آئیے، عظیم فٹبالر میراڈونا کو یاد کرتے ہیں
جن کو دنیا لافانی سمجھ کر اپنے دل و دماغ میں بسا لیتی ہے، ایک دن وہ بھی اپنے چاہنے والوں کو ہمیشہ کے لیے الوداع کہہ جاتے ہیں۔ ایسا ہی کچھ ارجنٹائن کے شہر بیونس آئرس میں ہوا، جہاں خدا کا درجہ رکھنے والا دنیائے فٹبال کا بڑا نام ڈیاگو میراڈونا گزشتہ روز حرکتِ قلب بند ہوجانے سے انتقال کرگئے۔
میراڈونا کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے ارجنٹائن کے صدر نے ملک بھر میں 3 روزہ سوگ کا اعلان کردیا۔ جب ارجنٹینا کے جھنڈے اور ان کی مشہور 10 نمبر کی قمیض میں لپٹا ہوا میراڈونا کا جسدِ خاکی آخری دیدار کے لیے صدارتی محل پہنچایا گیا تو اس عظیم کھلاڑی کے آخری دیدار اور اسے خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے بڑی تعداد میں لوگ وہاں پہنچ گئے۔
ڈیاگو میراڈونا کے چاہنے والے صرف ارجنٹینا تک ہی محدود نہیں، بلکہ پوری دنیا میں ان کے چاہنے والے موجود ہیں۔ اگر سچ پوچھیں تو میری بھی اس کھیل سے محبت کا آغاز 1986ء کے عالمی کپ میں میراڈونا کی جادوئی کارکردگی دیکھ کر ہی ہوا تھا۔
ڈیاگو میراڈونا 30 اکتوبر 1960کو Lanús کے علاقے میں پیدا ہوئے۔ کم عمری ہی سے انہوں نے فٹبال کے کھیل میں اپنے جوہر دکھانے شروع کردیے تھے۔ میراڈونا نے Argentinos Juniors نامی فٹبال کلب سے 1976ء میں اپنے پروفیشنل کیریئر کا آغاز کیا۔ وہ ارجنٹینا کی 129 سالہ Argentine Primera Division میں ڈیبیو کرنے والے سب سے کم عمر کھلاڑی تھے۔
میراڈونا کو ان کے اندر موجود صلاحیتوں کی وجہ سے The Golden Kid) - El Pibe de Oro) کہا جانے لگا۔ 5 سال تک اس کلب سے منسلک رہنے کے بعد ڈیاگو میراڈونا ارجنٹائن کے سب سے معروف فٹبال کلب Boca Juniors سے منسلک ہوگئے۔
میراڈونا نے صرف 16 سال اور 3 مہینے کی عمر میں ہنگری کے خلاف کھیلے جانے والے میچ سے اپنے بین الاقوامی فٹبال کیریئر کا آغاز کیا۔ ان کو کم عمری کی وجہ سے 1978ء میں ارجنٹائن میں ہونے والے عالمی کپ کے لیے منتخب نہیں گیا گیا لیکن ایک سال بعد یعنی 1979ء میں انہوں نے جاپان میں کھیلی جانے والی ورلڈ یوتھ چیمپئن کا اعزاز اپنے ملک کو دلوا دیا۔
میراڈونا نے ارجنٹینا کی طرف سے اپنا پہلا گول 1979ء میں اسکاٹ لینڈ کے خلاف کیا۔ انہوں نے 4 مختلف عالمی کپ میں ارجنٹینا کی نمائندگی کی۔ سب سے پہلے 1982ء کی بات کرتے ہیں جس میں انہوں نے اپنی ٹیم کے لیے 5 میچ کھیلے اور 2 گول اسکور کیے۔
1986ء میں میکسیکو کی سرزمین پر کھیلے جانے والے عالمی کپ میں میراڈونا ارجنٹینا کی قیادت کر رہے تھے۔ اس ٹورنامنٹ میں انہوں نے کپتان اور ٹیم کے سب سے اہم کھلاڑی ہونے کی حیثیت سے سارا دباؤ اپنے اوپر لے لیا اور ٹیم کے باقی کھلاڑیوں کو ہر قسم کے دباؤ سے آزاد ہوکر کارکردگی دکھانے کا موقع فراہم کیا۔ اس ٹورنامنٹ میں میراڈونا نے اپنی ٹیم کی جانب سے تمام میچ کھیلے اور کسی بھی میچ میں ان کو substitute نہیں کیا گیا۔
اس ٹورنامنٹ کا سب سے یادگار میچ انگلینڈ کے خلاف تھا، جس کے 51ویں منٹ پر میراڈونا نے میچ کا پہلا گول اسکور کیا۔ انگلینڈ کے کھلاڑیوں کا خیال تھا کہ یہ گول میراڈونا نے سر کے بجائے اپنے ہاتھ سے اسکور کیا ہے، جبکہ ریفری سمجھ رہے تھے کہ میراڈونا نے گیند کو سر کی مدد سے ہی جال میں پھینکا ہے۔
