• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

پارلیمانی کمیٹی میں 2 وکلا کو اسلام آباد ہائیکورٹ کا جج بنانے کی مخالفت کا خدشہ

شائع December 14, 2020
8 رکنی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس 17 دسمبر کو دوپہر ڈھائی بجے متوقع ہے —فائل فوٹو: اے ایف پی
8 رکنی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس 17 دسمبر کو دوپہر ڈھائی بجے متوقع ہے —فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: حالانکہ اسلام آباد کے ایڈیشنل جج کے عہدے پر معروف قانون دان بابر ستار اور طارق جہانگیری کی نامزدگی کو جوڈیشل کمیشن پاکستان کی منظوری مل چکی ہے تاہم اس معاملے پر 17 دسمبر کو مختلف جماعتوں پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں ہنگامہ خیزی دیکھنے کو مل سکتی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک اعلیٰ سطح کے ذرائع کا کہنا تھا کہ کچھ حلقے اس نامزدگی سے خوش نہیں اور توقع ہے کہ پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں ان ناموں پر اعتراض اٹھائے جائیں گے۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ 'ایسا لگتا ہے پورا سسٹم ہی آزاد سوچ کا مخالف ہے اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کی حیثیت سے دونوں میں سے ایک وکیل کی تعیناتی کی مزاحمت جاری ہے کیوں انہیں ایسا شخص تصور کیا جاتا ہے جو صورتحال کے زیر اثر آئے بغیر آزادانہ سوچتے ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کیلئے بابر ستار، طارق محمود کے ناموں کی منظوری

8 رکنی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس 17 دسمبر کو دوپہر ڈھائی بجے متوقع ہے جس کے اراکین میں پیپلزپارٹی کے سینیٹر فاروق ایچ نائیک اور رکن اسمبلی راجا پرویز اشرف، مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر جاوید عباسی اور رکن قومی اسمبلی رانا ثنا اللہ، پی ٹی آئی کے سینیٹر اعظم سواتی اور اراکین اسمبلی علی محمد خان اور محمد عاصم نذیر اور بلوچستان عوامی پارٹی کے سینیٹر سرفراز بگٹی شامل ہیں۔

خیال کیا جارہا ہے بابر ستار کے بیرونِ ملک موجود مالی مفادات پارلیمانی کمیٹی کی توجہ حاصل کرسکتے ہیں حالانکہ اس معاملے پر جوڈیشل کمیشن پاکستان اور جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں بنی کمیٹی میں بھی بات چیت ہوچکی ہے۔

بابر ستار کی امریکا میں 6 جائیدادیں بتائی جاتی ہیں اس کے علاوہ ان جائیدادوں میں 17 کروڑ 10 روپے کی ایکویٹی بھی ہے جس کے لیے وہ مارگیج وصول کرچکے ہیں، مزید برآں بابر ستار متحدہ عرب امارات میں 2 کاروبار میں شراکت دار بھی ہیں۔

مزید پڑھیں: انصاف کا معیار آزاد عدلیہ اور آزاد ججوں کے بغیر ناقابل فہم ہے، جسٹس اطہر من اللہ

خیال رہے کہ ایسی ہی صورتحال 2018 میں اس وقت بھی پیش آئی تھی جب اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے عہدے کے لیے جسٹس اطہر من اللہ کی تعیناتی پر پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں غور کیا گیا تھا۔

جوڈیشل کمیشن کا اجلاس

دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ کے 16 انفرادی ججز کی تعیناتی کے لیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 12 جنوری کو ہوگا۔

ان افراد میں ایڈووکیٹ جنرل پنجاب محمد شان گل، اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب محمد طارق ندیم، وکلا میں بیرسٹر سلطان تنویر احمد، محمد سرفراز چیمہ، علی نواز مخدوم، محمد آصف سعید رانا، عابد حسین چٹھا، راحیل کامران شیخ، سید انتخاب حسین شاہ، ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل محمد امجد رفیق اور ڈسٹرک اینڈ سینشن ججز چوہدری ہمایوں امتیاز، صفدر سلیم شاہد اور عرفان احمد سعید شامل ہیں۔

اس وقت لاہور ہائی کورٹ میں 40 ججز کام کررہے ہیں جبکہ ججز کی آسامیوں کی تعداد 60 ہے، ذرائع کے مطابق تقریباً 2 لاکھ سے زائد زیر التوا کیسز کے ساتھ لاہور ہائی کورٹ کے ججز معمول سے زائد کام کرتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی صحت متاثر ہورہی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024