• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

لاہور: بدفعلی کے بعد بچے کو قتل کرنے والے دونوں ملزمان گرفتار

شائع December 7, 2020
ملزمان نے بچے کو قتل کرنے کے بعد واقعے کو حادثے کا رنگ دینے کی کوشش کی تھی— فوٹو: شٹر اسٹاک
ملزمان نے بچے کو قتل کرنے کے بعد واقعے کو حادثے کا رنگ دینے کی کوشش کی تھی— فوٹو: شٹر اسٹاک

لاہور کے علاقے گرین ٹاؤن میں پولیس نے بچے کو مبینہ طور پر بدفعلی کے بعد قتل کرنے والے دونوں ملزمان کو گرفتار کر لیا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ گرین ٹاؤن میں ہمسائے نے 7 سالہ بچے کے گھر ٹریفک حادثے سے بچے کی موت کی اطلاع دی اور واقعے کو حادثہ کا رنگ دینے کی کوشش کی۔

مزید پڑھیں: لاہور: 7 سالہ بچے کا 'بدفعلی کے بعد قتل'، ایک ملزم گرفتار

انہوں نے بتایا تھا کہ ملزم نے بچے کو مبینہ طور پر ریپ کے بعد قتل کردیا، گوکہ ملزم نے واقعے کو حادثے کا رنگ دینے کی کوشش کی لیکن پولیس کو ابتدائی تحقیقات میں شبہ ہوا کہ بچہ حادثے میں جاں بحق نہیں ہوا بلکہ قتل کیا گیا ہے۔

بچے کے ورثا نے بتایا تھا کہ بچہ چیز لینے کے لیے گھر سے نکلا اور ملزم اسے خون میں لت پت گھر لے کر آیا۔

پولیس نے گزشتہ روز ایک ملزم کو گرفتار کیا تھا اور آج دوسرے ملزم کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔

گرفتار ملزمان میں افراز اور اس کا ساتھی عامر عرف اللہ رکھا شامل ہے جنہوں نے 7 سالہ بچے احسان علی کو زیادتی کے بعد گلا کاٹ کر قتل کر دیا تھا۔

ایس پی صدر انویسٹی گیشن محمد عیسٰی خان نے انچارج گرین ٹاؤن کے ہمراہ ملزمان کو جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے گرفتار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: 3 سالہ بچے کا ’بدفعلی کے بعد قتل‘، 15 سالہ ملزم گرفتار

ایس ایس پی انویسٹی گیشن محمد عیسیٰ خان نے بتایا کہ دونوں گرفتار ملزمان مقتول بچے احسان علی کے ہمسائے ہیں اور بچے کو ورغلا کر اپنے گھروں کے درمیان خالی مکان میں لے گئے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ ملزمان نے زیادتی کے بعد پکڑے جانے کے ڈر سے بچے کا گلا چھری سے کاٹ کر اسے قتل کردیا اور ایکسیڈنٹ کا ڈراما رچایا تھا۔

ڈی آئی جی انویسٹی گیشن لاہور شارق جمال خان نے ملزمان کی فوری گرفتاری پر پولیس ٹیم کے لیے تعریفی اسناد کا اعلان کیا ہے۔

گزشتہ روز وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ملزمان کی گرفتاری کے لیے خصوصی احکامات جاری کیے تھے جبکہ آئی جی پنجاب نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے متاثرہ والدین کو جلد انصاف فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

مزید پڑھیں: پنجاب: اہلِخانہ کی موجودگی میں خاتون کا 'گینگ ریپ'

خیال رہے کہ رواں برس اگست میں ٹیکسلا میں پولیس نے نر توپہ گاؤں میں 3 سالہ بچے کو مبینہ طور پر بدفعلی کے بعد قتل کرنے کے الزام میں ایک 15 سالہ لڑکے کو گرفتار کرلیا تھا۔

قبل ازیں پنجاب کے ضلع خانیوال میں شہریوں نے بچوں سے بدفعلی کرنے والے جعلی پیر کو رنگے ہاتھوں پکڑ کر تشدد اور سرمونڈنے کے بعد پولیس کے حوالے کردیا تھا۔

اس سے قبل سندھ کے ضلع خیرپور میں پولیس نے متعدد بچوں کے ساتھ بدفعلی کے الزام میں ریٹائرڈ اسکول ٹیچر کو گرفتار کیا تھا جس کی ایک بچے کے ساتھ بدفعلی کرتے ہوئے ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی تھی۔

ملزم پر یہ بھی الزام تھا کہ وہ اپنے طلبہ کو ایک دوسرے کے ساتھ جسمانی بدفعلی کرنے پر مجبور کرتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: موٹروے پر مدد کی متلاشی خاتون کا 'ڈاکوؤں' نے 'گینگ ریپ' کردیا

خیال رہے کہ غیر سرکاری تنظیم 'ساحل' کی مارچ میں ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ 2019 میں ملک بھر سے بچوں کے ساتھ بدسلوکی کے 2 ہزار 877 کیسز رپورٹ ہوئے تھے، ان اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ سال پاکستان میں ہر روز 8 سے زیادہ بچوں کو کسی نہ کسی طرح کی زیادتی کا سامنا کرنا پڑا۔

رپورٹ کے مطابق صنفی تقسیم سے معلوم ہوتا ہے کہ بچوں کے ساتھ زیادتی کے مجموعی 2 ہزار 846 کیسز میں سے 54 فیصد متاثرین لڑکیاں اور 46 فیصد لڑکے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024