ملتان میں تشدد کے خلاف جمعہ اور ہفتہ کو ملک گیر احتجاج ہوگا، مولانا فضل الرحمٰن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے ملتان میں تشدد کے خلاف جمعہ اور ہفتہ کو پورے ملک میں احتجاج کا اعلان کردیا۔
ملتان میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ کامیاب اور تاریخی اجتماع کے انعقاد پر ملتان کے عوام کو مبارکباد دیتا ہو اور ناجائز، نالائق حکومت کو شکست دینے پر عوام کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، کل پریس کانفرنس میں صرف ڈنڈا دکھایا تو پھر دم دبا کر بھاگ گئے۔
انہوں نے کہا کہ ملتان کے شاہراہوں اور چوراہوں کو بندکیا گیا، ہمارے کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ان پر تشدد کیا گیا لیکن جس طرح ملتان سے بھگایا ہے تمہارا تخت گرانے میں بھی کامیاب ہوں گے، جبکہ ملتان میں تشدد کے خلاف جمعہ اور ہفتہ کو پورے ملک میں احتجاج ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ پورے ملک کے کارکنوں کو پیغام دیتا ہوں، 13 دسمبر کو لاہور میں ٹاکرا ہوگا، جب تک گیدڑ ملک چھوڑ کر بھاگ نہیں جاتا اس کا پیچھا کرنا ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم آپ کی حکمرانی کو جبر کی حکمرانی کہتے ہیں اور جبر کے خلاف لڑنا ہمارے اکابر کی سنت ہے، ہم جلسہ نہیں کریں گے تو غریب کی آواز کون بنے گا، ہم پوری قوم کی نمائندگی کرتے ہوئے میدان میں آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تم کشمیر فروش ہو اور اب فلسطین کو بیچنا چاہتے ہو، تم امت مسلمہ کو بیچنا چاہتے ہو لیکن ہم تمہیں سودا کرنے نہیں دیں گے، تمہارے بین الاقوامی ناجائز ایجنڈوں کو مسلط ہونے نہیں دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ہر قیمت پر جلسہ کریں گے، انتظامیہ نے کہا کسی قیمت پر جلسے نہیں کرنے دیں گے، بتاؤ تمہاری بات چلی ہے یا ہماری بات چلی ہے، اب عوام لاہور کی طرف روانہ ہوں گے، راستہ روک کر دیکھو یہ سیلاب تمہیں تنکے کی طرح بہا کر لے جائے گا۔
'جب تک جلسہ نہیں کرلیتے، ملتان سے نہیں نکلیں گے'
قبل ازیں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے صدر اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے پی ڈی ایم کے جلسے سے قبل میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہم ہر قیمت پر جلسہ کریں گے اور اس وقت تک ملتان سے نہیں نکلیں گے جب تک جلسہ کرکے نہیں دکھاتے۔
انہوں نے کہا کہ جو بھی حالات ہوں گے، ہم ہر طرح کی قربانی دینے کے لیے تیار ہیں، ہماری طرف سے کسی قسم کی کوئی رعایت نہیں ہوگی، ہم ملتان میں مکمل طور پر ڈیرہ جمائیں گے اور یہاں بھی ہم ہوں گے اور پورے پاکستان میں بھی لوگ سڑکوں پر آجائیں گے۔
مزید پڑھیں: ملتان جلسہ: قاسم باغ اور بیشتر راستے بند، اپوزیشن کارکنان کی پکڑ دھکڑ جاری
اس موقع پر ایک صحافی نے سوال کیا کہ عدالت نے کہا ہے کہ ساری رکاوٹیں ہٹائی جائیں اور علی قاسم گیلانی کو رہا کیا جائے، جس پر مولانا نے جواب دیا کہ میرے خیال سے عدالت نے فیصلہ حالات اور زمینی حقائق کو سامنے رکھ کر دیا ہے، انہوں نے قانون کے مطابق یہ جائز سمجھا ہے کہ جلسہ ہو کیونکہ یہ جمہوری روایات اور قدر کے عین مطابق ہے۔
ساتھ ہی مولانا نے کہا کہ عدالت نے بھی یہ فیصلہ دیا ہے کہ جلسہ ہو اور ہم نے بھی یہی فیصلہ کیا ہے، لہٰذا ہم اور عدالت ایک پیج پر ہیں۔
جلسے کے مقام سے متعلق سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ہم صورتحال کو دیکھیں گے کہ جلسہ کہاں کرنا ہے لیکن جلسہ کریں گے اور کنٹینرز کی بھی ایسی کی تیسی ہوجائے گی۔
اس موقع پر مولانا نے واضح کیا کہ انصارالاسلام کوئی اسکواڈ نہیں بلکہ رضا کار ہیں اور ان کے ہاتھ میں تنظیمی امور ہوتے ہیں اجتماع کو سنبھالنے کے لیے، وہ اپنا بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ پوری قوم، پوری جماعت اور پوری پی ڈی ایم کے خادم ہیں اور جلسے کے سامنے رکاوٹوں کو دور کرنے میں کردار ادا کریں گے۔
وزیرقانون پنجاب کی جانب سے ایس او پیز کی خلاف ورزی پر گرفتاری سے متعلق سوال پر مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ہم انہیں پہلے گرفتار کرلیں گے وہ گرفتار کروانے والا کون ہوتا ہے۔
آصفہ بھٹو زرداری کی ملتان جلسے سے سیاست میں اینٹری سے متعلق سوال پر پی ڈٰی ایم کے صدر کا کہنا تھا کہ ہم انہیں خوش آمدید کہتے ہیں، وہ اپنی پارٹی کی نمائندگی کر رہی ہیں، ان کو یہ حق حاصل ہے اور یہ ان کی پارٹی کا اندرونی معاملہ ہے، جو بھی ان کی نمائندگی کرے گا پی ڈی ایم کی سطح پر کرے گا اور انہیں خوش آمدید کہا جائے گا۔
موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس کی بندش پر مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ کوئی رکاوٹیں کام نہیں آئیں گی، ہم جلسہ گاہ جائیں گے اور جہاں جو رکاوٹ ہوگی اس سے وہیں نمٹیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور میں پی ڈی ایم کا جلسہ: احکامات کی خلاف ورزی پر سیاسی رہنماؤں کے خلاف مقدمہ
خیال رہے کہ اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ آج ملتان میں پاور شو کرنے جارہی ہے تاہم حکومتی اجازت نہ ہونے کے باعث جلسہ گاہ کے اطراف رکاوٹیں کھڑی کردی گئی ہیں جبکہ پی ڈی ایم جماعتوں کے کارکنان کی پکڑ دھکڑ بھی کی گئی تھی۔
یاد رہے کہ حکومت کی جانب سے ملک میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر جلسے اور جلوسوں پر پابندی لگائی گئی تھی تاہم اس کے باوجود پی ڈی ایم نے بغیر اجازت کے پشاور کا جلسہ کیا تھا اور اب مزید 2 جلسے کرنے کےلیے تیار ہے۔
تاہم حکومت کی جانب سے یہ خبردار کیا گیا تھا کہ جلسے کے منتظمین اور سیاسی رہنماؤں کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں گے۔