• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

طالبان کے سیاسی دفتر کا وفد آج پاکستان پہنچے گا

شائع December 16, 2020
طالبان کا وفد وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سے ملاقات کرے گا— فوٹو بشکریہ وزارت خارجہ
طالبان کا وفد وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سے ملاقات کرے گا— فوٹو بشکریہ وزارت خارجہ

طالبان کے قطر میں قائم سیاسی دفتر کا ایک وفد آج افغانستان سے جاری امن عمل سے متعلق مشاورت کے لیے تین روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچ رہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق طالبان کے نائب سربراہ برائے سیاسی امور ملا عبد الغنی برادر کی قیادت میں یہ وفد اسلام آباد میں قیام کے دوران وزیر اعظم عمران خان اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کرے گا۔

مزید پڑھیں: دوحہ: افغان حکومت اور طالبان میں امن مذاکرات کا آغاز

طالبان ترجمان نے بتایا کہ یہ دورہ پاکستان حکومت کی دعوت پر ہورہا ہے۔

طالبان کے حالیہ دورہ اسلام آباد کی وجہ افغانستان میں بین الافغان مذاکرات میں 20 دن کا وقفہ اور امریکا میں آنے والے دنوں میں اقتدار کی منتقلی ہے۔

افغان حکومت اور طالبان کے مذاکرات کاروں نے مذاکرات کے ایجنڈے پر بات چیت کے سلسلے میں اپنی قیادت اور عمائدین سے مشورہ کرنے کے لیے وقفہ لیا ہے۔

دریں اثنا اگلے ماہ وائٹ ہاؤس میں ہونے والی تبدیلی، افغانستان میں لڑائی میں شدت اور بات چیت کے لیے اگلے مقام کے بارے میں وضاحت کے فقدان نے اس عمل میں غیر یقینی کا عنصر داخل کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا بین الافغان مذاکرات میں 'بگاڑ پیدا کرنے والوں' کو شکست دینے کا عزم

طالبان وفد کا دورہ ایک ایسے موقع پر ہو رہا ہے جب پیر کو امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد پیر کے روز پاکستان کے دورے پر آئے تھے۔

اس وقفے کے بارے میں واشنگٹن میں بے چینی امریکی سفیر کے سوشل میڈیا پیغامات سے ظاہر تھی۔

زلمے خلیل زاد نے اسلام آباد پہنچنے کے بعد ٹوئٹ کیا تھا کہ افسوسناک بات یہ ہے کہ جنگ بدستور جاری ہے، سیاسی تصفیے، تشدد میں کمی اور جنگ بندی کی ابھی بھی ضرورت ہے۔

انہوں نے ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ اس بات کو دیکھتے ہوئے کہ کتنا خطرہ ہے، یہ لازمی ہے کہ مذاکرات کی بحالی میں تاخیر نہ ہو اور اتفاق رائے کے مطابق انہیں 5 جنوری کو دوبارہ عمل شروع کرنا چاہیے، پاکستان نے نہ صرف معاہدے پر دستخط میں امریکا اور طالبان کی مدد کی بلکہ بین الافغان مذاکرات شروع کرنے کے ساتھ ساتھ مذاکرات کے اصول اور طریقہ کار کے تعین میں بھی معاونت کی۔

مزید پڑھیں: 'بھارت طالبان سے مذاکرات کو امن عمل میں مددگار سمجھتا ہے تو اسے ایسا کرنا چاہیے'

وزیر اعظم عمران خان نے گزشتہ ماہ کابل کے دورے کے دوران افغان قیادت کو افغانستان میں تشدد میں کمی کے لیے پاکستان کے تعاون کی یقین دہانی کرائی تھی، انہوں نے صدر اشرف غنی سے کہا کہ جو بھی ہماری دسترس میں ہے ہم وہ کریں گے۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے زلمے خلیل زاد سے ملاقات میں انہیں علاقائی امن اور استحکام کے لیے کوششوں میں پاکستان کی مسلسل حمایت کا یقین دلایا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024