2030 تک توانائی کے 60 فیصد کو کلین انرجی پر منتقل کرنے کا ہدف ہے، وزیر اعظم
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات پر قابو پانے کے لیے تمام تر ممکن اقدامات کرے گا۔
موسمیاتی تبدیلیوں پر پیرس معاہدے کی پانچویں سالگرہ پر بین الاقوامی ورچوئل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کا ماحولیاتی آلودگی میں حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے، تاہم یہ امر افسوسناک ہے کہ پاکستان ماحولیاتی آلودگی سے پانچواں سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے۔
انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کے لیے قدرتی ذرائع بروئے کار لائیں، اس سلسلے میں ہم آئندہ تین سال میں 10 ارب درخت لگا رہے ہیں، ہم نے نیشنل پارک اور محفوظ علاقوں کی تعداد 30 سے بڑھا کر 45 کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ کوئلے کے بجائے پانی سے بجلی کی پیداوار پر توجہ دیں، ہم نے کوئلے سے چلنے والے توانائی کے دو منصوبوں کو ختم کر دیا ہے، جن سے 2600 میگاواٹ بجلی حاصل ہونا تھی، ہم نے انہیں ہائیڈرو الیکٹرسٹی پر منتقل کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 'پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی سے سالانہ ایک لاکھ 28 ہزار اموات ہوتیں ہیں'
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کلین انرجی کی جانب گامزن ہے، 2030 تک مجموعی توانائی کے 60 فیصد کو کلین انرجی اور قابل تجدید توانائی پر منتقل کرنے کا ہدف ہے، 2030 تک 30 فیصد گاڑیوں کو بجلی پر منتقل کرنے کا ہدف بھی مقرر کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات پر قابو پانے کے لیے تمام تر ممکن اقدامات کرے گا۔
واضح رہے کہ گرمی کی لہروں، گلوبل وارمنگ، جنگل میں لگنے والی آگ، طوفان، خشک سالی اور طوفان کی بڑھتی ہوئی تعداد کے تناظر میں اقوام متحدہ کے موسم کے حوالے سے قائم ادارے نے خبردار کیا تھا کہ جن لوگوں کو بین الاقوامی سطح پر انسانی مدد کی ضرورت ہے ان کی تعداد 2018 میں 10 کروڑ 80 لاکھ کے مقابلے میں 2030 تک 50 فیصد اضافہ ہو سکتا ہے۔
تبصرے (1) بند ہیں