مصر: تاریخی مقام پر نازیبا لباس میں فوٹو شوٹ پر مقامی ماڈل کیخلاف انکوائری کا حکم
مصر میں سقارہ کے تاریخی مقام پر نازیبا لباس میں ماڈلنگ کرنے پر مقامی ماڈل سلمیٰ الشیمی کے خلاف تحقیقات کا حکم دے دیا گیا۔
العربیہ کی رپورٹ کے مطابق مصر کی سپریم کونسل برائے آثار قدیمہ کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر مصطفیٰ وزیری نے مذکورہ واقعے میں ملوث ماڈل کے خلاف فوری طور پر تحقیقات شروع کرنے اور قانونی کارروائی عمل میں لانے کا حکم دیا۔
سیکریٹری جنرل ڈاکٹر مصطفیٰ نے کہا کہ آثار قدیمہ قرار دیے جانے والے علاقے میں کسی ماڈل کا فرعونی دور کا لباس پہن کر بغیر اجازت داخل ہونا اور وہاں ماڈلنگ کرنا غیرقانونی ہے۔
علاوہ ازیں سوشل میڈیا پر مقامی ماڈل کی تصاویر سامنے آنے کے بعد مصری عوام میں شدید غم و غصہ بھی پایا جاتا ہے۔
آثار قدیمہ کے مقامات اور قدیم مصری تہذیب کی تاریخ کے تحفظ کے حوالے سے سیکریٹری نوادرات نے کہا کہ جو بھی شخص نوادرات اور مصری تہذیب کے حق میں غفلت ثابت کا مظاہرہ کرے گا اسے سزا دی جائے گی۔
خیال رہے کہ ماڈل سلمیٰ الشیمی نے اہرام مصر کے اس قدیم علاقے میں تصاویر اور ویڈیوز بنوائیں اور بعدازاں انہیں اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر شیئر بھی کیا۔
علاوہ ازیں مصر کے سماجی کارکنان کی جانب سے بھی تاریخی مقام پر ایسے لباس میں ماڈلنگ پر ٖکارروائی کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
دوسری جانب البوابہ ویب سائٹ نے مصری ادارے صدی البلاد کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا ہے کہ قائرہ کی سیکیورٹی فورسز نے مقامی ماڈل کو گرفتار کرلیا ہے۔
یہ بھی رپورٹ کیا گیا کہ ماڈل سلمیٰ الشیمی سقارہ کے تاریخی مقام میں داخل ہوئیں کیونکہ وہ باقاعدگی سے وہاں آتی تھیں۔
رپورٹ کے مطابق وہ سیاہ رنگ کے عبایا میں وہاں آئیں تھیں اور بعدازاں عبایا اتار کر نازیبا فرعونی لباس میں تصاویر بنوائیں۔