• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

لاہور: بھارتی خفیہ ایجنسی کی ’سرپرستی‘ میں چلنے والا ’افغان‘ دہشت گرد نیٹ ورک پکڑا گیا

شائع December 10, 2020
سیکیورٹی فورسز نے 5 ملزمان کو گرفتار کیا—فائل فوٹو : اے ایف پی
سیکیورٹی فورسز نے 5 ملزمان کو گرفتار کیا—فائل فوٹو : اے ایف پی

لاہور: سیکیورٹی ایجنسیز نے انیٹلی جنس پر مبنی ایک مشترکہ آپریشن میں بھارتی خفیہ ایجنسی کی مبینہ طور پر سرپرستی میں چلنے والے مبینہ دہشت گرد نیٹ ورک کو پکڑ لیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پنجاب کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) اور ملک کی سب سے بڑی خفیہ ایجنسی کے انسداد دہشت گردی ونگ نے بدھ کی سہ پہر 3 بجے شاہدرہ میں ایک گودام سے 5 مشتبہ دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا۔

مذکورہ گرفتاری اس وقت عمل میں آئی جب کچھ گھنٹے بعد ان مشتبہ دہشت گردوں نے سول سیکریٹریٹ کے بند ہونے کے وقت اس کے پیپلزہاؤس گیٹ کے سامنے دیسی ساختہ دھماکا خیز مواد (آئی ای ڈی) سے دھماکا کرنے کا مبینہ شیڈول بنایا تھا۔

مشتبہ افراد کے موبائل فونز کے فرانزک جائزے میں ان کے افغانستان میں موجود بھارتی ریسرچ اینڈ اینالیسز ونگس (را) کے ان حکام سے مبینہ طور پر رابطوں کا انکشاف ہوا، جو منصوبے کے مبینہ ماسٹر مائنڈ تھے۔

مزید پڑھیں: سی ٹی ڈی کی کارروائی، کالعدم تنظیم کے 2 دہشت گرد گرفتار

پکڑے گئے ملزمان کی نشاندہی ثمرقند اور عبدالرحمٰن کے نام سے ہوئی جو نیٹ ورک کے سربراہ ہیں جبکہ عمران، وزیر گل اور عصمت اللہ سہولت کار تھے۔

انہیں قاری مجیب الرحمٰن کی عرفیت استعمال کرنے والے افغان کارندے نے لاہور میں بم دھماکے کی ذمہ داری دی تھی جو افغان خفیہ ادارے نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی کا ایک عہدیدار بتایا جاتا تھا۔

ادھر سی ٹی ڈی ترجمان نے ڈان کو بتایا کہ مجیب الرحمٰن تقریباً 3 ماہ قبل پاکستان آیا تھا، ساتھ ہی انہوں نے دعویٰ کیا کہ مشترکہ آپریشن کا آغاز 6 ماہ قبل اس وقت جون میں شروع کیا گیا تھا جب ایک ذرائع کو افغان پناہ گزینوں کے ساتھ رکھا گیا تھا جس نے معلومات فراہم کی تھی کہ عبدالرحمٰن اور ثمرقند مشتبہ سرگرمیوں میں ملوث تھے چونکہ وہ تواتر سے افغانستان کے دورے کر رہے تھے۔

ترجمان نے بتایا کہ رقم کی اچانک دستیابی اور لگژری سامان کے آنے نے انہیں مشکوک بنایا۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ’ملزمان افغان پناہ گزینوں کے بچے ہیں اور ان کا اصل تعلق جلال آباد، افغانستان سے ہے لیکن یہ پاکستان میں بڑے ہوئے تھے‘۔

