• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

اپوزیشن جماعتوں کے کچھ لوگ وفاقی حکومت سے رابطے میں ہیں، وفاقی وزیر

شائع December 12, 2020
وزیر ہوا بازی غلام سرور خان—فائل فوٹو: ڈان نیوز
وزیر ہوا بازی غلام سرور خان—فائل فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کے کچھ لوگ وفاقی حکومت سے رابطے میں ہیں جو اپنی قیادت کے اس بیانیے کے ساتھ اتفاق نہیں کرتے۔

راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت 2 اہم معاملات چل رہے ہیں جس میں ایک وزیراعظم کی پیش کش ہے کہ کرپشن کیسز، این آر او اور نیب قوانین میں ترمیم کے سوا دیگر معاملات پر اپوزیشن آئے اور بیٹھ کر بات کرے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ بھی قومی مسائل ہیں، جس میں سب سے بڑا مسئلہ جو پوری دنیا کو درپیش ہے وہ کورونا وائرس ہے، ہر ہفتے این سی او سی کا اجلاس ہوتا ہے اور اہم فیصلے این سی سی کرتی ہے جس میں چاروں صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے چیف ایگزیکٹو ہوتے ہیں، میں خود بھی اس کا رکن ہوں، اس اجلاس میں ان کی رائے لی جاتی ہے اور ان کا احترام بھی کیا جاتا ہے جبکہ کوشش ہوتی ہے اتفاق رائے سے فیصلہ کیا جائے۔

مزید پڑھیں: وزیر ہوا بازی کو عہدے سے برطرف کرنے کی درخواست مسترد

بات کو جاری رکھتے ہوئے ہماری سرحدوں پر خطرہ منڈلا رہا ہے، اس وقت ہائی الرٹ ہے، بھارت دہشت گرد سرگرمیوں میں ملوث پایا جاتا ہے جس کا ڈوزیئر بھی جاری کیا ہے، آئے اپوزیشن بیٹھے اور اس معاملے پر حکومت کا ساتھ دے کیونکہ یہ پاکستان کا مسئلہ ہے حکومت اور اپوزیشن کا نہیں۔

غلام سرور کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر بھی ایک قومی مسئلہ ہے، کشمیریوں سے یکجہتی کا اظہار کرنا اور بھارت کے تمام اقدامات کی مذمت کرنا اور اس میں نئی حکمت عملی بنانا، اس معاملے پر بھی اپوزیشن آئے، بیٹھے اور بات کرے، اس پر اتفاق رائے ہونا چاہیے۔

وزیر ہوا بازی کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ بھارت کی جانب سے پاکستانی دریاؤں کے پانی پر بند باندھ کر پاکستان کو صحرا بنانا چاہتا ہے، یہ قومی مسئلہ ہے اپوزیشن کو اس پر آکر بیٹھ کر بات کرنی چاہیے۔

انتخابات سے متعلق انہوں نے کہا کہ ہمارے سیاست دانوں کو بچوں سے سبق سیکھنا چاہیے، انڈر 20 ٹیم سے سیکھنا چاہیے کہ جیتنے والے کی جیت کو تسلیم کیا جاتا ہے اور ہارنے والا اپنی ہار تسلیم کرتا ہے، مصافحہ کرتا ہے ایسا سیاستدانوں کو بھی کرنا چاہیے۔

غلام سرور کا کہنا تھا کہ جو خلا جیسے انتخابی اصلاحات ہیں اس پر اپوزیشن آئے اور بیٹھ کر بات کرے، اسی طرح معاشی بحران بھی اس ملک کا مسئلہ ہے اور ہمارے مطابق سابق حکومتوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہے لیکن ہم پھر کہتے ہیں کہ اپوزیشن آئے اور اگر ان کے پاس کوئی تجاویز ہیں تو پیش کریں۔

جلسے، جلوسوں سے متعلق وزیر ہوا بازی کا کہنا تھا کہ یہ اپوزیشن کا حق ہے اور نہ ہم اس سے خائف ہیں لیکن اگر وزیراعظم جلسے، جلوسوں کو 2 سے 3 ماہ کے لیے مؤخر کرنے کا کہتے ہیں تو یہ عوامی مفاد میں ہے کیونکہ کورونا وائرس میں آئسولیشن ہے اور میل جول کم سے کم ہے۔

انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر میں ان کی حکومت ہے جہاں مکمل لاک ڈاؤن ہے لیکن وہ یہاں گوجرانوالہ، ملتان اور لاہور میں جلسہ کررہے ہیں اور کورونا وائرس کی دوسری لہر پہلے سے زیادہ خطرناک ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نیب کا غلام سرور کیخلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کی شکایت کی تصدیق کا آغاز

بات کو آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بہت سارے لوگ، پنجاب کے ایم این ایز، ایم پی ایز پنجاب حکومت، چیف ایگزیکٹو کے ساتھ رابطے میں ہیں جو اپنی جماعت کی پالیسوں یا بیانیہ سے اختلاف کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میرے پاس قومی اسمبلی سے متعلق میرے پاس اطلاع ہے کہ قومی اسمبلی کے کچھ لوگ وفاقی حکومت سے رابطے میں ہے، اپوزیشن جماعتوں کے کچھ لوگ رابطے میں ہیں جو اپنی قیادت کے اس بیانیے کے ساتھ اتفاق نہیں کرتے تو اگر استعفے دینے ہیں تو وزیراعظم کہہ چکے ہیں کہ آئیں، دیں ہم انتخابات کروا دیں گے۔

انہوں نے مسلم لیگ (ن) سے متعلق کہا کہ وہ کہتے ہیں کہ ہم اپنی قیادت کو استعفے دیں گے، شہباز شریف کو جیل میں ہیں جبکہ دوسرا نواز شریف اشتہاری ملزم ہے جو لندن میں بیٹھے ہیں تو مسلم لیگ (ن) والے اتنی تکلیف کیوں کر رہے ہیں کہ جیل یا لندن میں استعفیٰ دینے جائیں گے اگر انہوں نے دیناہے تو براہ راست اسپیکر قومی اسمبلی کو دیں تاکہ اس پر کام ہو اور وہ فارغ ہوں۔

اس موقع پر سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی ایک پیشکش ہے کہ اگر اپوزیشن قومی مسائل پر بیٹھنا چاہے تو ہم بیٹھنے کو تیار ہیں، تاہم انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے ایف اے ٹی ایف کے معاملے پر اپوزیشن نے 32 نکاتی نیب قوانین کی ترمیم کا ایک ایجنڈہ دیا لیکن یہ ہم نے پہلے واضح کردیا کہ نیب قوانین اور کرپشن کیسز یا نیا این آر او نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ جتنے قومی مسائل ہیں، اس پر ہم بیٹھنا چاہتے ہیں اور بیٹھنا بھی چاہیے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024