ہم نے نہیں کہا تھا کہ ہم قرض نہیں مانگیں گے، شبلی فراز
وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا ہے کہ ہم نے نہیں کہا تھا کہ ہم قرض نہیں مانگیں گے، ظاہر ہے جب خزانہ خالی ہو تو ماضی میں لیے گئے قرضوں کو ادا کرنے کے لیے قرض لینا پڑتا ہے۔
کوہاٹ میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہمارے وزیراعظم چاہے امریکا یا کسی بھی مغربی رہنما سے ملتے ہیں برابری کی سطح پر ملتے ہیں، ان کا مقصد ملک کی ترقی اسے خوشحال بنانا، میرٹ اور انصاف کی فراہمی کے علاوہ معیشت کو مستحکم کرنا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے انتخابات سے پہلے بھی کہا تھا کہ ہمارا مقصد پاکستان کو اس سطح پر لے جانا ہے جہاں قرضے نہ مانگنے پڑیں، پہلے دن سے ہماری یہی کوشش رہی ہے اور یہ نہیں کہ ہم نے کہا تھا کہ ہم قرضے نہیں مانگیں گے، ظاہر ہے جب خزانہ خالی ہو تو جو قرض ماضی میں لیے گئے انہیں ادا کرنے کے لیے قرض لینا پڑتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وائرس کے پھیلاؤ میں اضافہ اور پابندیاں معاشی بحالی کیلئے خطرہ
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی بنیادی سوچ یہی ہے کہ ہمیں اپنی معیشت کو اس نہج پر لے جانا ہے جہاں قرضوں کی ضرورت نہ پڑے۔
شبلی فراز نے کہا کہ وزیراعظم نے ایسے بڑے بڑے منصوبے شروع کیے جو ان کی غریب پرور سوچ کی عکاس ہے، جس میں احساس پروگرام، خیبرپختونخوا میں سہولت کارڈ شامل ہے اور کبھی پاکستان میں اس طرح کی سہولت نہیں ملی کہ جس میں کسی خاندان کو 10 لاکھ روپے تک کی انشورنس ملے جس سے وہ کسی بھی ہسپتال میں جا کر اپنا علاج کرواسکے۔
انہوں نے کہا کہ پرانے پرانے منصوبے جو کہ صرف کاغذوں میں تھے ان پر عملدرآمد کیا، ڈیمز پر کام ہم نے شروع کیا، صنعتوں کو مراعات دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کووِڈ 19 کی وجہ سے پوری دنیا کی معیشت متاثر ہوئی، یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ اس وبا نے پوی دنیا کو ہلا کر رکھ دیا اور مضبوط معیشتیں مثلاً امریکا، بھارت اور یورپی ممالک کی معیشتوں کو تباہی سے دوچار کردیا اور ان حالات میں وزیراعظم کی یہ سوچ کی تھی کہ بیماری کے ساتھ ساتھ روزگار کی بھی حفاظت رکھنی ہے۔
مزید پڑھیں: 'کورونا ویکسین کے باوجود عالمی وبا کے معاشی نقصانات جلد ختم نہیں ہوں گے'
شبلی فراز کا کہنا تھا کہ زندگیوں اور روزگار کے تحفظ کو متوازن کر کے ہم نے معیشت کو چلایا اور پہلے مرحلے میں ہم بڑے کامیاب ہوکر نکلے کہ دنیا کے رہنما اور اداروں کے علاوہ ایک سابق امریکی وزیر خزانہ نے یہاں تک کہا کہ اگر امریکا پاکستان کی حکمت عملی پر عمل کرتا تو 10 کھرب ڈالر بچا سکتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ایسا کبھی نہیں ہوا، یہ پہلی مرتبہ ہے کہ ملکوں نے پاکستان کی تقلید کرنا چاہی، حکومت کی پہلی ترجیح مہنگائی ختم کرنا ہے اور اب اس میں کمی آرہی ہے اور معیشت کے بنیادی اور سب سے اہم اہداف مثبت ہوگئے ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ معیشت کو ایسی سطح پر لے جائیں گے جس سے پاکستان کے عوام کےلیے اشیائے ضروریہ قیمتیں کم ہوں۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم کی قیادت میں ملک میں ایسا نظام بنائیں گے کہ کچھ خاندان یا کچھ گروہ نہیں بلکہ پاکستان کے عوام ملک کے مالک ہوں۔