• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

نومبر میں مہنگائی معمولی کمی سے 8.3 فیصد رہی

شائع December 2, 2020
ملک میں غذائی اشیا کی قیمتیں ماہ نومبر میں بھی بڑھیں—فائل فوٹو: شہاب نفیس
ملک میں غذائی اشیا کی قیمتیں ماہ نومبر میں بھی بڑھیں—فائل فوٹو: شہاب نفیس

اسلام آباد: ماہ نومبر میں کچھ اشیا کی قیمتوں میں معمولی کمی کے بعد افراط زر (مہنگائی) اکتوبر کی 8.9 فیصد سے کم ہوکر گزشتہ ماہ 8.3 فیصد رہی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے ادارہ شماریات کے جاری کردہ اعداد شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسلسل دوسرے ماہ بھی مہنگائی میں معمولی کمی آئی تاہم اس کے برعکس حقیقت میں ضروری اشیا کی قیمتیں اوپر کی طرف جارہی ہیں۔

غذائی مہنگائی اب بھی دو ہندسوں میں موجود ہے اور گزرنے والے مہینے میں اس میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔

شہری علاقوں میں زائد غذائی قیمتوں میں اضافے کے باعث مہنگائی بڑھنے کا دباؤ جاری رہا اور نومبر میں غذائی اشیا کے گروپ کی قیمتیں سالانہ بنیادوں پر 13 فیصد جبکہ ماہانہ بنیاد پر 1.6 فیصد بڑھیں۔

مزید پڑھیں: اکتوبر میں مہنگائی معمولی سی کم ہوکر 8.9 فیصد رہی

تاہم دیہی علاقوں میں یہ صورتحال مزید بدتر رہی جہاں نومبر میں اس میں سالانہ بنیادوں پر 16.1 فیصد اور ماہانہ بنیادوں پر 2 فیصد اضافہ ہوا۔

واضح رہے کہ بنیادی غذائی اشیا ٹماٹر، پیاز، مرغی، انڈے، چینی اور آٹے کی قیمتیوں میں گزشتہ کئی ماہ سے مسلسل اضافہ دیکھا گیا ہے اور روزمرہ استعمال ہونے والی ان اشیا کی قیتموں میں معمولی اضافہ بھی مجموعی مہنگائی پر کافی اثر انداز ہوتا ہے۔

نومبر میں سالانہ بنیادوں پر گندم کی قیمت 36.6 فیصد، گندم کے آٹے کی قیمت 13.28 فیصد، چاول 7.3 فیصد، انڈے 48.67 فیصد اور چینی 35.78 فیصد بڑھی۔

ادھر حکومت کی جانب سے شارٹ فال کو پورا کرنے اور مارکیٹ میں سپلائی کو بہتر بنانے کے لیے گندم اور چینی درآمد کی گئی ہے، مزید یہ کہ سبزیوں کی نئی فصلوں، گنے کی کرشنگ کے سیزن اور پیٹرولیم مصنوعات میں کمی کے ساتھ ہی مہنگائی میں مزید کمی متوقع ہے۔

مقامی پیداوار میں کمی کے ساتھ رواں مالی سال کا آغاز جولائی میں 9.3 فیصد کی مہنگائی سے ہوا، جس کے بعد اگست میں اس میں کمی آئی اور یہ 8.2 فیصد رہی جس کے بعد ستمبر میں یہ ایک مرتبہ پھر 9 فیصد تک پہنچ گئی۔

جولائی سے نومبر کے دوران اوسط سی پی آئی گزشتہ سال کے 10.8 فیصد سے کم ہوکر 8.76 فیصد ہوگیا۔

واضح رہے کہ مالی سال 2020 میں سی پی آئی اس سے پہلے سال کے 6.8 فیصد سے بڑھ کر 10.74 فیصد تک پہنچ گیا تھا جو 12-2011 کے بعد سب سے زیادہ تھا۔

شہری علاقوں میں نومبر میں جن اشیائے خورو نوش کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا ان میں مرغی 21.36 فیصد، ٹماٹر 15.68 فیصد، آلو 8.79 فیصد، پیاز 5.81 فیصد، سبزیاں 5.63 فیصد، خشک میوہ جات 4.38 فیصد، انڈے 2.83 فیصد، مکھن 2.61 فیصد، مصالحہ جات اور مرچیں 2.6 فیصد اور مچھلی 1.89 فیصد بڑھی۔

تاہم شہری علاقوں میں جن علاقوں کی قیمتوں میں کمی آئی ان میں گندم کا آٹا 4.83 فیصد، گندم 431 فیصد، دال مونگ 3.54 فیصد اور دال چنا 1.94 فیصد کم ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: آئندہ مالی سال میں مہنگائی مزید کم ہونے کا امکان

دیہی علاقوں میں مرغی 20.76 فیصد، آلو 15.8 فیصد، ٹماٹر 9.29 فیصد، پیاز 6.56 فیصد، چینی 5.39 فیصد، انڈے 5.23 فیصد، مصالحہ جات اور مرچیں 3.05 فیصد اور مکھن 1.46 فیصد تک مہنگی ہوئیں۔

دوسری جانب جن اشیا کی قیمتوں میں کمی ہوئی ان میں گڑ 5.06 فیصد، بیسن 2.28 فیصد، دال مونگ 2.26 فیصد، پھل 2.21 فیصد، گندم کا آٹا 1.92 فیصد، دال ماش 1.82 فیصد، دال چنا 1.76 فیصد، پھیلیاں 1.17 فیصد، مچھلی 1.12 فیصد کم ہوئی۔

علاوہ ازیں شہری مراکز میں غیر غذائی افراط زر سالانہ بنیادوں پر 3.4 فیصد اور ماہانہ بنیادوں پر 0.1 فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ دیہی علاقوں میں یہ کر بالترتیب 5.5 فیصد اور 0.2 تک بڑھ گئی۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024