خلیجی ممالک کے مابین کشیدگی کے حل کیلئے حتمی معاہدہ جلد متوقع ہے، سعودی عرب
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ خلیجی سفارتی بحران کا حل قریب ہے جس میں تمام ممالک شامل ہیں اور حتمی معاہدہ جلد متوقع ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق قطر اور خطے کے دیگر عرب ممالک کے مابین کشیدگی سے متعلق شہزادہ فیصل نے بحرین میں سیکیورٹی کانفرنس کے موقع پر ایک انٹرویو میں کہا کہ معاہدے کے سلسلے میں پیشرفت ہو چکی ہے۔
مزید پڑھیں: قطر اور سعودی عرب کے تعلقات میں برف پگھلنے لگی
انہوں نے کہا کہ ’ہم اس عمل میں اپنے شراکت داروں کے ساتھ مکمل ہم آہنگی رکھتے ہیں اور جو امکانات ہم دیکھتے ہیں وہ حتمی معاہدے کے لیے بہت مثبت ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ’حتمی معاہدے میں تمام فریقین شامل ہوں گے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک ایسی قرارداد ہے جس میں تمام پہلوؤں کا احاطہ کیا گیا اور اس میں شامل تمام فریقین کے لیے اطمینان بخش ہے‘۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک سے سفارتی تعلقات بحال نہیں ہوسکے، قطر
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تمام فریقین کو تنازعات حل کرنے کی طرف راغب کیا گیا اور اب یہ جلد ہی واقع ہوگا۔
انٹرویو میں سعودی وزیر خارجہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی انتخاب میں شکست کے بعد ایران کے ساتھ نئے امریکی جوہری معاہدے کے امکانات پر بھی خطے کے ارادوں کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر اس عمل کو بحال کیا گیا تو خلیجی ریاستوں سے مکمل طور پر مشاورت کی جائے گی۔
وزیر خارجہ نے حتمی لہجے میں کہا کہ یہ پائیدار معاہدے کی سمت واحد راستہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اور ہمارے دیگر علاقائی دوستوں سے پوری طرح صلاح مشورہ کیا گیا جس میں ایران کے ساتھ مذاکرات بھی شامل ہیں‘۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب سمیت 6 ممالک نے قطر سے سفارتی تعلقات ختم کردیئے
گزشتہ برس دسمبر میں قطر کے امیر نے ممکنہ طور پر ’مفاہمتی کانفرنس‘ کے طور پر منعقدہ گلف سربراہی اجلاس میں شرکت نہیں کی تھی تاہم دیگر رہنماؤں نے اسے سعودی عرب اور دوحہ کے تعلقات میں سرد مہری کے خاتمے کی علامات قرار دیا تھا۔
یاد رہے کہ جون 2017 میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے قطر سے تمام سفارتی اور آمد و رفت کے تعلقات منقطع کرلیے تھے اور قطر کا مکمل بائیکاٹ کیا گیا تھا۔
بعد ازاں امسال اگست میں قطر کے وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ خلیجی مملک کے مابین سفارتی بحران کی تمام تر کوششیں ناکام ہونے کے بعد جنوری کے اوائل میں انہیں معطل کردیا گیا تھا۔