• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

بابر اعظم پر سنگین الزامات عائد کرنے والی خاتون پر قاتلانہ حملہ

شائع December 7, 2020
حامزہ مختار نے وزیراعظم سے درخواست کی کہ انہیں تحفظ فراہم کیا جائے— فوٹو: ڈان نیوز
حامزہ مختار نے وزیراعظم سے درخواست کی کہ انہیں تحفظ فراہم کیا جائے— فوٹو: ڈان نیوز

قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم پر جنسی تعلقات سمیت سنگین الزامات عائد کرنے والی خاتون حامزہ مختار پر لاہور میں مبینہ طور پر قاتلانہ حملہ کیا گیا تاہم میں وہ محفوظ رہیں۔

خاتون کی گاڑی پر اتوار کی رات دو موٹر سائیکل سوار ملزمان نے اس وقت فائرنگ کی جب وہ نجی کام سے گھر واپس آ رہی تھیں۔

مزید پڑھیں: عدالت نے بابراعظم اور اہلخانہ کو خاتون کو ہراساں کرنے سے روک دیا

موٹر سائیکل سوار حملہ آوروں نے ان کی گاڑی پر چار فائر کیے تاہم وہ خوش قسمتی سے محفوظ رہیں۔

حامزہ مختار نے بتایا کہ وہ پراپرٹی کے کام کے سلسلے میں کانہ تک آئی تھی اور وہاں سے واپسی پر کچھ ملزمان نے ان تعاقب شروع کیا۔

انہوں نے کہا کہ ملزمان نے جیسے ہی ان کے قریب آ کر پستول نکالی تو انہوں نے اپنی گاڑی کی رفتار بڑھا دی جس پر حملہ آوروں نے فائرنگ کردی لیکن وہ نیچے جھک جانے کی وجہ سے محفوظ رہیں۔

حامزہ مختار کا کہنا تھا کہ اس کے بعد انہیں نہیں معلوم کیا ہوا اور اطراف میں دیگر لوگ اور پولیس اکٹھا ہو گئی۔

انہوں نے کہا کہ مجھے کافی دنوں سے دھمکیاں موصول ہو رہی تھیں جس کی میں نے پولیس میں شکایت بھی کی تھی کہ مجھے دھمکی آمیز فون اور پیغامات موصول ہو رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نیوزی لینڈ کے خلاف ٹی 20 سیریز کیلئے 18 رکنی قومی ٹیم کا اعلان، سرفراز کی واپسی

خاتون نے وزیر اعظم عمران خان سے اپیل کی کہ وہ ان کے مقدمے کو خود دیکھیں اور انہیں تحفظ فراہم کریں کیونکہ ان کی جان کو بہت خطرہ ہے۔

خاتون نے گزشتہ روز حملے کے خلاف کاہنہ پولیس اسٹیشن میں آن لائن شکایت بھی درج کرائی ہے جس میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ انہیں جان سے مارنے کی کوشش کی گئی۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے خاتون نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بابر اعظم پر جنسی تعلقات سمیت سنگین الزامات عائد کیے تھے۔

اس کے بعد خاتون نے عدالت میں ایک علیحدہ درخواست دائر کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ قومی کرکٹر بابر اعظم کے اہلخانہ انہیں ہراساں اور دھمکیاں دے رہے ہیں۔

اس درخواست پر عدالت نے ہفتے کو فیصلہ سناتے ہوئے بابر اعظم اور ان کے اہلخانہ کو حامزہ مختار کو ہراساں کرنے سے روک دیا تھا۔

مزید پڑھیں: انگلش اسکواڈ کے 2 اراکین کورونا کا شکار، دورہ جنوبی افریقہ داؤ پر لگ گیا

یاد رہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم کے خلاف سنگین نوعیت کے الزامات عائد کرنے والی خاتون حامزہ مختار نے اندراج مقدمہ کے لیے سیشن کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

