مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کیلئے حکومت پاکستان کا کرتارپور پر گانا ریلیز
حکومت پاکستان نے مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کے لیے سکھوں کے مقدس ترین مقامات میں سے ایک گردوارا بابا گرو نانک دیو صاحب پر فلمائے گئے بھارتی اداکارہ کے گیت کو ریلیز کردیا۔
گردوارا بابا گرو نانک دیو صاحب جی پاکستانی پنجاب کے ضلع نارووال میں شکر گڑھ کے علاقے میں دریائے راوی کے مغربی جانب واقع ہے۔
یہ مقام سکھ برادری کے لیے مقدس ترین مقامات میں سے ایک ہے اور پاکستان نے نومبر 2019 میں اس مقام کو بھارتی زائرین کے لیے آسان بنانے کے لیے کرتارپور راہداری بھی کھول دی تھی۔
کرتارپور راہداری کے ذریعے بھارتی سکھ زائرین ویزا کے بغیر ہی بھارت سے پاکستان داخل ہوکر اپنے مقدس ترین مقامات میں سے ایک کی زیارت کرتے ہیں۔
حکومت پاکستان نے کرتارپور راہداری کا سنگ بنیاد ستمبر 2019 میں رکھا تھا جب کہ نومبر 2019 میں اسے عام زائرین کے کھول دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم عمران خان نے کرتاپور راہداری کا سنگ بنیاد رکھ دیا
کرتارپور راہداری کھلنے کے بعد سکھ برادری کے ہزاروں زائرین زندگی میں پہلی بار ویزا اور دیگر مشکلات کے بغیر پاکستان میں اپنے مذہبی مقدس مقام پر پہنچے تھے۔
کرتارپور راہدری کو کھولنے کے بعد جہاں سکھ افراد نے پاکستانی حکومت کی تعریف کی تھی، وہیں دنیا بھر میں پاکستان کے اس قدم کو مذہبی ہم آہنگی کے فروغ اور اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے دیکھا گیا تھا۔
اور اب حکومت پاکستان نے کرتارپور راہدری کھولے جانے کو ایک سال مکمل ہونے پر مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کے لیے گیت جاری کردیا۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان نے کرتارپور راہداری کا افتتاح کردیا
ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کے لیے بھارتی اداکارہ و گلوکارہ کا گیت جاری کیا گیا۔
وزارت اطلاعات کے الیکٹرانک میڈیا پبلی کیشن ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے جاری کردہ گانے میں بھارتی تامل اداکارہ پونم کور اور ان کے اہل خانہ کو گردوارا بابا گرو نانک دیو صاحب کی زیارت کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
گانے میں سکھ زائرین کو کرتارپور راہداری کے راستے پاکستان میں داخل ہوکر اپنے مقدس مذہبی مقام کی زیارت کرتے وقت جذباتی انداز میں بھی دکھایا گیا ہے۔
گانے کے آغاز میں اداکارہ پونم کور کرتارپور راہداری کو کھولے جانے اور حکومت پاکستان کے اس احسن قدم پر بات کرتی دکھائی دیں اور انہوں نے کرتارپور راہداری کھولنے کو سکھوں کے لیے نئے دور کا آغاز قرار دیا۔