احساس محرومی دور کرنے کیلئے گلگت بلتستان کی عبوری صوبائی حیثیت پر کام کریں گے، وزیر اعظم
وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے خطے میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے اور یہاں احساس محرومی کو دور کرنے کے لیے ہم عبوری صوبائی حیثیت پر کام کریں گے۔
گلگت بلتستان کی کابینہ کی حلف برداری کی تقریب بدھ کو منعقد ہوئی جس میں گورنر نے کابینہ کے اراکین سے حلف لیا۔
مزید پڑھیں: گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ نے اپنے منصب کا حلف اٹھا لیا
گلگت بلتستان میں کابینہ کی حلف برداری کے بعد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے گلگت بلتستان کی کابینہ اور وزیراعلیٰ کو مبارک باد دی اور کہا کہ مجھے اُمید ہے کہ یہاں کی منتخب حکومت ایک نئی روایت قائم کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ میں وہ وزیراعظم ہوں جس نے اس علاقے کو اس طرح دیکھا ہے جیسا کسی اور نے نہیں دیکھا، 15 سال کی عمر میں یہاں آیا تھا جب قراقرم ہائی وے بھی نہیں بنی تھی، جس کے بعد میں کرکٹ کھیلنے کے بعد یہاں آیا۔
عمران خان نے کہا کہ میں اس علاقے کو جانتا ہوں اور اب ہم اسے جس رخ پر ڈالیں گے، اس سے یہاں کے عوام کی زندگی بدل جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم سب سے پہلے عبوری صوبائی حیثیت پر کام کریں گے تاکہ جو اب تک احساس محرومی رہی ہے وہ ختم ہو جائے۔
عمران خان نے گفتگو کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے کہا کہ میں جب یہاں آتا تھا تو نوجوان کہتے تھے کہ کیا ہم پاکستانی ہیں اور اسی احساس محرومی کو دور کرنے کے لیے ہم عبوری صوبائی حیثیت پر کام کریں گے اور ایک کمیٹی بنائیں گے جو ایک ٹائم لائن پر کام کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: خالد خورشید ایڈووکیٹ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان منتخب
انہوں نے کہا کہ دنیا کے کامیاب سسٹم میں لوگوں کے پاس اپنی زندگی کے فیصلے کرنے کا اختیار ہوتا ہے اور کوئی باہر سے آ کر انہیں بتا نہیں سکتا، آپ لوگوں کو بہتر پتا ہے کہ آپ کو کس طرح کی ترقی چاہیے، ہم اسلام آباد سے آ کر آپ کو نہیں بتا سکتے کہ پراجیکٹ اے بنایا جائے یا پراجیکٹ بی بنایا جائے، یہ فیصلہ آپ کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم جب مدینہ کی ریاست کی بات کرتے ہیں تو اس میں انہوں نے سب سے زیادہ ترجیح دی کہ کیسے کمزور طبقے کو اوپر اٹھانا ہے، جو لوگ زندگی کی دوڑ میں پیچھے رہ گئے ہیں انہیں اوپر کیسے لایا جائے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا احساس پروگرام پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا پروگرام ہے جو غربت ختم کرنے کا پروگرام ہے، گلگت بلتستان میں اس کی زیادہ ضرورت ہے کیونکہ یہاں زیادہ لوگ زندگی کی ریس میں پیچھے رہ گئے ہیں، ہم یہاں بھی احساس پروگرام لا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم سارے گلگت بلتستان کے لوگوں کے لیے ہیلتھ کارڈ اور ہیلتھ انشورنس لے کر آ رہے ہیں، 10 لاکھ روپے ایک گھر کے لیے ہو گا جس کی بدولت وہ کسی بھی ہسپتال میں جا کر ہیلتھ کارڈ کے ذریعے علاج کرا سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: گلگت بلتستان اسمبلی: سید امجد زیدی اسپیکر، نذیر ایڈووکیٹ ڈپٹی اسپیکر منتخب
ان کا کہنا تھا کہ میں اس علاقے میں سیاحت کے شعبے میں موجود صلاحیت کو جانتا ہوں، یہ سب میرا دیکھا ہوا اور اس پر ہماری پوری توجہ ہو گی، گرمیوں میں تو یہاں انقلاب آ چکا ہے اور سیاحوں کے ٹھہرنے کی جگہ نہیں ہوتی، سارے ہوٹل اور گیسٹ ہاؤسز بھر جاتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ بدقسمتی سے کورونا کی وجہ سے اس مرتبہ وہاں زیادہ سیاح نہ آ سکے لیکن میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ یہاں سیاحت بڑھتی جائے گی اور ہم اس کے لیے آپ کو سستے قرض دیں گے تاکہ لوگ اپنے گھروں کے ساتھ گیسٹ روم بنا سکیں اور ان کی آمدنی بڑھ سکے۔
وزیراعظم نے بتایا کہ سوئٹزرلینڈ اور آسٹریا میں سیاحت کے شعبے میں سب سے زیادہ پیسہ اسکینگ سے بنتا ہے، میری آسٹریا کی ایک کمپنی سے ملاقات ہوئی ہے جو اسکینگ کے اسپیشلسٹ ہیں اور انہوں نے کہا کہ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے آسٹریا میں اسکینگ کا وقت کم ہوتا جا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس کمپنی نے کہا کہ پاکستان میں علاقے اتنے اونچے ہیں کہ یہاں بہت عرصے تک اسکینگ ہو سکتی ہے، سات، آٹھ مہینے تک اسکینگ ہو سکتی ہے، ہم نے ان سے بات کی ہے کہ آہستہ آہستہ یہاں اسکینگ کے علاقے تیار کیے جائیں، اس سے یہ ہو گا کہ ابھی تک تو آپ کے پاس گرمیوں میں سیاح آتے ہیں لیکن پھر سردیوں میں بھی سیاح آئیں گے جس سے پاکستان کو بھی فائدہ ہو گا کیونکہ ہمارے ملک میں غیرملکی زرمبادلہ آئے گا۔
یہ بھی پڑھیں: گلگت-بلتستان میں فتح کے بعد پی ٹی آئی نے آزاد جموں و کشمیر انتخابات کی تیاریاں شروع کردیں
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اسکردو کا 250 بستروں کا ہسپتال شروع کیا ہوا ہے اور وہ جلد شروع ہو جائے گا، یہاں ہسپتال نہیں ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اسلام آباد جانا پڑتا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ یہاں پانی سے بجلی بنانے کی بڑی جگہیں ہیں، تو ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر ہم 300 میگا واٹ بجلی بنائیں تو سارے گلگت بلتستان کے لیے ضرورت سے زیادہ بجلی ہو جائے گی جس کے لیے دو پائیڈرو الیکٹرک پاور اسٹیشن بن رہے ہیں، دو کی تیاری ہو رہی ہے اور دو کی ہم نے منظوری دے دی ہے، اس طرح 6 اسٹیشنز بن جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح خیر پختونخوا کی طرز پر مائیکرو ہائیڈرو اسٹیشنز بھی تعمیر کرنے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ آپ کے سارے علاقے میں بجلی آ جائے۔
وزیراعظم نے مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ میں نواز شریف اور آصف زرداری کو 40 سال سے جانتا ہوں، میں نے ان پر اللہ کا عذاب آتے دیکھا ہے جو ہمارے لیے عبرت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اپنی زندگی میں دیکھا کہ ان کی کیا حالت ہوئی، کبھی جیل جا رہے ہیں، کبھی باہر آ رہے ہیں، کبھی جھوٹ بول کر لندن، کبھی سعودی عرب جا رہے ہیں، سب چوری کا پیسہ بچانے کے لیے ہے۔
مزید پڑھیں: گلگت بلتستان اسمبلی کی 33 نشستوں کا سرکاری نتیجہ جاری، پی ٹی آئی کی 16 نشستیں
انہوں نے کہا کہ پوری پی ڈی ایم مہم چلا رہی ہے، کورونا سے لوگ مررہے ہیں، بیماریاں بڑھتی جا رہی ہیں، ہر روز اموات بڑھ رہی ہیں اور کل ڈھائی مہینے کے بعد ہمارے سب سے زیادہ 70 لوگ مرے ہیں لیکن وہ جلسے کررہے ہیں حالانکہ انہیں پتا ہے کہ جب لوگ جمع ہوتے ہیں تو کورونا پھیلتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ساری بیماریاں اسٹریس سے ہوتی ہیں اور اگر آپ نے اسٹریس دیکھنا تھا تو کل سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کا انٹرویو دیکھ لیتے، اس کی شکل دیکھیں، اگر وہ کہہ رہا ہے کہ مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہے تو بھی اسے دل کا مسئلہ ہو جانا تھا، جھوٹ پر جھوٹ بولے جا رہا ہے، ساری دنیا دیکھ رہی ہے۔