اسلام آباد: میجر لاریب قتل کیس میں ایک مجرم کو سزائے موت، دوسرے کو عمر قید
اسلام آباد کی سیشن جج نے اسلام آباد کے جی نائن گرین بیلٹ پر ایس ایس جی کمانڈو میجر لاریب کے قتل کیس میں نامزد دو ملزمان کو سزائیں سنادی
ایڈیشنل سیشن جج محمد علی وڑائچ نے میجر لاریب کے قتل کا الزام ثابت ہونے پر ملزم بیت اللہ کو سزائے موت اور دوسرے ملزم گل نصیب کو عمر قید کی سزا سنا دی۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد میں فائرنگ سے پاک فوج کا میجر قتل
عدالت نے جرم ثابت ہونے پر ملزم بیت اللہ کو 6 لاکھ روپے جرمانے کا بھی حکم دیا۔
یاد رہے کہ نومبر 2019 میں جی نائن گرین بیلٹ پر فائرنگ کرکے میجر لاریب کو قتل کیا گیا تھا۔
اسلام آباد پولیس کے ترجمان نے بتایا تھا کہ فائرنگ کا یہ واقعہ تھانہ کراچی کمپنی کی حدود میں پیش آیا، جہاں نامعلوم ملزمان نے ایک شخص پر فائرنگ کردی اور موقع سے فرار ہوگئے۔
پولیس کا کہنا تھا کہ مقتول کی شناخت لاریب کے نام سے ہوئی جو پاک فوج کا عہدیدار ہے اور ان کی پوسٹنگ اٹک میں تھی۔
ترجمان پولیس کا کہنا تھا کہ ابتدائی تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ پاک فوج کے افسر پارک میں بیٹھے تھے کہ 2 نامعلوم افراد نے فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں ان کے سر پر گولی لگی اور وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے۔
پولیس نے مزید بتایا تھا کہ ابتدائی طور پر واقعہ ڈکیتی کی واردات نہیں لگتا، تاہم ڈی آئی جی آپریشنز وقار الدین سید نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے 2 تحقیقاتی ٹیمیں بنا دی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد پولیس کا میجر لاریب کے 'قاتلوں' کو گرفتار کرنے کا دعویٰ
بعد ازاں میجر لاریب کے بھائی زوہیب کی مدعیت میں تھانہ جی نائن کراچی کمپنی میں مقدمہ درج کیا گیا تھا، پولیس نے فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302 اور 34 کو شامل کیا تھا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ 'میجر لاریب 21 نومبر کو اسلام آباد پہنچے تھے کہ انہیں اطلاع ملی کہ رات کو 10 بجکر 10 منٹ پر ان کے بھائی پر اس وقت فائرنگ کی جب وہ جی نائن پارک میں ایک لڑکی کے ساتھ تھے'۔
اسلام آباد پولیس نے 6 دسمبر 2019 کو دعویٰ کیا تھا کہ پاک فوج کے میجر کے قتل کے ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
آئی جی پولیس عامر ذوالفقار خان نے پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ میجر لاریب حسن کے مبینہ قاتلوں کو گرفتار کیا گیا اور ملزمان کا تعلق افغانستان سے ہے۔