قومی ایجنسیز نے ذرائع کو ان کا اعتماد حاصل کرنے کی ذمہ داری دینے کے علاوہ مشتبہ افراد کو انتہائی انسانی اور برقی نگرانی میں رکھا، بعد ازاں یہ بھی معلوم ہوا کہ دونوں تحریک طالبان پاکستان کے سوشل میڈیا اور اس کی ویب سائٹس پر شیئر کیے جانے والے مواد سے متاثر ہوئے تھے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ انہوں نے آخری مرتبہ تقریباً 2 ماہ قبل افغانستان کا دورہ کیا تھا اور وہاں سے واپسی کے بعد شاہدرہ میں رہنا شروع کردیا تھا، ساتھ ہی انہوں نے سول سیکریٹریٹ، لاہور ہائیکورٹ اور دی مال پر ایک چرچ کی ریکی بھی کی تھی، انہوں نے ان مقامات کی تصاویر اور ویڈیو بھی بنائی تھیں جبکہ وہ افغان فون نمبرز پر رابطوں کے لیے اپنے موبائل فونز کا زیادہ استعمال کرتے تھے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ منگل کو خفیہ ایجنسیز کو معتبر معلومات موصول ہوئیں کہ 2 مرکزی مشتبہ افراد نے ایک کولر میں دھماکا خیز مواد سے لیس آئی ای ڈی، ایک دستی بم، پستول، گولہ بارو، سول سیکریٹریٹ اور لاہور ہائیکورٹ کے خاکے، جعلی پاکستانی شناختی کارڈز، افغان شناختی دستاویز (تذکرہ)، ویڈیوز اور تصاویر پر مشتمل موبائل فونز اور پاکستانی اور افغان کرنسی موصول ہوئی تھیں، جو بعد ازاں بدھ کے آپریشن میں برآمد بھی ہوئیں۔

علاوہ ازیں ترجمان نے دعویٰ کیا کہ دوران تفتیش ملزمان نے بتایا کہ پاکستان کے دورے کے دوران مجیب الرحمٰن نے لاہور میں دہشت گرد کارروائی کرنے کی ذمہ داری دیتے ہوئے جلد از جلد سول سیکریٹریٹ میں ہجوم کے وقت آئی ای ڈی لگانے کا کہا تھا۔

ترجمان کے مطابق ’افغانستان واپسی کے بعد قاری مجیب الرحمٰن ان دونوں مشتبہ افراد سے جلال آباد میں ملا تھا (اور) منصوبے کو حتمی شکل دیتے ہوئے اس کے لیے فنڈز کا انتظام کیا تھا‘، مزید یہ کہ ان کی وہاں کئی ملاقاتیں ہوئی تھیں جہاں مجیب کے ساتھ بھارتی حکام موجود تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سی ٹی ڈی کی کارروائی میں القاعدہ برصغیر کا 'انتہائی مطلوب دہشتگرد' ہلاک

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’ملزمان کے مطابق بھارتی حکام کی جانب سے مجیب الرحمٰن کو رقم فراہم کی گئی تھی‘۔

بعد ازاں ملزمان کو اس ڈیل کے مطابق لاہور بھیجا گیا جس کے تحت انہیں 2 لاکھ افغانی کرنسی ایڈوانس میں دی گئی تھی جبکہ منصوبہ مکمل ہونے کے بعد اسی کرنسی میں لاکھوں مزید ملنے تھے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ ’دہشت گردوں کے ٹھکانے سے بھارتی ویزا کی درخواست سمیت کئی بہت اہم دستاویزات برآمد ہوئی ہیں‘، جس کا یہ مطلب ہوسکتا ہے کہ افغان کارندے چاہتے تھے کہ اس کارروائی کے بعد مزید تربیت کے لیے یہ بھارت کا دورہ کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بڑے پیمانے پر تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے اور ملزمان سے ان کے نیٹ ورک اور افغانستان میں بیٹھے ماسٹر مائنڈز سے متعلق مزید معلومات کی توقع ہے۔

دریں اثنا انہوں نے بتایا کہ سی ٹی ڈی پولیس تھانے میں دہشت گردی، دہشتگردی کرنے کے لیے دھماکا خیز مواد اور ہتھیار رکھنے اور دہشت گردی کی مالی اعانت کے لیے فنڈز حاصل کرنے کے الزام پر مقدمہ درج کرلیا گیا۔


یہ خبر 10 دسمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024