• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

31 دسمبر سے پہلے سارے استعفے میری جیب میں ہوں گے، بلاول بھٹو

شائع December 11, 2020
بلاول بھٹو اور مریم نواز نے کہا کہ حکومت کو جانا پڑے گا:فوٹو: ڈان نیوز
بلاول بھٹو اور مریم نواز نے کہا کہ حکومت کو جانا پڑے گا:فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میں شامل تمام جماعتوں نے فیصلہ کیا ہے کہ 31 دسمبر تک پارٹی قائدین کے پاس استعفے جمع ہوں گے اور وقت سے پہلے سارے استعفے میری جیب ہوں گے اور ہمارے درمیان دراڑ ڈالنے کی کوشش ناکام ہوگی۔

لاہور میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ میں یہاں تعزیت کے لیے آیا تھا کیونکہ میں کافی دنوں سے قرنطینہ میں تھا اور مجھے تعزیت کا موقع نہیں ملا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ 13 دسمبر کو لاہور میں پی ڈی ایم کا تاریخی جلسہ ہونے والا ہے اور اس کی تیاری اور حکومت کی پریشانی سب کے سامنے ہے۔

مزید پڑھیں: استعفوں کی بات آئی تو پیپلزپارٹی کا اپنا مؤقف ہے، شبلی فراز

انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم نے جو پیغام گوجرانوالہ، کراچی، کوئٹہ، پشاور اور ملتان میں اسلام آباد کو سنایا تھا اور ہمارا ماننا ہے کہ لاہور اسی انداز میں اسلام آباد کو پیغام بھیجے گا کہ ہمارا کٹھ پتلی وزیراعظم اکیلا کھڑا ہے اور پاکستان کے عوام جمہوریت اور جمہوری جماعتوں کے ساتھ ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ اب اس حکومت اور اس کے سہولت کاروں کو سوچنا پڑے گا کہ وہ کب تک عوام کی اُمیدوں اور مطالبات کے سامنے دیوار بن کر کھڑے ہوجائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ پی ڈی ایم کا پہلا مرحلہ کامیابی اور بڑی تیزی سے آگے بڑھتا جارہا ہے اور 13 کے بعد ہم دوسرے مرحلے میں داخل ہوجائیں گے اور سب کو نظر آئے گا کہ حکومت خود بھاگنے والی ہے۔

حکومت کو گھر بھیج کر دم لیں گے، مریم نواز

مریم نواز نے کہا کہ میں بلاول بھٹو کی شکر گزار ہوں کہ وہ میری دادی کی وفات پر تعزیت کرنے آئے اور جلسے اور پی ڈی ایم کے اگلے مرحلے پر تفصیلی بات بھی ہوئی اور اس حکومت کو گھر بھیج کر دم لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جو یہ دعویٰ کرتا تھا کہ نواز شریف یا پی ڈی ایم سے مقابلہ ہے لیکن ہمیں سمجھ آرہی ہے کہ ان کا مقابلہ ڈی جے بٹ، کرسیاں اور ٹینٹ والوں اور بٹ کڑاہی کے مالک سے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملتان میں بھی انہوں نے آخر وقت تک اسٹیڈیم کو بلاک رکھا لیکن جلسے ہوا، اسٹیڈیم میں جلسہ ہوتا تو شاید اتنا کامیاب جلسہ نہ ہوتا مگر ملتان کے لوگوں کو غصہ آیا اور وہ باہر آئے، بغیر لائٹ اور ساؤنڈ سسٹم کے بڑی کامیابی سے شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیں: 31 دسمبر تک ارکان اسمبلی پارٹی قائدین کے پاس استعفے جمع کرا دیں، مولانا فضل الرحمٰن

مریم نواز نے کہا کہ ہماری تحریک پرامن ہے اور ہم کہتے ہیں ہمارے راستے سے ہٹ جاؤ اور اگر اس طرح کے ہتھکنڈے استعمال کریں گے تو حکومت جلدی گھر جائے گی۔

پی ڈی ایم میں دراڈ ڈالنے کی کوشش ناکام ہوگی، بلاول بھٹو

بلاول بھٹو نے استعفوں سے متعلق سوال پر کہا کہ میڈیا میں جو دوست یہ خبریں دیتے ہیں کہ شاید ان کی پی پی پی سے خاص محبت ہے اور وہ پی ڈی ایم کے بننے سے آج تک خواب دیکھ رہے ہیں کہ کسی نہ کسی طرح پی ڈی ایم میں دراڑ پڑے لیکن وہ ہر موقع پر ناکام ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب میں گلگت میں تھا تو کہا گیا کہ گلگت بلتستان کے انتخابات پر ہم پی ڈی ایم چھوڑ دیں گے اور ان استعفوں کی بات پر کئی قوتوں اور کچھ دوستوں نے ایسی باتیں کی ہیں کہ ہمارے درمیان دراڑ ہو لیکن پی ڈی ایم نے فیصلہ کیا کہ 31 دسمبر تک ساری جماعتوں کی قیادت کے پاس استعفے جمع ہوں گے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ اس فیصلے میں پی پی پی شامل ہے اور میرے پاس دھڑا دھڑ استعفے پہنچ رہے ہیں اور اس دن سے پہلے سارے استعفے میرے جیب میں ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ جو یہ خواب دیکھ رہے ہیں کہ ہم میں سے کوئی جماعت اس مطالبے سے پیچھے ہٹ سکتی ہے کہ سیاست سے اسٹیبلشمنٹ کا عمل دخل ختم ہو، اسٹیبلشمنٹ جس طرح جعلی انداز اور زبردستی اس حکومت کو کھڑی کررہی ہے ان کو یہ کام ختم کرنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ جس طرح پورے پاکستان میں ہمارے شہری لاپتا ہورہے ہیں اس کو ختم ہونا پڑے گا اور اس وقت تک پی ڈی ایم کی کوئی جماعت پیچھے نہیں ہٹے گی۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) کی تاریخ سب کے سامنے ہے لیکن میثاق جمہوریت اور مفاہمت، اس ملک میں جمہوری سیاسی اور معاشی ترقی ہمارے ساتھ چلنے کی وجہ سے ہوئی ہے لیکن عمران خان کا بیانیہ روزانہ تبدیل ہوجاتا ہے، پہلے وہ ہمیں دھمکی دیتا تھا لیکن اب کہتا ہے کہ میں مذاکرات کے لیے تیار ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس قوم نے فیصلہ کرلیا ہے لیکن عمران خان رہتا ہے وہ قوم کا فیصلہ نہیں مان رہے ہیں لیکن قوم مل کر عمران خان اور ان کے سہولت کاروں کو منائے گی کہ ان پر کسی اور کا حکم نہیں چلے گا۔

