ہواوے کے بعد ایک اور بڑی چینی کمپنی ٹرمپ انتظامیہ کے نشانے پر
امریکا کی جانب سے چینی کمپنیوں ہواوے اور زی ٹی ای پر تجارتی پابندیاں تو بس ایک آغاز تھا جس کو اب مزید آگے بڑھایا جائے گا۔
خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے دنیا کی سب سے بڑی چپ کمپنیوں میں سے ایک چین کی سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ انٹرنیشنل کارپ (ایس ایم آئی سی) سمیت متعدد کمپنیوں کو بلیک لسٹ کیا جارہا ہے۔
ایسا کرنے کی وجہ ان کمپنیوں کا چینی فوج سے مبینہ تعلق بتایا جارہا ہے اور اس طریقے سے امریکی سرمایہ کاروں تک ان کی رسائی کی روک تھام کو ممکن بنانا ہے۔
رپورٹ میں ایک دستاویز اور ذرائع کے حوالے سے یہ دعویٰ کیا گیا اور رواں ماہ ہی رائٹرز کی ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ امریکی محکمہ دفاع کی جانب سے 4 کمپنیوں کو بلیک لسٹ کیے جانے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے، جس کے بعد ایسی چینی کمپنیوں کی تعداد 35 ہوجائے گی۔
رواں ماہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کیے تھے جس کا نفاذ 11 جنوری سے ہوگا، جس کے تحت امریکی سرمایہ کاروں کو دفاعی بلیک لسٹ میں شامل کمپنیوں سے سیکیورٹیز خریدنے سے روکا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق یہ تو واضح نہیں کہ اس فہرست کو کب تک اپ ڈیٹ کیا جائے گا مگر ان میں ایس ایم آئی سی، چائنا نیشنل آف شور آئل کارپ (سی این او او سی)، چائنا کنسٹرکشن ٹیکنالوجی اور چائنا انٹرنیشنل انجیئرنگ کنسلٹنگ کارپ شامل ہوں گے۔
سی ایم آئی سی کے پاس دنیا کی چپ مارکیٹ کا 4 فیصد حصہ ہے اور امریکا میں اس کے صارفین میں کوالکوم اور براڈکام جیسے بڑے ادارے شامل ہیں۔
اگر پابندی کا نفاذ ہوتا ہے تو ایس ایم آئی سی کو شدید دھچکا لگے گا کیونکہ وہ چپس کی تیاری اور آزمائش کے لیے امریکی آلات سے محروم ہوجائے گی۔
ایس ایم آئی سی کو پہلے ہی امریکی پابندیوں کا سامنا ہے، رواں سال ستمبر میں امریکی محکمہ تجارت نے اس کمپنی کے لیے امریکی برآمدات پر پابندیوں کا نفاذ کیا تھا۔
بلیک لسٹ میں نئی چینی کمپنیوں کا اضافہ ٹرمپ انتظامیہ کے چینی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے خلاف سخت موقف کا حصہ ہوگا جس کا سامنا ہواوے، زی ٹی ای اور کسی حد تک بائیٹ ڈانس کو ہے۔
تاہم جو بائیڈن کے عہد میں اس حوالے سے کیا ہوگا، ابھی کچھ کہنا مشکل ہے۔
ایس ایم آئی سی نے رائٹرز کو ایک بیان میں بتایا کہ وہ امرکی حکومت کے ساتھ تعمیراتی بات چیت جاری رکھے گی اور واضح کیا کہ اس کا چینی فوج سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی وہ فوج کے لیے مصنوعات تیار کرتی ہے۔
گر امریکا ایس ایم آئی سی کو بلیک لسٹ کرتا ہے تو اس کے نتیجے میں امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ مزید شدت اختیار کرجائے گی، جبکہ کمپنی کو بھی شدید مشکلات کا سامنا ہوگا۔
درحقیقت ایسا کرنے پر وہ ہواوے اور دیگر چینی ٹیکنالوجی کمنیوں کے لیے کام نہیں کرسکے گی جو پہلے ہی پابندیوں کے نتیجے میں مختلف مسائل کا سامنا کررہے ہیں۔
دوسری جانب چین کی جانب سے جوابی کارروائی کے طور پر ایسی امریکی کمپنیوں کو ہدف بنایا جائے گا جو چینی آلات پر انحصار کرتی ہیں۔
خیال رہے کہ امریکا نے گزشتہ سال ہواوے کو بلیک لسٹ کردیا تھا اور امریکی پرزہ جات اور ٹیکنالوجی تک رسائی کو لائسنس کے اجرا سے مشروط کردیا تھا۔
ان پابندیوں کو رواں سال مئی میں مزید سخت کرتے ہوئے دنیا بھر میں امریکی ٹیکنالوجی استعمال کرنے والی کمپنیوں کو ہواوے کے لیے پرزوں کی تیاری سے روک دیا تھا۔
امریکی پابندیوں کے نتیجے میں اب ہواوے کو اپنے اسمارٹ فونز کی تیاری کے لیے پراسیسر چپس بنانے میں مسائل کا سامنا ہے۔