• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

عمران خان اور اشرف غنی کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ، افغان امن عمل کی حمایت کا اعادہ

شائع December 17, 2020
طالبان کا وفد تین روزہ دورے پر گزشتہہ روز پاکستان پہنچا تھا— فوٹو بشکریہ دفتر خارجہ
طالبان کا وفد تین روزہ دورے پر گزشتہہ روز پاکستان پہنچا تھا— فوٹو بشکریہ دفتر خارجہ

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان اور افغانستان کے صدر اشرف غنی نے بدھ کے روز افغان امن عمل میں جاری پیشرفت اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق طالبان کا وفد اپنے تین روزہ دورہ پاکستان میں وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کرے گا، دفتر خارجہ نے بتایا کہ یہ دورہ پاکستان کی دعوت پر ہو رہا ہے جو تنازع کے پرامن حل کے لیے تمام افغان اسٹیک ہولڈرز تک پہنچنے کی پاکستان کی کوششوں کا ایک حصہ ہے۔

مزید پڑھیں: افغان طالبان کے وفد کی اسلام آباد آمد، وزیر خارجہ سے ملاقات

صدر اشرف غنی سے فون پر گفتگو میں وزیر اعظم نے افغانستان میں تنازع کے سیاسی حل کے لیے افغانستان کے اپنے امن عمل کی مکمل حمایت کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا.

دوحہ میں ہونے والی بین الافغان مذاکرات میں حالیہ پیشرفت کا خیرمقدم کرتے ہوئے وزیر اعظم خان نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی جانب سے تمام فریقین سے رابطے اس کی طرف سے سہولت کاری کی اس کاوش کا حصہ ہے جس کا مقصد وسیع البنیاد اور جامع سیاسی حل کے لیے پیش رفت کو یقینی بنانا ہے۔

طالبان کے سیاسی کمیشن کے وفد کا پاکستان کا تازہ ترین دورہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان تمام افغان اطراف سے کہتا ہے کہ وہ تشدد میں کمی اور سیزفائر کے لیے اقدامات اٹھائیں۔

یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف کی امریکی سفیر کو علاقائی امن کے لیے تعاون کی یقین دہانی

دونوں رہنماؤں نے اس موقع پر افغان عمل میں تعاون جاری رکھنے اور دوطرفہ تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔

مذاکرات کے اگلے مرحلے کے لیے مقام کا تعین نہ ہونے، امریکا میں اقتدار کی منتقلی اور افغانستان میں شدید لڑائی کی وجہ سے امن عمل کی بحالی غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے۔

طالبان پر اکثر الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں کہ وہ تشدد میں کمی کو قبول نہیں کرتے ہیں اور یہ تصور کیا جاتا ہے کہ یہ اس تنازع کے سیاسی تصفیے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

افغانستان کی جانب سے طالبان کے دورے کا خیرمقدم

افغانستان نے طالبان کے دورے کا خیرمقدم کیا اور اس اُمید کا اظہار کیا کہ اس سے امن کے حصول میں مدد ملے گی۔

مزید پڑھیں: افغان حکومت اور طالبان مذاکرات میں اہم پیشرفت، ابتدائی معاہدے کا اعلان

افغان وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اسلامی جمہوریہ افغانستان کی حکومت پاکستانی عہدیداروں کی دعوت پر طالبان کے سیاسی کمیشن کے وفد کے اسلام آباد آنے سے آگاہ ہے، طالبان کے وفد کا دورہ پاکستان اسلامی جمہوریہ افغانستان کی حکومت سے مشاورت کے بعد ہوا ہے اور یہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے افغانستان کے سرکاری دورے کا نتیجہ ہے۔

یہ افغانستان میں امن اور قومی مفاہمتی عمل کو مستحکم کرنے کی کوششوں کا ایک حصہ ہے اور اسی وجہ سے حکومت افغانستان ان کوششوں کو سراہتی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024