سلیکٹرز سن لو! مذاکرات کا وقت ختم ہوا، ہم اسلام آباد آرہے ہیں، بلاول بھٹو
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ سلیکٹرزسن لو آپ کو عوام کا فیصلہ ماننا پڑے گا، ہم اسلام آباد آرہے اور جعلی حکمران سے استعفیٰ لے لیں گے۔
مینار پاکستان میں پی ڈی ایم کے جلسے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان پیپلزپارٹی کی بنیاد اسی لاہور میں رکھی تھی، شہید بینظیر بھٹو نے جنرل ضیاالحق کے خلاف جنگ کا عالم تھاما تو اس سفر کا آغاز لاہور شہر سے کیا تھا، لاہور شہر کی گلیاں، محلے، لاہور کے پل اورمینار ان داستانوں کی گواہ ہیں جو ضیا کے تاریک کے دور میں پی پی پی اورجمہوری، لاہور کے کارکنوں نے شہادتیں قبول کیں، کوڑے کھائے، جیل برداشت مگر ظلم کے خلاف سر نہیں جھکایا۔
مزید پڑھیں: مینار پاکستان پر پی ڈی ایم کا جلسہ: انارکی سے پہلے حالات کو سنبھالنا چاہیے، مولانا فضل الرحمٰن
ان کا کہنا تھا کہ جہانگیر بدر اور جیالوں نے جمہوریت کے لیے کوڑے کھائے، کارکنوں نے شہادت قبول کی لیکن آمریت کے سامنے سر نہیں جھکایا۔
انہوں نے کہا کہ حالات واقعی برے ہیں، آج کے جعلی، نالائق، نااہل اور ناجائز حکمرانوں کو آپ ان کو نہ صرف دیکھ رہے ہو بلکہ بھگت رہے ہو، دھمکی گالم گلوچ کے سوا ان کے پاس کچھ نہیں ہے، ان کے پاس نہ عقل اور نہ تاریخ کا علم ہے لیکن ہم کسی دھمکی، کسی آمر سے نہیں ڈرے، ہم کشتیاں جلا کر نکلے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ جب عوام کسی تحریک کا اس حد تک مضبوطی سے ساتھ دیتی ہے تو ظلم کی زنجیریں ٹوٹ جاتی ہیں اورمنزل نظر آجاتی ہے اوریقین دلاتا ہوں کہ آپ کی جیت اور فتح کی صبح جلد ہونے والی ہے، یہ کٹھ پتلی اور سلیکٹڈ حکمران جلد گھر جانے والا ہے۔
انہوں نے کہ ہمارے دکاندار، محنت کش سب پریشان ہیں کہ ہمارا حال یہ ہے تو مستقبل کیسا ہوگا، ہمارا حال تاریک ضرور ہے لیکن ہمارا مستقبل روشن ہے، پاکستان میں تاریخی مہنگائی اور بے روزگاری ہے، صنعت پر تالا لگا ہوا، ٹرانسپورٹر کا پہیہ جام ہے اور ان حکمرانوں کو عوام کا درد نہیں ہے کیونکہ یہ ووٹ کی طاقت سے اقتدار میں نہیں بلکہ کسی اور کی وجہ اور امپائر کی انگلی کے اشارے کی وجہ سے حکومت ملی ہے۔
چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے ساتھ مذاق کیا جارہا ہے، نالائق، نااہل وزیراعظم نے پنجاب کی حکومت ایک کٹھ پتلی کے کٹھ پتلی کے حوالے کی ہے، ہم نہ اس کٹھ پتلی کو مانتے ہیں اور اس کٹھ پتلی کے کٹھ پتلی کو مانتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: فکس میچ کے ذریعے نواز شریف کو نکال دیا گیا، مریم نواز
