بلوچستان یونیورسٹی کے پروفیسر ’لاپتا’
کوئٹہ: حکام کا کہنا ہے کہ بلوچستان یونیورسٹی کے شعبہ براہوی کے چیئرمین پروفیسر لیاقت ثانی بنگلزئی اس وقت لاپتا ہوگئے جب وہ یونیورسٹی کے دیگر 2 اساتذہ کے ساتھ خضدار جارہے تھے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دیگر دونوں پروفیسرز شبیر شاہوانی اور پروفیسر نظام شاہوانی، بعد ازاں کوئٹہ-تفتان ہائی وے کے ساتھ کنک کے علاقے سے مل گئے۔
یونیورسٹی کے حکام کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر لیاقت سرکاری ڈیوٹی پر 2 دیگر پروفیسر کے ساتھ کوئٹہ سے نکلے تھے تاکہ وہ خضدار میں امتحانی مراکز کا دورہ کریں لیکن وہ وہاں پہنچ نہیں سکے کیونکہ مستونگ کے علاقے میں نامعلوم مسلح افراد نے ان کی کار کو روکا اور بندوق کے زور پر ان لوگوں کو اپنے ساتھ لے گئے۔
بعد ازاں ضلع مستونگ کے علاقے پیرنگ آباد سے ان کی گاڑی ملی جبکہ 2 اساتذہ کنک کے علاقے سے بازیاب ہوئے۔
ادھر صوبائی حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے تصدیق کی کہ بلوچستان یونیورسٹی کا ایک پروفیسر لاپتا ہے۔
اپنی ایک ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ 2 لاپتا پروفیسرز مستونگ کے قریبی علاقے سے بازیاب ہوئے جبکہ پروفیسر لیاقت ثانی ابھی تک لاپتا ہیں، ساتھ ہی انہوں نے لکھا کہ ان کی محفوظ بازیابی کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ضلع مستونگ کی مقامی انتظامیہ اور سیکیورٹی فورسز لاپتا ہونے والے یونیورسٹی کے پروفیسر کی بازیابی کے لیے تمام کوششیں کر رہے ہیں‘۔
انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ جلد ہی وہ انہیں تلاش کرلیں گے۔
دوسری جانب یونیورسٹی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ واقعے کے بارے میں فوری طور پر اعلیٰ حکام اور متعلقہ انتظامیہ کو مطلع کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں مثبت پیش رفت متوقع ہے تاہم ابھی تک لاپتا استاد کے ٹھکانے کا پتا نہیں چل سکا۔
پروفیسر لیاقت ثانی نے براہوی زبان میں پی ایچ ڈی کیا ہے اور وہ کئی کتابوں کے مصنف ہیں۔
علاوہ ازیں بلوچستان یونیورسٹی اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر کلیم اللہ بریچ نے امتحانی مراکز کے معائنے کے لیے خضدار جانے کے راستے میں پروفیسر لیاقت ثانی کے اغوا کی سخت مذمت کی۔
انہوں نے لاپتا استاد کی فوری بازیابی کا مطالبہ کرتے ہوئے اسٹاف ایسوسی ایشن اس سلسلے میں جلد اپنے منصوبہ کا اعلان کرے گی۔
یہ خبر 29 نومبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی