• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

موسمِ سرما میں پہلی مرتبہ کے-ٹو سَر کرنے کی مہم کا آغاز

شائع December 4, 2020
کے-ٹو کو کبھی بھی موسم سرما کے دوران سر نہیں کیا گیا— فائل فوٹو: عماد بروہی
کے-ٹو کو کبھی بھی موسم سرما کے دوران سر نہیں کیا گیا— فائل فوٹو: عماد بروہی

گلگت: کوہ پیماؤں کی 3 رکنی ٹیم نے موسم سرما میں پہلی مرتبہ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے-ٹو (8،611 میٹر بلند) سر کرنے کی مہم کا آغاز کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کوہ پیماؤں میں آئس لینڈ سے تعلق رکھنے والے 47 سالہ جان اسنوری، گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے 44 سالہ محمد علی سدپارہ اور ان کے 21 سالہ بیٹے ساجد علی سدپارہ شامل ہیں۔

خیال رہے کہ کے-ٹو کو کبھی بھی موسم سرما کے دوران سر نہیں کیا گیا۔

مہم کے عہدیداروں کے مطابق مقامی مزدوروں، ایک باورچی اور ایک گائیڈ، کوہ پیماؤں کی ٹیم کے ساتھ موجود ہیں، جو یکم دسمبر کو اسکردو سے کے-ٹو بیس کیمپ کے لیے روانہ ہوئے۔

مزید پڑھیں: پاکستانی کوہ پیما نے دنیا کی پانچویں بلند ترین چوٹی سر کرلی

وہ جمعرات (3 دسمبر) کو گورو 2 پہنچے اور امکان ہے کہ وہ اتوار (6 دسمبر) کو کے-ٹو بیس کیمپ پہنچ جائیں گے۔

—فوٹو: ڈان
—فوٹو: ڈان

برف باری کے باعث خراب موسم نے کوہ پیماؤں کی اس مہم کو سست کردیا ہے۔

اس مہم کا اہتمام کرنے والی ٹور کمپنی کے اصغر علی پورک نے ڈان کو بتایا کہ مشن کے لیے درکار تمام سامان پہلے ہی کے-ٹو بیس کیمپ منتقل کردیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ کوہ پیماؤں کو بیس کیمپ میں ماحول کا عادی کیا جائے گا اور اس کے بعد وہ 8 دسمبر کو چوٹی پر چڑھنا شروع کریں گے۔

اصغر علی نے بتایا کہ کوہ پیما ٹیم کا ارادہ ہے کہ وہ 30 دسمبر تک کے-ٹو چوٹی پر پہنچ جائیں۔

انہوں نے بتایا کہ 44 سالہ محمد علی سدپارہ اس سے قبل پاکستان میں تمام پانچوں، 8 ہزار میٹر بلند چوٹیاں سر کرچکے ہیں جن میں کے- ٹو (8،611 میٹر)، گیشربرم -ون (8،080 میٹر)، گیشربرم-ٹو (8،034 میٹر)، نانگا پربت (8،126 میٹر) اور براڈ چوٹی (8،051 میٹر) شامل ہیں۔

خیال رہے کہ محمد علی سدپارہ موسم سرما میں نانگا پربت سر کرنے والے پہلے شخص ہیں۔

وہ چین اور نیپال کے درمیان موجود علاقے تبت کی 8 ہزار 516 میٹر بلند لہوٹسے چوٹی بھی سر کرچکے ہیں، وہ 8 ہزار 485 میٹر بلند مکلو چوٹی اور نیپال میں 8 ہزار 156 میٹر بلند مناسلو چوٹی بھی سر کرچکے ہیں۔

محمد علی سدپارہ بوٹلڈ آکسیجن کے بغیر نیپال کی لہوٹسے چوٹی بھی سر کرچکے ہیں جبکہ ان کے بیٹے نے ان کے ہمراہ 2019 میں پاکستان کے کم عمر ترین کوہ پیما کی حیثیت سے موسمِ گرما میں کے-ٹو سر کی تھی۔

—فوٹو: جان اسنوری انسٹاگرام
—فوٹو: جان اسنوری انسٹاگرام

آئس لینڈ سے تعلق رکھنے والے 47 سالہ جان اسنوری نے 2017 کی گرمیوں میں نیپال کی لہوٹسے چوٹی اور پاکستان کی کے-2 اور براڈ پیک سر کرچکے ہیں اور وہ 2019 میں موسم سرما میں نیپال مناسلو کی چوٹی پر بھی پہنچ گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: مشہور کوہ پیما محمد علی سدپارہ نے دنیا کی پانچویں بلند ترین چوٹی سر کرلی

گزشتہ سال ماہ سرما میں، جان اسنوری اپنی ٹیم کے مہم چھوڑنے سے قبل 6،600 میٹر کے فاصلے پر کے ٹو کے کیمپ 2 میں پہنچ چکے تھے۔

اس موسم سرما میں مختلف ممالک کی 3 بین الاقوامی کوہ پیما ٹیمز کے تقریباً 50 کوہ پیما کے-ٹو پر جانے کی کوشش کریں گے۔

ایک بین الاقوامی کوہ پیما ٹیم اس موسم سرما میں 8 ہزار 51 میٹر بلند چوٹی سر کرنے کی کوشش کرے گی۔


یہ خبر 4 دسمبر، 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024