میچ کے بعد اس گول کے بارے میں بات کرتے ہوئے میراڈونا نے کہا کہ وہ خدا کا ہاتھ تھا، جس نے یہ گول کیا تھا۔ انگلینڈ کے خلاف اس مقابلے میں متنازعہ گول اسکور کرنے کے 4 منٹ بعد ہی میراڈونا نے اپنے ہاف میں گیند حاصل کی اور انگلینڈ کے 5 کھلاڑیوں کو چکما دے کر صرف 10سیکنڈ میں 60 گز کا فاصلہ طے کرکے ایک شاندار گول کردیا۔
اس گول کو 2002ء کے عالمی کپ کی پروموشن کے لیے فٹبال کی عالمی باڈی FIFA کی ویب سائٹ پر ہونے والے سروے میں گزشتہ صدی کا بہترین گول قرار دیا گیا۔ یہاں یاد رہے کہ ارجنٹائن کے کھلاڑیوں کے لیے انگلینڈ کے خلاف یہ میچ ایک جنگ کے برابر تھا، اور اس کی وجہ 4 سال پہلے Falkland کے مقام پر دونوں ممالک کے درمیان ہونے والی جنگ تھی۔
74 روز تک جاری رہنے والی اس جنگ میں ارجنٹینا کو انگلینڈ کے ہاتھوں شکست ہوگئی تھی۔ اس میچ کے کچھ سال بعد دیے گئے ایک انٹرویو میں میراڈونا نے اس بات کا اعتراف کیا کہ میچ کے دوران مجھے اور پوری ٹیم کو ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ یہ محض صرف ایک میچ نہیں بلکہ جنگ ہے اور انگلینڈ کےخلاف جیت سے ہمیں ایسا لگا جیسے ہم نے Falkland کا بدلہ لے لیا۔
انگلینڈ کے کھلاڑی آج بھی hand of god کے نام سے مشہور گول کی وجہ سے میراڈونا سے بغض رکھتے ہیں۔ انگلینڈ کے گول کیپر پیٹر شلٹن میراڈونا کے انتقال کے بعد بھی اس بات پر نالاں ہیں کہ انہوں نے اپنی غلطی پر کبھی معافی نہیں مانگی۔ انگلینڈ کے کھلاڑی اس متنازعہ گول کو تو یاد رکھتے ہیں لیکن اسی میچ میں چند منٹ بعد ہونے والے صدی کے بہترین گول کو بھول جاتے ہیں۔
اس ٹورنامنٹ کے سیمی فائنل میں ارجنٹینا نے بیلجیم کو شکست دے کر فائنل کے لیے کوالیفائی کیا۔ اس میچ کا واحد گول میراڈونا نے اسکور کیا تھا اور FIFA کی ویب سائٹ پر ہونے والے سروے میں اس گول کو صدی کا چوتھا بہترین گول قرار دیا گیا تھا۔
1986ء کے عالمی کپ کے فائنل میں ارجنٹینا کا مقابلہ مٖغربی جرمنی سے تھا۔ اس میچ میں ابتدائی 73 منٹوں تک ارجنٹینا کو 2 گول کی برتری حاصل تھی لیکن پھر مغربی جرمنی نے صرف 9 منٹوں میں 2 گول اسکور کرکے میچ برابر کردیا۔
اس میچ میں مخالف کھلاڑیوں نے میراڈونا کو سختی سے مارک کیا ہوا تھا لیکن کھیل کے 86ویں منٹ میں بالآخر میراڈونا کو اپنا جادو دکھانے کا موقع مل گیا اور ان کے دیے گئے اہم پاس پر Jorge Luis Burruchaga نے تیسرا گول کیا اور یوں ارجنٹینا دوسری مرتبہ عالمی چیمپئن بن گیا۔ اس ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ گول کرنے میں پر میراڈونا کو گولڈن بوٹ دیا گیا۔ وہ سینئر اور جونیئر سطح پر یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے کھلاڑی تھے۔ ان کے بعد ایک طویل عرصہ گزر جانے کے بعد یہ اعزاز ارجنٹینا کے ہی ایک اور کھلاڑی لیونل میسی کے حصے میں آیا۔
