کسانوں کے احتجاج پر جسٹن ٹروڈو کا بیان: بھارت کا کینیڈا سے باضابطہ احتجاج
بھارت نے کینیڈا کے سفیر کو طلب کرکے کہا ہے کہ وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کا نئی دہلی کے قریب کسانوں کے احتجاج کے حوالے سے بیان اس کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے اس سے دوطرفہ تعلقات کو شدید نقصان پہنچے گا۔
جسٹن ٹروڈو نے رواں ہفتے کے اوائل میں کینیڈا میں بھارتی کمیونٹی سے خطاب کے دوران کہا تھا کہ انہیں نئی دہلی کے نواح میں کسانوں، جن میں سے بیشتر سکھ اکثریتی ریاست پنجاب سے تعلق رکھتے ہیں، کے زرعی اصلاحات کے خلاف احتجاج پر تشویش ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ 'بھارتی کسانوں سے متعلق معاملات پر تبصرے سے ہمارے اندرونی معاملات میں ناقابل قبول مداخلت ہوئی ہے'۔
بیان میں کہا گیا کہ 'ہم کینیڈا کی حکومت سے امید رکھتے ہیں کہ وہ بھارتی سفارتکاروں کی مکمل سیکیورٹی کو یقینی بنائے گی اور اس کے سیاسی رہنما ایسے بیانات سے گریز کریں گے جو انتہا پسندانہ سرگرمی کو قانونی حیثیت دیتے ہیں'۔
یہ بھی پڑھیں: کسانوں کا احتجاج: کینیڈا کے وزیراعظم کی حمایت پر بھارت کا سخت جواب
کینیڈا کے سفارتخانے سے اس حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔
بھارت اور کینیڈا کے درمیان قریبی تعلقات ہیں لیکن گزشتہ سالوں سے بھارت میں یہ تشویش پائی جاتی ہے کہ کینیڈا میں مقیم چند سکھ رہنماؤں کے بھارت سے دشمنی رکھنے والے علیحدگی پسند گروپوں سے تعلقات ہیں۔
کینیڈا بااثر سکھ برادری کا گڑھ ہے اور بھارتی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ وہاں کچھ گروپس ایسے ہیں جو اب بھی بھارت سے الگ آزاد سکھ ریاست 'خالصتان' تحریک کے ہمدرد ہیں۔
یاد رہے کہ یکم دسمبر کو بھارتی حکومت نے فوری ردعمل دیتے ہوئے کینیڈا کے وزیر اعظم کا نام لیے بغیر کہا تھا کہ کینیڈا کے رہنما کا بیان ناقص معلومات پر مبنی اور غیر ضروری ہے۔
بھارت کی وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ شری واستوا کا کہنا تھا کہ 'ہم نے بھارت میں کسانوں سے متعلق کینیڈا کے رہنما کی ناقص معلومات پر مبنی بیان دیکھا ہے، اس طرح کے بیانات غیر ضروری ہیں اور خاص کر جب یہ کسی جمہوری ملک کے اندرونی معاملات سے متعلق ہوں’۔
انہوں نے کہا کہ 'سفارتی گفتگو کو سیاسی مقاصد کے لیے سیاق و سباق سے ہٹ کر بیان نہ کرنا بہتر ہوگا'۔
مزید پڑھیں: بھارت: زرعی اصلاحات پر کسانوں اور پولیس کے درمیان تصادم
خیال رہے کہ بھارت میں نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت نے زرعی اصلاحات متعارف کروائی تھی جس کے خلاف ہزاروں کسانوں نے دارالحکومت نئی دہلی کی طرف مارچ شروع کر دیا تھا۔
پولیس نے کسانوں کے مارچ کو روکنے کے لیے آنسو گیس اور واٹر کینن کا بُری طرح استعمال کیا تھا اور پولیس نے پنجاب کے کسانوں کو دہلی سے 200 کلومیٹر دور روکنے کی کوشش کی تھی۔
ڈنڈوں اور پتھروں سے مسلح کچھ کسانوں نے پولیس کی رکھی گئی رکاوٹوں کو نیچے ندی میں پھینک دیا جس پر پولیس کی جانب سے ان پر واٹر کینن اور آنسو گیس کا استعمال کیا گیا جس سے مظاہرین مزید مشتعل ہوگئے۔