کابینہ میں تبدیلیوں سے ٹیکس اصلاحات غیر یقینی کا شکار
اسلام آباد: وفاقی حکومت کے نوٹیفکیشن نے اقتدار کی راہداریوں میں غیر یقینی پیدا کردی ہے کہ سابق مشیر خزانہ اور محصولات (ریونیو) ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کو صرف وزیر خزانہ کا قلمدان دیے جانے کے بعد پاکستان کے اعلیٰ ٹیکس ادارے کے معاملات کون دیکھے گا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کابینہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ ڈاکٹر عبدالحفیظ وزارت خزانہ کو دیکھیں گے جبکہ محصولات کے قلمدان کا کوئی تذکرہ نہیں تھا جو مشیر کی حیثیت سے ان کے پاس تھا۔
اس بارے میں جب فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے اعلیٰ عہدیدار سے پوچھا گیا تو انہوں نے اپنی لاعلمی کا اظہار کیا، عہدیدار کا کہنا تھا کہ جب سے یہ نوٹیفکیشن جاری ہوا ہے انہیں بھی نہیں معلوم کہ محکمہ ریونیو کے معاملات کون دیکھے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کو وفاقی وزیر خزانہ کا منصب تفویض
حکومت نے حال ہی میں سابق سیکریٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود خان کو وزیراعظم کا معاون خصوصی برائے ریونیو تعینات کیا ہے جن کا عہدہ وزیر مملکت کے برابر ہے تاہم وہ ریونیو ڈویژن کے سابق انچارج اور مشیر ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ کو رپورٹ کرتے تھے۔
ڈان سے بات کرتے ہوئے کابینہ کے اہم وزیر نے کہا کہ انہیں بھی اس پیش رفت کے بارے میں معلوم نہیں اور وہ جانتے بھی نہیں کہ ایسا کیوں ہوا، انہوں نے کہا کہ 'جب مجھے کابینہ ڈویژن سے وضاحت ملے گی تب ہی میں اس پر تبصرہ کرسکتا ہوں'۔
اس کے علاوہ یہ دعویٰ بھی سامنے آیا کہ یہ شاید کسی غلطی یا بھول کا نتیجہ ہے لیکن ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ نوٹیفکیشن وزیراعظم سیکریٹریٹ کی ہدایت کے مطابق جاری کیا گیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس جولائی میں وزیراعظم عمران خان نے ریونیو کا قلمدان حماد اظہر کو دے کر صرف ایک روز بعد ہی واپس لے لیا تھا اور انہیں وزیر اقتصادی امور بنا دیا تھا۔
مزید پڑھیں: عبدالحفیظ شیخ وزارتِ خزانہ کے امور اسد عمر کی طرح چلانے کے خواہشمند
بعدازاں مارچ 2020 میں وزیراعظم نے وزیر مملکت کی حیثیت کے ساتھ ہارون اختر کو مشیر ریونیو بنانے کی ایک اور کوشش کی تھی تاہم محصولات اور خزانہ کو الگ کرنے کی وزیراعظم کی خواہش کے باوجود اس اقدام کو روک دیا گیا۔
اگر اس مرتبہ وزیراعظم عمران خان اپنا فیصلہ واپس نہیں لیتے تو معاون خصوصی ڈاکٹر وقار ریونیو ڈویژن کے وزیر انچارج کی حیثیت سے انہیں براہِ راست رپورٹ کریں گے۔
تاہم وزارت خزانہ میں ایک دوسرے ذرائع نے بتایا کہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ نے اس فیصلے پر اپنی ناخوشی کا اظہار کرنے کے لیے وزیراعظم سے رابطہ کیا تھا اور وزیراعظم نے انہیں یقین دہانی کروائی کہ یہ معاملہ آئندہ 2 سے 3 روز میں حل ہوجائے گا۔
ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ سے ریونیو کا قلمدان لے کر انہیں 6 ماہ کے لیے وفاقی وزیر مقرر کرنے کے اقدام نے ایسے وقت میں مزید غیر یقینی پیدا کردی ہے جبکہ ٹیکس مشینری کو محصولات میں اضافے کے لیے پالیسی ہدایت کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سال 2019 میں ایک کھرب 66 ارب روپے سے زائد کی ٹیکس 'چوری' کا انکشاف
جہاں پاکستان تحریک انصاف نے اپنے منشور میں وعدہ کیا تھا کہ ایف بی آر ایک خود مختار ادارہ بنایا جائے گا جو ہر قسم کے حکومتی اثر و رسوخ سے آزاد ہوگا وہیں گزشتہ 2 سال کے عرصے میں حکومتی فیصلوں میں مسلسل تبدیلیوں کے باعث اصلاحات کا وعدہ محض بیان بازی لگتا ہے۔