ملالہ یوسفزئی نے بھی ٹک ٹاک اکاؤنٹ بنالیا
دنیا کی کم عمر ترین نوبیل انعام یافتہ پاکستانی اور انسانی حقوق کی کارکن ملالہ یوسف زئی نے معروف ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک پر اکاؤنٹ بھی بنالیا۔
23 سالہ ملالہ یوسفزئی، جنہوں نے رواں سال کے اوائل میں آکسفورڈ یونیورسٹی میں فلسفے، سیاست اور اکنامکس (پی پی ای) میں گریجویٹ کیا ہے۔
وہ لڑکیوں کی تعلیم سے متعلق اپنے امدادی فنڈ میں عطیات کی اپیل کے لیے اس ایپلی کیشن کا استعمال کررہی ہیں۔
مزید پڑھیں: ملالہ یوسف زئی کی کہانی سن کر آبدیدہ ہوگئی تھی، ٹوئنکل کھنہ
ملالہ یوسفزئی نے اپنا ٹک ٹاک اکاؤنٹ بنانے کے بعد اپنی ویڈیو انسٹاگرام اور ٹوئٹر پر بھی شیئر کی اور فالوورز کو ایک اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر آنے سے متعلق آگاہ کیا۔
انہوں نے پہلی ٹک ٹاک ویڈیو میں کہا کہ ان پسندیدہ چیزیں میں 'جوتے، کامیڈی اور کتابیں پڑھنا' شامل ہے۔
ملالہ یوسفزئی نے اپنی پہلی ٹک ٹاک ویڈیو میں خود کو متعارف کرواتے ہوئے کہا کہ 'ہائے ٹک ٹاک، میرا نام ملالہ یوسفزئی ہے'۔
یہ بھی پڑھیں: خواتین کی خودمختاری میں مرد کا کردار کلیدی ہے، ملالہ یوسف زئی
انہوں نے کہا کہ 'میں 23 سال کی ہوں اور لڑکیوں کی تعلیم کی کارکن ہوں، آپ میں سے کچھ لوگ مجھے جانتے ہوں گے، ہوسکتا ہے کہ آپ نے اقوام متحدہ میں میری تقریر سنی ہو یا میری کتاب 'آئی ایم ملالہ' پڑھی ہو'۔
ملالہ یوسفزئی نے مزید کہا کہ 'آپ میں سے کچھ لوگ مجھے اب تک جانتے نہیں ہوں گے لہذا میں اپنا تعارف کرواؤں گی'۔
انہوں نے کہا کہ 'میں نے حال ہی میں آکسفورڈ سے گریجویٹ کیا ہے، مجھے جوتے، کامیڈی اور کتابیں پڑھنا پسند ہے'۔
ملالہ یوسفزئی کا کہنا تھا کہ 'میں 12 سال سے دنیا بھر میں لڑکیوں کی تعلیم اور اس کے محفوظ معیار کی مہم بھی چلارہی ہوں'۔
انہوں نے مداحوں سے 'گیونگ ٹیوزڈے' کو اپنی فنڈ مہم میں عطیات دینے پر بھی زور دیا اور کہا کہ اس کے بدلے میں آپ کے آج بھیجے گئے کچھ سوالات کے جواب دوں گی۔
56 سیکنڈز پر مشتمل ملالہ یوسفزئی کی اس ویڈیو کو اب تک 2 لاکھ 21 ہزار سے زائد مرتبہ دیکھا جاچکا ہے۔
ان کی اس ویڈیو کو 80 ہزار سے زائد مرتبہ لائک بھی کیا جاچکا ہے جبکہ 3 ہزار سے زائد کمنٹ کیے گیے ہیں۔
خیال رہے کہ ملالہ یوسف زئی کو 2014 میں بھارت کے سماجی رہنما کیلاش سیتیارتھی کے ساتھ مشترکہ طور پر امن کا نوبیل انعام دیا گیا تھا، وہ دنیا کی کم عمر ترین نوبیل یافتہ بنی تھیں۔
نوبیل انعام کے ایک سال بعد حکومت پاکستان نے بھی ملالہ یوسف زئی کو بہادری کا ستارہ شجاعت دیا تھا، حکومت پاکستان نے انہیں لندن ہائی کمیشن میں مذکورہ ایوارڈ دیا تھا۔
اس سے قبل بھی ملالہ یوسف زئی کو حکومت پاکستان نے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے دور میں قومی امن ایوارڈ برائے یوتھ سے بھی نوازا تھا۔
ملالہ یوسف زئی پر نامعلوم افراد نے 9 اکتوبر 2012 کو سوات کے مرکزی شہر مینگورہ کے قریب حملہ کردیا تھا، ان کے ساتھ مزید دو طالبات بھی زخمی ہوئی تھیں اور بعد ازاں حملے میں طالبان کے ملوث ہونے کے شواہد ملے تھے۔
حملے میں شدید زخمی ہونے کی وجہ سے بعد ازاں ملالہ یوسف زئی کو علاج کے لیے برطانیہ منتقل کردیا گیا تھا اور پھر وہ وہیں پر ہی رہائش پذیر ہوگئیں اور انہیں برطانیہ میں رہائش کے دوران ہی نوبیل انعام اور ستارہ شجاعت سمیت دیگر کئی عالمی ایوارڈز سے نوازا گیا۔
ملالہ یوسف زئی نے برطانیہ میں رہائش کے دوران ہی معروف آکسفورڈ یونیورسٹی میں داخلہ لیا تھا، جہاں سے انہوں نے رواں برس جون میں 22 سال کی عمر میں گریجویشن کی تعلیم مکمل کی تھی۔