میراڈونا نے 1990ء کے عالمی کپ میں بھی ارجنٹینا کی قیادت کی لیکن ٹخنے کی چوٹ کی وجہ سے وہ کھل کر اپنے جوہر نہیں دکھا سکے۔ اس ٹورنامنٹ کا فائنل بھی ارجنٹینا اور مغربی جرمنی کے مابین کھیلا گیا۔ یہ فٹبال کے عالمی کپ کی تاریخ کا پہلا اور اب تک کا واحد موقع ہے جب 2 ٹیموں نے مسلسل 2 مرتبہ عالمی کپ کا فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا ہو۔ اس میچ میں مغربی جرمنی نے ارجنٹینا کو شکست دے کر 4 سال پہلے ملنے والی شکست کا بدلہ لے لیا۔
1994ء میں امریکا میں کھیلے جانے والے عالمی کپ میں گروپ کے دوسرے میچ کے بعد میراڈونا کا ڈوپ ٹیسٹ مثبت آنے کی وجہ وطن واپس بھیج دیا گیا اور یوں ان کا 17 سال پر محیط انٹرنیشنل کیریئر اپنے اختتام کو پہنچ گیا۔ انہوں نے ارجنٹینا کی طرف سے 91 میچ کھیل کر 34 گول اسکور کیے۔
میراڈونا کا پروفیشنل کلب لیول پر کھیل بھی نشیب و فراز سے پُر ہے۔ 1982ء کے عالمی کپ کے بعد انہیں 76 لاکھ ڈالر کی خطیر رقم پر اسپین کے معروف کلب بارسلونا نے خرید لیا۔ بارسلونا میں انہوں نے اپنے جوہر ضرور دکھائے لیکن اپنے مزاج کے باعث یہاں ان کا قیام مختصر رہا اور 1984ء میں اٹلی کے کلب نیپولی نے انہیں ایک کروڑ ڈالر کی خطیر رقم دے کر بارسلونا سے خرید لیا۔
یہاں ایک عام خیال یہ ہے کہ نامور مجرمان کے اس شہر میں کسی ڈان نے ہی میراڈونا کو بارسلونا سے حاصل کرنے کے لیے نیپولی کو رقم فراہم کی تھی۔ جب تک میراڈونا نے نیبولی کو جوائن نہیں کیا تھا اس وقت تک اٹلی میں فٹبال کھیل پر شمالی اور وسطی علاقوں کا راج تھا، اور جنوبی حصے کی حالت کافی بدتر تھی، لیکن میراڈونا کی آمد کے بعد اور ان کی قیادت کی وجہ سے شمالی اور وسطی علاقوں کا یہ تسلط ٹوٹ گیا اور جنوبی علاقے کے کلب نیپولی نے 87ء-1986ء میں پہلی مرتبہ اٹلی کی لیگ Serie A جیت کر ایک نئی تاریخ رقم کردی۔
میراڈونا کی قیادت میں نیپولی نے 90ء-1989ء میں دوسری مرتبہ Serie A کا ٹائٹل اپنے نام کیا۔ میراڈونا نے نیپولی میں آنے کے بعد اس کلب کو خاک سے اٹھا کر فلک پر بٹھا دیا۔ 91ء-1990ء کے سیزن میں میراڈونا پر منشیات کے استعمال کی وجہ سے 15 مہینے کی پابندی لگ گئی اور یوں ان کا نیپولی کے ساتھ سفر بھی تلخ یادوں کے ساتھ ختم ہوا۔ کلب فٹبال کے کیریئر میں میراڈونا نے اپنا آخری میچ 25 اکتوبر 1997ء کو کھیلا۔
میراڈونا نے ارجنٹینا کے لیے بطور کوچ بھی کام کیا لیکن ان کا یہ سفر زیادہ خوشگوار نہیں رہا۔
فٹبال کے میدان میں ایک بہترین دماغ اور صلاحیتوں کے حامل اس کھلاڑی کی میدان کے باہر کی زندگی نشے کے استعمال اور عورتوں کو ہراساں کرنے کے واقعات سے بھری ہوئی ہے۔ ان کی ان غلطیوں کے باوجود ڈیاگو میراڈونا کو جو مقام حاصل ہوا ہے، وہ بہت کم لوگوں کو نصیب ہوتا ہے۔
FIFA نے سال 2000ء میں برازیل کے شہرت یافتہ کھلاڑی پیلے اور میراڈونا دونوں کو مشترکہ طور پر صدی کا بہترین کھلاڑی قرار دیا تھا۔ ڈیاگو میراڈونا کے انتقال پر پیلے نے ان کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایک دن ہم دونوں آسمانوں میں فٹبال کھیلیں گے۔
ڈیاگو میراڈونا جیسے کھلاڑی صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں اور میری رائے میں فٹبال کے کھیل سے محبت رکھنے والوں کو میراڈونا کے پائے جیسے کھلاڑی کو دیکھنے کے لیے طویل انتظار کرنا پڑے گا۔
تبصرے (1) بند ہیں