ان کا کہنا تھا کہ روشنیوں کے شہر میں آج مایوسی کے اندھیرے ہیں مگر لاہور کے مزدور اور محنت کش بے سہارا نہیں ہیں، پی ڈی ایم ان کے ساتھ کھڑی ہے اورکھڑی رہے گی، ان حکمرانوں میں سچ سننے کا حوصلہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور سابق حزب اختلاف خورشید شاہ جیل میں ہیں اور لاہور کا مطالبہ ہے کہ شہباز شریف اور خورشید شاہ کو رہا کرو، ظلم و جبر کی رات ختم ہونے والی ہے، پی ڈی ایم اس جمہوری مزاحمت کی کڑی ہے جو بینظیر نے 1986 میں اسی لاہور میں شروع کی تھی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ آج ہم اپنے سیاسی اختلافات بلا کر پی ڈی ایم کے اسٹیج پر بیٹھے ہیں اور اس کٹھ پتلی اور اس کے سہولت کاروں کو للکار رہے ہیں تاکہ عوام کو حق حکمرانی واپس دلائیں، یہ جنگ اقتدار کی جنگ نہیں ہے بلکہ غریب عوام، مزدوروں اور سب کی جنگ ہے۔
انہوں نے کہا کہ غیر جمہوری قوتوں کو ہم اسٹبلشمنٹ کہتے ہیں اورمیں سلیکٹرز کہتا ہوں وہ عوام کے خلاف سازشیں کرتے رہے ہیں مگر اب ہم سب مل کر کہہ رہے ہیں اس سلسلے کو ختم ہونا پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے جانوں کی قربانیں دی ہیں، اس جمہوریت کی بنیادوں میں ہمارا خون شامل ہے اور اب اس جمہوریت اور عوام کے ووٹ کا دفاع بھی اپنے خون سے کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ سلیکٹرز کان کھول کر سن لو، آپ کو عوام کی آواز سننا پڑے گی، عوام کا فیصلہ ماننا پڑے گا، اب کوئی راستہ نہیں ہے، مذاکرات کا وقت گزر چکا ہے، اب لانگ مارچ ہوگا، اسلام آباد! ہم آرہے ہیں، اسلام آباد پہنچ کر نااہل، ناجائز اور سلیکٹڈ وزیراعظم کا استعفیٰ چھین کر رہیں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم اسلام آباد پہنچ رہے ہیں، فون کرنا اور رابطہ کرنا بند کریں، ہمارے درمیان کوئی دراڑ نہیں ہوگی اور ہم سب مل کر آپ کی کٹھ پتلی کو بھگائیں گے، اس کو بھگا کر پھر بات ہوسکتی ہے، آپ کو عوام کا فیصلہ سننا پڑے گا، گلگت سے لے کر لاہور، لاہور سے کراچی، کراچی سے کوئٹہ اورکوئٹہ سے پشاور تک ایک آواز گونج رہی ہے کہ میرے ووٹ پر ڈاکا نامنظور، لاہور پر ڈاکا، پنجاب پر ڈاکا، پنجاب پر ڈاکا، جمہور پر ڈاکا، آئین پر ڈاکا نامنظور۔
پی ڈی ایم کیا ہے؟
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ، 20 ستمبر کو اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس کے بعد تشکیل پانے والا 11 سیاسی جماعتوں کا اتحاد ہے جو اپنے ’ایکشن پلان‘ کے تحت 3 مرحلے پر حکومت مخالف تحریک چلانے کے ذریعے حکومت کا اقتدار ختم کرنے کی کوشش کرے گی۔
ایکشن پلان کے تحت پی ڈی ایم نے رواں ماہ سے ملک گیر عوامی جلسوں، احتجاجی مظاہروں، دسمبر میں ریلیوں اور جنوری 2021 میں اسلام آباد کی طرف ایک ’فیصلہ کن لانگ مارچ‘ کرنا ہے۔
مولانا فضل الرحمن پی ڈی ایم کے پہلے صدر ہیں جبکہ پیپلز پارٹی کے راجا پرویز اشرف سینئر نائب صدر ہیں اور مسلم لیگ (ن) کے شاہد خاقان عباسی اس کے سیکریٹری جنرل ہیں۔
اپوزیشن کی 11 جماعتوں کے اس اتحاد میں بڑی اپوزیشن جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، جمعیت علمائے اسلام (ف) سمیت دیگر جماعتیں شامل ہیں، تاہم جماعت اسلامی اس اتحاد کا حصہ نہیں ہے۔