حکومتی وزرا سینئر قائدین سے رابطے کر رہے ہیں، رہنما پی ڈیم ایم

حکومتی رابطوں سے متعلق سوال پر مریم نواز نے کہا کہ موجودہ وزرا رابطے کر رہے ہیں لیکن ان رابطوں کا جواب دینا مناسب سمجھا ہے کیونکہ ان کے وزرا ذہنی پستی کا شکار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان پیغامات کے پیچھے اصل بات کو نہیں بھولنا چاہیے کہ ایک انسان تین سال تک خدائی لہجے میں کہہ رہا تھا کہ میں ان کو این آر او نہیں دوں گا، ان سے روٹی، چینی اور آٹا چوری کی بات ہوتی یا مہنگائی کا سوال پوچھا جاتا تو کہتا تھا کہ این آر او نہیں دوں گا۔

انہوں نے کہا کہ ان کے حکومتی اہلکار ہماری سینئر قیادت سے رابطے کر رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں آکر بیٹھیں اور پارلیمنٹ پر بات کرتے ہیں، یہ تو اس شخص کے لیے عبرت کا مقام ہے کیونکہ وہ آج پی ڈی ایم سے این آر او مانگ رہے ہیں لیکن این آر او نہیں ملے گا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ ہو یا کٹھ پتلی حکومت ہو ان سے بات کرنے کا وقت بہت پہلے ختم ہوگیا ہے اور اب مصالحت کی جو بھی باتیں کر رہے ہیں وہ ان کا خوف ہے کیونکہ وہ بزدل لوگ ہیں اور جانتے ہیں کہ عوام کا سامنا نہیں کرسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کو انٹیلی جنس رپورٹس بھی آرہی ہوں گی کہ پاکستان کے عوام اسلام آباد پہنچنے کے لیے تیاری کر رہے ہیں اور میرے خیال میں پاکستان کی تاریخ میں کوئی لانگ مارچ اس طرح کامیاب نہیں ہوا ہوگا جو پی ڈی ایم میں شامل 11 جماعتوں کا لانگ مارچ اسلام آباد پہنچنے والا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بات کرنے کا وقت نہیں ہے اور وہ حالات کا ادراک کرے اور خود بخود مستعفی ہو کر گھر چلے جائیں اور اس مسئلے کو ختم کریں۔

ایسے فیصلے کریں گے کہ تیسری قوت فائدہ نہ اٹھائے، بلاول بھٹو

بلاول بھٹو نے تیسری قوت کا فائدہ اٹھانے کے سوال پر کہا کہ پی ڈی ایم میں جو بھی جماعتیں ہیں وہ سب جمہوری جماعتیں ہیں اور وہ ہر گز ایسے حالات پیدا نہیں کرنا چاہیں کہ جس سے کوئی تیسری فورس فائدہ اٹھائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سوچ سمجھ کر اپنے فیصلے کریں گے اور سوچ سمجھ کر کارڈ کھیلیں گے کہ ایسا بحران پیدا نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ ہم پی پی پی سمیت پی ڈی ایم کی ساری جماعتوں نے فیصلہ کیا ہے کہ اپنی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی سے مشاورت کرنا ہے اور اس کو کمیٹی میں لے کر جارہے ہیں کہ ہم اپنی سندھ حکومت کی قربانی دیں اور قومی اسمبلی کی نشستوں کی قربانی دیں اگر اس حکومت اور اس کے سہولت کاروں کا گھر بھیج سکیں۔

چیئرمین پی پی پی نے سہولت کاروں کے حوالے سے کہا کہ میں نے ان کا نام اس لیے نہیں لیا کہ ہم بھی ان کا مان رکھ رہے ہیں۔

آصفہ بھٹو کے بارے میں انہوں نے کہا کہ سہولت کاروں، عمران خان اور اسٹیبلمشنٹ کے لیے دھمکی ہے کہ ہمارے پیچھے آصفہ ہے اور جو طاقت ایک بہن سے بھائی کو ملتی ہے وہ کسی اور سے نہیں ملتی۔

نواز شریف کی جانب سے گوجرانوالہ میں نام لینے پر جھٹکا لگنے سے متعلق انہوں نے کہا کہ وہ انگریزی میں بات ہو رہی تھی اور میں نے کہا تھا کہ سرپرائز تھا جو میرے لیے اور سب کے لیے سرپرائز تھا لیکن اب کوئی سرپرائز نہیں رہا اور عادی ہوگئے ہیں۔

مریم نواز نے کہا کہ رکاوٹوں کے باوجود 13 دسمبر کو مینار پاکستان میں ان شااللہ پی ڈی ایم کا جلسہ ہوگا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024