میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کیس میں عفت عمر بطور گواہ پیش
پاکستانی گلوکار و اداکار علی ظفر کی جانب سے گلوکارہ میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کے دعوے پر کارروائی اداکارہ عفت عمر کی درخواست کے بعد ملتوی ہوگئی۔
لاہور کی سیشن کورٹ میں گلوکار علی ظفر کی جانب سے گلوکارہ میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کے دعوے پر سماعت ہوئی۔
سماعت کے دوران اداکارہ عفت عمر میشا شفیع کی گواہ کے طور پر عدالت میں پیش ہوئیں۔
مزید پڑھیں: میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ نئے جج کو منتقل
اداکارہ عفت عمر نے عدالت میں آج بیان پر جرح نہ کرنے کی استدعا کی اور کہا کہ 'ابھی کراچی سے آئی ہوں اس لیے تھکاوٹ کا شکار ہوں'۔
عفت عمر نے استدعا کی کہ عدالت آئندہ سماعت پر جرح کرنے کا حکم دے۔
بعد ازاں ایڈیشنل سیشن جج امتیاز علی نے علی ظفر کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے کیس کی آئندہ سماعت 12 دسمبر تک ملتوی کردی۔
سماعت کے بعد میڈیا سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے عفت عمر نے کہا کہ علی ظفر نے جھوٹے مقدمات درج کروائے، انہوں نے کہا کہ ہم بھاگنے والے نہیں ہیں، جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے۔
میشا شفیع کا ساتھ دینے سے متعلق انہوں نے کہا کہ ہم سچ کے ساتھ کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ میں بھی میشا شفیع کی ہتک عزت کے دعوے پر کارروائی روکنے کی درخواست مسترد
خیال رہے کہ میشا شفیع نے اپریل 2018 میں علی ظفر پر اپنی ٹوئٹس میں [جنسی ہراسانی کے الزامات][3] لگائے تھے، جنہیں علی ظفر نے جھوٹا قرار دیا تھا۔
بعد ازاں میشا شفیع نے علی ظفر کے خلاف جنسی ہراسانی کی درخواست [محتسب اعلیٰ پنجاب][4] اور گورنر پنجاب کو بھی دی تھی اور گلوکارہ کی دونوں درخواستوں کو مسترد کردیا گیا تھا۔
مذکورہ درخواستیں مسترد کیے جانے کے بعد علی ظفر نے میشا شفیع کے خلاف لاہور کی سیشن کورٹ میں [ایک ارب ہرجانے کا دعویٰ][5] دائر کیا تھا، جس پر گزشتہ 2 سالوں میں تقریباً درجنوں سماعتیں ہوچکی ہیں۔
مذکورہ کیس میں علی ظفر اور ان کے تمام 13 گواہوں نے بیانات قلمبند کروا دیے ہیں جب کہ میشا شفیع کے وکلا نے ان سے جرح بھی مکمل کرلی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: [میشا شفیع کی ہتک عزت کے دعوے پر کارروائی روکنے کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست][6]
اسی کیس میں میشا شفیع اور ان کی والدہ نے بھی اپنے بیانات قلمبند کروا لیے ہیں تاہم میشا شفیع کے گواہوں کے بیانات قلم بند ہونا اور ان پر جرح ہونا باقی ہے۔
میشا شفیع کے گواہوں کے بیانات اور ان سے جرح کے بعد ہی مذکورہ درخواست پر عدالت کوئی فیصلہ سنائے گی، تاہم خیال کیا جارہا ہے کہ اس عمل میں مزید 3 سے 4 ماہ لگ سکتے ہیں۔
اس کیس کی سماعت روکنے کے لیے ایڈیشنل اینڈ ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ میں درخواستیں دائر کی گئی تھیں، تاہم دونوں عدالتوں نے یہ درخواستیں مسترد کردی تھیں۔
دوسری جانب ستمبر کے آخر میں علی ظفر کی شکایت پر ایف آئی اے نے میشا شفیع اور اداکارہ عفت عمر سمیت 9 شخصیات کے خلاف سائبر کرائم کے تحت مقدمہ دائر کیا تھا۔
تمام شخصیات پر الزام ہے کہ انہوں نے منصوبہ بندی کے تحت سوشل میڈیا پر علی ظفر کے خلاف الزامات لگا کر ان کی شہرت کو نقصان پہنچایا اور ابھی اسی سائبر کرائم کا فیصلہ ہونا بھی باقی ہے۔
علاوہ ازیں اپریل 2018 سے لے کر اب تک علی ظفر سے کم از کم 3 خواتین جھوٹے الزامات لگائے جانے پر معافی بھی مانگ چکی ہیں۔
علی ظفر سے معافی مانگنے والی خواتین میں معروف بلاگر و صحافی مہوش اعجاز، بلاگر حمنہ رضا اور صوفی نامی خاتون شامل ہیں۔
تینوں خواتین نے بھی علی ظفر پر میشا شفیع کے بعد اپنی ٹوئٹس میں [ہراسانی][7] کے الزامات گائے تھے تاہم تینوں نے بعد میں اعتراف کیا کہ انہوں نے غلط الزامات لگائے اور اداکار سے معافی بھی مانگی۔