• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

شہباز شریف خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت میں جج نیب گواہ پر برہم

شائع December 12, 2020
احتساب عدالت نے شہباز شریف کی بطور رکن اسمبلی تنخواہ اور مراعات کا ریکارڈ طلب کر لیا — فائل فوٹو
احتساب عدالت نے شہباز شریف کی بطور رکن اسمبلی تنخواہ اور مراعات کا ریکارڈ طلب کر لیا — فائل فوٹو

شہباز شریف خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت کے دوران احتساب عدالت نے جج نے نیب کے گواہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری ملازم کا دماغ خراب لگ رہا ہے۔

احتساب عدالت کے جج جواد الحسن نے شہباز شریف خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت کی۔

جیل حکام نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو عدالت میں پیش کیا، نیب کی جانب سے بیرسٹر عثمان جی راشد چیمہ عدالت میں پیش ہوئے جبکہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی جانب سے امجد پرویز ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

شہباز شریف کے وکیل نے نیب کے گواہ اسسٹنٹ سیکریٹری پنجاب اسمبلی فیصل بلال کے بیان پر جرح کی جس دوران نیب کے وکیل نے ان کے سوالات پر اعتراض اٹھایا۔

نیب کے وکیل نے کہا کہ شہباز شریف کے وکیل نیب کے گواہ سے غیر ضروری سوال پوچھ رہے ہیں، عدالت نے نیب کے وکیل نے اعتراض کو مسترد کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ ریفرنس: شہباز شریف کی بیٹی، داماد اور بیٹا اشتہاری قرار

شہباز شریف کے وکیل نے نیب گواہ سے سوال کیا کہ آپ اس کیس میں کتنی مرتبہ شامل ہوئے، جس انہوں نے جواب دیا کہ صرف ایک بار اس کیس میں شامل تفتیش ہوا۔

وکیل شہباز شریف نے سوال کیا کہ کیا آپ نے تفتیشی افسر کو بیان ریکارڈ کرایا تھا، جس پر جواب آیا کہ جی، تفتیشی کو بیان ریکارڈ کرایا تھا۔

نیب گواہ نے کہا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے اسمبلی تنخواہوں اور مراعات کے حوالے سے مصدقہ دستاویزات فراہم کی ہیں۔

وکیل نے سوال کیا کہ کیا یہ درست ہے کہ آپ نے عدالت میں کوئی مصدقہ نقول نہیں فراہم کیں، جس پر نیب وکیل کا کہنا تھا کہ عدالت میں کوئی مصدقہ نقول پیش نہیں کیں۔

عدالت کی درست معاونت نہ کرنے پر جج نیب کے گواہ پر برہم ہوگئے اور کہا کہ زیادہ اوور اسمارٹ بننے کی کوشش نہ کرو، جتنا آپ سے سوال ہو رہا ہے اتنا جواب دو۔

جج احتساب عدالت نے ریمارکس دیے کہ سرکاری ملازم کا دماغ خراب لگ رہا ہے، آپ پنجاب اسمبلی میں نہیں کھڑے عدالت میں حلف لے کر کھڑے ہیں۔

دوران سماعت شہباز شریف نے عدالت سے وصول کی گئی مراعات کا ریکارڈ منگوانے کی استدعا کی، جس پر جج نے کہا کہ آپ درخواست دیں ہم ریکاڈر منگوا لیتے ہیں۔

احتساب عدالت نے شہباز شریف کی بطور رکن اسمبلی تنخواہ اور مراعات کا ریکارڈ طلب کر لیا۔

عدالت نے آئندہ سماعت پر نیب کے گواہ فیصل بلال کو ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دیا۔

مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ ریفرنس: شہباز شریف، حمزہ شہباز سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد

وقفے کے بعد ریفرنس پر سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو شہباز شریف نے عدالت سے استدعا کیا کہ ان کے ذاتی معالج اور سرکاری ڈاکٹر پر مشتمل بورڈ بنایا جائے۔

شہباز شریف نے کہا کہ میری کمر درد کا مسئلہ ہے، میری میڈیکل رپورٹس پر میڈیکل بورڈ بنایا جائے، ریڑھ کی ہڈی کی رپورٹ ایک ماہ تک دبا کر رکھی گئی، یہ کم ظرف لوگ ہیں۔

احتساب عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے جوڈیشل ریمانڈ میں 16 دسمبر تک توسیع کرتے ہوئے منی لانڈرنگ ریفرنس پر سماعت اس تاریخ تک ملتوی کر دی۔

عدالت نے آئندہ سماعت پر نیب کے گواہوں کو دوبارہ طلب کیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024