حامزہ مختار نامی خاتون نے سی سی پی او لاہور کو درخواست میں فریق بناتے ہوئے کہا تھا کہ ملزم بابر نے انہیں شادی کے بہانے 2012 سے مستقل جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اور اس دوران وہ حاملہ بھی ہوئیں اور بعدازاں انہوں نے ملزم کی ایما پر اسقاط حمل بھی کروایا۔

انہوں نے کہا تھا کہ ملزمان کے خلاف پولیس میں ایف آئی آر کے اندراج کی کوشش کی گئی لیکن پولیس نے اس سلسلے میں کوئی شکایت درج نہ کی۔

درخواست میں تھانہ نصیر آباد پولیس کو بابر اعظم کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔

اس سے قبل گزشتہ ہفتے خاتون نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مؤقف اپنایا تھا کہ 2010 میں بابر اعظم نے انہیں پروپوز کیا جسے انہوں نے قبول کر لیا، ہم شادی کا فیصلہ کرچکے تھے لہٰذا ہم نے اپنے خاندانوں کو آگاہ کیا لیکن دونوں کے خاندانوں نے صاف انکار کیا جس کے بعد بابر اعظم اور میں نے کورٹ میرج کا فیصلہ کیا۔

یہ بھ پڑھیں: نیوزی لینڈ میں تمام پاکستانی کھلاڑیوں کے ٹیسٹ منفی آ گئے

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2011 میں بابر اعظم مجھے کورٹ میرج کا کہہ کر میرے گھر سے بھگا کر لے گیا اور ہم مختلف مقامات پر کرائے کے مکانوں میں قیام پذیر رہے۔

خاتون کا کہنا تھا کہ اصرار کے باوجود بابر اعظم نے ان سے نکاح نہیں کیا اور دعویٰ کیا کہ 2014 سے پہلے نوکری کے ساتھ ساتھ انہوں نے اپنا سیلون کھولا جس سے وہ کرکترز کے اخراجات برداشت کرتی رہیں۔

حامزہ نے دعویٰ کیا کہ 2014 میں جب بابر اعظم کا نام پاکستانی کرکٹ ٹیم میں آیا تو ان کا رویہ آہستہ آہستہ تبدیل ہونا شروع ہوگیا تھا، میں 2016 میں حاملہ ہوگئی تھی جب میں نے بابر اعظم کو بتایا تو سن کر ان کا رویہ بہت عجیب ہوگیا، مجھے مارا پیٹا اور میں ان کے اصرار پر اسقاط حمل پر مجبور ہو گئی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'بالآخر تنگ آکر 2017 میں، میں نے بابر اعظم کے خلاف پولیس رپورٹ کی اور شکایت دیکھنے والے افسر نے بابر اعظم کو پیش کرنے کا کہا تھا لیکن وہ پیش نہیں ہوئے تھے لیکن اسی رات بابر اعظم نے اس افسر کے سامنے ہمارے مشروط صلح نامے پر دستخط کروائے تھے، جس میں شرط یہ طے کی گئی تھی کہ بابر مجھ سے شادی کرلیں گے'۔

مزید پڑھیں: موسمِ سرما میں پہلی مرتبہ کے-ٹو سَر کرنے کی مہم کا آغاز

انہوں نے کہا کہ '10 روز قبل میں نے ان کے خلاف دوبارہ شکایت درج کروائی، 20 نومبر کو بابراعظم نے بیرون ملک جانے سے قبل مجھے فون کرکے کہا تھا کہ اگر تم پولیس کے پاس گئی یا اب شادی کا مطالبہ کیا تو تم جان سے جاؤ گی اور تمہیں یہ بھی نہیں پتا کہ میں تمہارے ساتھ کیا کروں گا'۔

حامزہ کا کہنا تھا کہ '10 سال تک حد سے زیادہ زیادتی کے بعد اب میں یہاں انصاف کے لیے آئی ہوں'۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024