بھارت میں 'پراسرار بیماری'، مریضوں کے خون میں ذرات کی نشان دہی
بھارت کے صحت کے حکام نے کہا ہے کہ جنوبی ریاست میں پراسرار بیماری کے باعث ہسپتالوں میں داخل ہونے والے افراد کے خون کے نمونوں سے دھات کے ذرات کا سراغ ملا ہے۔
خبر ایجنسی 'اے پی' کی رپورٹ کے مطابق آندھراپردیش کی ریاستی حکومت کا کہنا تھا کہ آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے ماہرین تحقیقات میں مریضوں کے خون میں پائے جانے والے ذرات کی وجہ کا تعین نہیں کر پائے۔
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف کیمیکل ٹیکنالوجی کے ماہرین کی جانب سے خون اور زہریلے مواد سے متعلق کیے گئے ٹیسٹ کی رپورٹس کا انتظار ہے۔
مزید پڑھیں: بھارت میں پراسرار بیماری سے سیکڑوں افراد بیمار
رپورٹ کے مطابق صحت کے حکام اور ماہرین حیران ہیں کہ مریضوں کے خون میں اس قدر دھات کیسے آئی اور کیا ہسپتال میں داخل ہونے والے 585 افراد کی پراسرار بیماری کی وجہ بھی یہی ہے جبکہ ایک مریض انتقال کر گیا ہے۔
خیال رہے کہ پراسرار بیماری تاریخی شہر ایلورو میں پہلی مرتبہ گزشتہ ہفتے رپورٹ ہوئی تھی۔
ریاستی محکمہ صحت کی عہدیدار گیتا پراسدینی کا کہنا تھا کہ پراسرار بیماری میں لوگوں کو اچانک چکر آتا ہے۔
آندھراپردیشن کے وزیر اعلیٰ جگن موہن ریڈی نے حکام کے ویڈیو لنک پر اجلاس میں شرکت کی اور کہا کہ 502 افراد بیمار ہوگئے تھے اور انہیں بہتری کے بعد ہسپتال سے خارج کر دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بیماری میں مریض کو متلی، بے چینی اور بے ہوشی کی شکایت ہوتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق الجھاؤ کے شکار ماہرین کو پراسرار بیماری کے شکار مریضوں کے درمیان کوئی مماثلت بھی نہیں مل پائی۔
ان تمام مریضوں کے کورونا، ڈینگی، چکن گونیا سمیت دیگر وائرل بیماریوں کے ٹیسٹ کیے گئے جو منفی آئے۔
گزشتہ روز ضلعی افسر نے بتایا تھا کہ 'جس مریض کا انتقال ہوا، اس میں بھی ایسی علامات رپورٹ ہوئی تھیں مگر حرکت قلب رکنا موت کی وجہ بنا'۔
تمام مریضوں کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی ایک ہی علاقے میں رہتے ہیں اور تمام افراد کی عمریں بھی مختلف ہیں جن میں 70 بچے بھی شامل ہیں تاہم چند بڑی عمر کے افراد ہیں۔
آل انڈیا انسٹیٹوٹ آف میڈیکل سائنسز کی ابتدائی تحقیق کی رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا تھا تاہم اس حوالے سے مزید ٹیسٹ کیے جائیں گے۔
ریاستی ہیلتھ کمشنر کاٹامانینی بشکر نے بتایا تھا کہ 'ہم اس عجیب بیماری کی وجہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں، مگر ابھی تک معلوم نہیں ہوسکا کہ اس کی وجہ کیا ہے اور ایسا کیوں ہوا، مریضوں کے جسم میں کیمیکل دریافت کیا گیا مگر وہ پانی یا دیگر غذائی ذرائع کی وجہ سے نہیں'۔
ان کا کہنا تھا کہ توقع ہے کہ ایک یا 2 دن تک تصویر واضح ہوجائے گی کیونکہ ماہرین کی جانب سے ہر پہلو پر کام کیا جارہا ہے۔
کاٹامانینی بشکر کا کہنا تھا کہ یہ پراسرار بیماری بیکٹریل یا وائرل نہیں اور نہ ہی چھوت کا مرض ہے۔
خیال رہے کہ آندھراپردیش بھارت کی ان ریاستوں میں سے ایک ہے جو کورونا وائرس سے شدید متاثر ہوئی ہیں۔
آندھراپردیش میں اب تک کورونا کے 8 لاکھ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں اور پوری ریاست کا صحت کا نظام وائرس کے باعث متاثر ہوچکا ہے۔