• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

بھارت میں پراسرار بیماری سے سیکڑوں افراد بیمار

شائع December 8, 2020
— اے پی فوٹو
— اے پی فوٹو

بھارت کورونا وائرس سے متاثر دنیا کا دوسرا بڑا ملک ہے جہاں روزانہ ہزاروں کیسز سامنے آرہے ہیں۔

اس وبائی بیماری کی روک تھام میں تو وہاں کوئی خاص کامیابی نہیں ہوسکی مگر ایک پراسرار بیماری کے نتیجے میں 300 سے زاد افراد ہسپتال پہنچ گئے اور ایک ہلاک ہوگیا۔

ریاست آندھرا پردیش کے شہر ایلورو میں اس پراسرار بیماری کے شکار افراد میں مختلف علامات جیسے بے ہوش ہونا اور متلی سامنے آئیں۔

ضلعی آفیسر ڈولا جوشی روئے نے بتایا کہ ان افراد میں بیماری کی وجہ کووڈ 19 نہیں۔

ان کا کہنا تھا ''تمام مریضوں میں کووڈ 19 کا ٹیسٹ نیگیٹو رہا، جبکہ 180 کو ہسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا ہے جبکہ دیگر کی حالت مستحکم ہے'۔

انہوں نے بتایا 'جس مریض کا انتقال ہوا، اس میں بھی دیگر جیسی علامات رپورٹ ہوی تھیں مگر حرکت قلب روکنا موت کی وجہ بنا'۔

ریاستی محکمہ صحت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق خون کے ابتدائی نمونوں میں کسی وائرل انفیکشن جیسے ڈینگی یا چکن گونیا کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔

اب حکام کی جانب سے شہر کے پانی کے نمونوں کی جانچ پڑتال کی جارہی ہے کہ اس میں کسی قسم کی آلودگی تو نہیں۔

57 ہزار سے زیادہ گھروں سے نمونے جمع کرکے جانچ پڑتال کے لیے لیبارٹری میں بھیج دیئے گئے ہیں۔

ڈولا جوشی روئے نے بتایا 'ابھی تک وجہ معلوم نہیں ہوسکی اور ہم ہر طرح کی ٹیسٹنگ بشمول کھانے اور دودھ کو ٹیسٹ کررہے ہیں'۔

آل انڈیا انسٹیٹوٹ آف میڈیکل سائنسز کے ماہرین بھی اس شہر میں پہنچ چکے ہیں اور ٹیسٹوں کے بعد نتائج کے منتظر ہیں۔

دوسری جانب ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق یہ پراسرار بیماری ممکنہ طور پر بھاری دھاتوں کے اخراج کا نتیجہ ہوسکتی ہے۔

آل انڈیا انسٹیٹوٹ آف میڈیکل سائنسز کی ابتدائی تحقیق کی رپورٹ 7 دسمبر کی شب جمع کرائی گئی جس میں یہ نتیجہ نکالا گیا، تاہم اس حوالے سے مزید ٹیسٹ کیے جائیں گے۔

ریاستی ہیلتھ کمشنر کاٹامانینی بشکر نے بتایا 'ہم اس عجیب بیماری کی وجہ جاننے کی کوشش کررہے ہیں، مگر ابھی تک معلوم نہیں ہوسکا کہ اس کی وجہ کیا ہے اور ایسا کیوں ہوا، مریضوں کے جسموں پر کیمیکلز کو دریافت کای گیا مگر وہ پانی یا دیگر غذائی ذرائع کی وجہ سے نہیں'۔

انہوں نے بتایا کہ توقع ہے کہ ایک یا 2 دن تک تصویر واضح ہوجائے گی کیونکہ ماہرین کی جانب سے ہر پہلو پر کام کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ پراسرار بیماری بیکٹریل یا وائرل نہیں اور نہ ہی چھوت کا مرض ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024