شجرکاری مہم: سپریم کورٹ، حکومتی نقطہ نظر پر برہم
اسلام آباد: ملک میں جنگلات پر زیادہ توجہ نہ دینے پر سپریم کورٹ نے قومی اہمیت کے حامل اس مسئلے کو سنجیدہ لینے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یکم دسمبر کو ہونے والی از خود نوٹس کی سماعت کے 9 صفحات پر مشتمل حکم نامے میں چیف جسٹس گلزار احمد اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے متعلقہ محکمہ جنگلات اور آب پاشی کی جانب سے ملک میں شجرکاری، پودے لگانے اور جنگلات میں دلچسپی نہ لینے پر مایوسی کا اظہار کیا۔
سپریم کورٹ نے ملک میں پانی کے انتظام اور اس کی قیمتوں کے طریقہ کار پر از خود نوٹس کی سماعت کی۔
عدالت عظمیٰ نے کہا کہ جنگلات لگانا اور پہلے سے موجود جنگلات کی توسیع ملک، اس کے ماحول اور ہماری آنے والی نسلوں کے لیے انتہائی اہم ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے بلین ٹری سونامی منصوبے کا تمام ریکارڈ طلب کرلیا
ساتھ ہی عدالت نے صوبائی حکومتوں، اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹی محکموں کو فوری اور ٹھوس اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ سماعت کے دوران بینچ نے متعلقہ سیکریٹریز اور عدالت میں موجود ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سے ان کی رپورٹس کے مواد اور صوبائی محکمہ جنگلات کی جانب سے اس سے قبل دی گئی ہدایات پر عملدرآمد کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کے حوالے سے سوال کیا۔
اس سے قبل سپریم کورٹ نے صوبائی حکومتوں کو پانی کے ذخائر، جھیلوں، نہروں کے کناروں اور دریائی علاقوں میں بڑے پیمانے پر جنگلات لگانے سے متعلق جامع حکمت عملی اور منصوبہ پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ وزارت ماحولیاتی تبدیلی کے سیکریٹری ناہید شاہ درانی جن کے پاس وفاقی حکومت کے بلین ٹری سونامی کا بھی چارج موجود ہے انہوں نے دعویٰ کیا کہ پہلے مرحلے میں چاروں صوبوں میں دریائی علاقوں میں 43 کروڑ پودے لگائے گئے۔
مزید پڑھیں: جنگلات کی زمین قبضہ مافیا سے حاصل کی جائے، سپریم کورٹ کا حکومت سندھ کو حکم
تاہم عدالت کی جانب سے اس دعوے کی صوبائی محکمہ جنگلات و آب پاشی سے تصدیق کے سوال پر سیکریٹری نے بتایا کہ تیسرے فریق سے تصدیق کے لیے ایک کمپنی کو بین الاقوامی ٹھیکا دیا گیا ہے۔
کلر کہار
کلر کہار میں ہاؤسنگ سوسائٹیز کی جانب سے بڑے پیمانے پر تجارتی سرگرمیوں کی وجہ سے جنگلات کی کٹائی کے حوالے سے ایڈیشنل اے جی پنجاب قاسم چوہان نے اعتراف کیا کہ کچھ سرگرمیاں واقعی منظوری کے بغیر جاری ہیں اور شاید ہاؤسنگ سوسائٹیز کے لیے تعمیراتی کام ضروری اجازت کے بغیر شروع کیا گیا۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ ایک مرتبہ جب ماحول کو نقصان پہنچ جاتا ہے تو اسے اسی طرح بحال کرنا ممکن نہیں اور حکم دیا کہ تمام تجارتی سرگرمیاں بشمول اجازت اور این او سیز کے بغیر شروع کی گئی تعمیرات اور ہاؤسنگ سوسائٹیز کو فوری طور روکا جائے اور کلر کہار میں متعلقہ حکام کی اجازت کے بغیر مزید کوئی تجارتی سرگرمیاں یا جنگلات کی کٹائی نہ کی جائے۔