پی ڈی ایم حکومت کو گھر بھیج کر دم لے گی، مریم نواز
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے لاہور کے جلسے سے حکومت کی جان نکلی ہوئی ہے جبکہ یہ حکومت جانے والی ہے اور یہ تحریک حکومت کو گھر بھیج کر ہی دم لے گی۔
اسلام آباد روانگی سے قبل لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ کل جس طرح لاہور باہر نکلا ہے وہ پوری دنیا نے ٹی وی اسکرین پر دیکھا کیونکہ لاہور نواز شریف کا قلعہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح لوگ مہنگائی، بیروزگاری، لاقانونیت اور حکومت کی نااہلی اور نالائقی سے تنگ آئے ہوئے ہیں وہ لوگ پی ڈی ایم اور نواز شریف میں اپنی نجات دیکھ رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: جعلی حکومت کے دن گنے جا چکے، 13 دسمبر کو آر یا پار ہوگا، مریم نواز
لاہور کے تھانوں میں مقدمات کے اندراج سے متعلق سوالات پر انہوں نے کہا کہ لاہور کے جلسے سے اس حکومت کی جان نکلی ہوئی ہے، انہوں نے ملتان اور گوجرانوالہ کے جلسے میں بھی یہی کیا تھا، کبھی آپ نے سنا ہے کہ کسی جلسے میں 2200 سے 3 ہزار ایف آئی آرز کٹی ہوں۔
تاہم انہوں نے کہا کہ اتنی ایف آئی آرز کاٹی ہیں کہ اس کا خوف ہی نہیں اور یہ حکومت خود جانے والی ہے اس لیے اس کی ایف آئی آر کی کوئی حیثیت نہیں۔
پی ڈی ایم اجلاس میں استعفوں کے فیصلوں سے متعلق سوال کے جواب میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم میں سارے آپشن زیر غور ہیں اور کچھ چیزوں پر کافی تبادلہ خیال ہوچکا ہے اور نتیجہ سامنے آنے کی قریب ہے جبکہ آج کا اجلاس بہت اہم ہے۔
اس موقع پر جب ان سے سوال کیا گیا کہ مقدمے میں آپ بھی نامزد ہیں اور آپ کو اگر گرفتار کیا جاتا ہے تو؟ اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس تحریک کو عوام چلائے گی، یہ عوام کی بحالی اور انہیں مشکلات سے نکالنے کی تحریک ہے۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مریم نواز ہو یا کوئی اور ہو یہ تحریک ختم نہیں ہوسکتی، یہ تحریک حکومت کو گھر بھیج کر دم لے گی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آئین، قانون اس حکومت سے بہت اوپر کی باتیں ہیں وہ انہیں سوٹ نہیں کرتیں جبکہ میں حکومتی ترجمانوں کی باتوں کا جواب نہیں دینا چاہتی۔
خیال رہے کہ پی ڈی ایم نے جاری مہم کے سلسلے میں 13 دسمبر کو لاہور میں آخری جلسے کا اعلان کر رکھا ہے جبکہ صوبائی حکومت کی جانب سے تاحال اجازت نہیں دی گئی ہے اور دو روز قبل وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کہا تھا کہ صوبائی حکومت ریلیوں کا انعقاد کرنے والے افراد کے خلاف قانونی کارروائی شروع کرے گی کیونکہ کورونا وائرس پھیلنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غیر آئینی طاقتوں نے آزادی اظہار، غریب کا گلا گھونٹ رکھا ہے، نواز شریف
اگرچہ حکومت کی جانب سے پی ڈی ایم کے جلسے کے راستے میں رکاوٹیں نہ کھڑی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاہم حکومت نے جلسے کے لیے کرسیاں، میز، ٹینٹ وغیرہ فراہم کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کا عندیہ دیا تھا۔
یاد رہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ اب تک گوجرانوالہ، کراچی، کوئٹہ، پشاور اور ملتان میں جلسے کرچکی ہے اور وہ اپنی تحریک کے پہلے مرحلے کا آخری جلسہ 13 دسمبر کو لاہور میں کرنے کے لیے تیار ہے۔
پی ڈی ایم کیا ہے؟
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ، 20 ستمبر کو اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس کے بعد تشکیل پانے والا 11 سیاسی جماعتوں کا اتحاد ہے جو رواں ماہ سے شروع ہونے والے ’ایکشن پلان‘ کے تحت 3 مرحلے پر حکومت مخالف تحریک چلانے کے ذریعے حکومت کا اقتدار ختم کرنے کی کوشش کرے گی۔
ایکشن پلان کے تحت پی ڈی ایم نے رواں ماہ سے ملک گیر عوامی جلسوں، احتجاجی مظاہروں، دسمبر میں ریلیوں اور جنوری 2021 میں اسلام آباد کی طرف ایک ’فیصلہ کن لانگ مارچ‘ کرنا ہے۔
مولانا فضل الرحمن پی ڈی ایم کے پہلے صدر ہیں جبکہ پیپلز پارٹی کے راجا پرویز اشرف سینئر نائب صدر ہیں اور مسلم لیگ (ن) کے شاہد خاقان عباسی اس کے سیکریٹری جنرل ہیں۔
اپوزیشن کی 11 جماعتوں کے اس اتحاد میں بڑی اپوزیشن جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، جمعیت علمائے اسلام (ف) سمیت دیگر جماعتیں شامل ہیں، تاہم جماعت اسلامی اس اتحاد کا حصہ نہیں ہے۔