• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

امریکا، ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی بحالی سے قبل مشاورت کرے، سعودی عرب

شائع December 6, 2020 اپ ڈیٹ December 7, 2020
سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ معاہدے کے تکمیل تک پہنچنے کا واحد راستہ مشترکہ مشاورت ہے'۔—فوٹو: اےا یف پی
سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ معاہدے کے تکمیل تک پہنچنے کا واحد راستہ مشترکہ مشاورت ہے'۔—فوٹو: اےا یف پی

سعودی عرب نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی بحالی سے قبل امریکا کو خلیجی ریاستوں سے مشاورت کرلینی چاہیے۔

غیرملکی خبررساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق سعودی عرب نے خبردار کیا کہ جوہری معاہدے سے قبل خلیجی ریاستوں کے ساتھ مشاورت ہی پائیدار معاہدے کی جانب واحد راستہ ہوگا۔

مزید پڑھیں: [قطر اور سعودی عرب کے تعلقات میں برف پگھلنے لگی][1]

دوسری جانب تجزیہ کاروں نے کہا کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر یورپ میں امریکی اتحادیوں کو خوشی ہوگی لیکن خلیجی ریاستوں کو تشویش ہے جنہوں نے تہران کے ساتھ امریکی مداخلت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے توقع ظاہر کی کہ ہم سے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے معاملے میں پوری طرح سے مشورہ کیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم اور ہمارے دوسرے علاقائی دوستوں سے ایران کے ساتھ مذاکرات کے موقع پر پوری طرح سے مشاورت کرنی چاہیے۔

سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ 'معاہدے کو تکمیل تک پہنچانے کا واحد راستہ مشترکہ مشاورت ہے'۔

مزید پڑھیں: [سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک سے سفارتی تعلقات بحال نہیں ہوسکے، قطر][2]

انہوں نے کہا کہ 'مجھے لگتا ہے کہ ہم نے امریکا اور ایران کے مابین جوہری معاہدے کے نتیجے میں دیکھا کہ خلیجی ممالک کو شامل نہ کرنے کے نتیجے میں علاقائی سلامتی پر حقیقی تشویش، معاملات پر عدم اعتماد پیدا ہوا'۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ابھی تک نومنتخب امریکی صدر جوبائیڈان کے ساتھ اس معاملے پر کوئی رابطہ نہیں ہوا لیکن یہ کہ 'ہم بائیڈن انتظامیہ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد ان کے ساتھ بات چیت کریں گے'۔

سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ 'ہمیں یقین ہے کہ جوبائیڈن کی آنے والی انتظامیہ سمیت یورپی ممالک سمیت ہمارے دوسرے شراکت داروں نے بھی تمام علاقائی فریقوں کو ایک قرارداد میں شامل کرنے کی ضرورت پر دستخط کیے ہیں'۔

مزید پڑھیں: [سعودی عرب سمیت 6 ممالک نے قطر سے سفارتی تعلقات ختم کردیئے][3]

خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے سیاسی حریف اور صدارتی انتخاب میں ڈیموکریٹ کے امیدوار جوبائیڈن نے 2015 کے تاریخی معاہدے کو دوبارہ بحال کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

واضح رہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے 2018 میں دستبرداری کا اعلان کیا تھا جس کا مقصد خطے میں ایران کو اپنی سرگرمیوں کو محدود کرنے اور میزائل پروگرام سے دستبرداری تھا۔

دوسری جانب ایران نے امریکی حملے میں قدس فورس کے سربراہ کی ہلاکت کے بعد عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015 میں کیے گئے جوہری معاہدے سے مکمل طور پر دستبرداری کا اعلان کردیا تھا۔

بعدازاں ایران نے نومنتخب امریکی صدر جو بائیڈن سے کہا تھا کہ اگر وہ تہران پر عائد اقتصادی پابندیاں ختم کردیں تو ایران 2015 کے جوہری معاہدے کی مکمل پاسداری کرے گا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024