گلگت میں احتجاج،جلاؤ گھیراؤ: پیپلز پارٹی کے 35 رہنماؤں، کارکنان کےخلاف مقدمہ
گلگت بلتستان کی پولیس نے قانون ساز اسمبلی کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاج اور جلاؤ گھیراؤ کے الزامات پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف انسداد دہشت گردی قانون کے تحت مقدمہ درج کر لیا۔
ایئرپورٹ تھانے میں درج ایف آئی آر میں پیپلز پارٹی کے 35 رہنماؤں اور کارکنوں کو نامزد کیا گیا ہے۔
نامزد ملزمان میں پیپلز پارٹی کے سینئر نائب صدر گلگت بلتستان و امیدوار حلقہ ٹو جمیل احمد، اقبال رسول، سلطان گولڈن، رانا حسین علی اور اشفاق افضل سمیت متعدد عہدیداران بھی شامل ہیں۔
پولیس نے کہا کہ مقدمے میں نامزد اب تک 20 سے زائد ملزمان کو گرفتار بھی کرلیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: گلگت کے 'حلقہ دو' کے انتخابی نتیجے کے خلاف احتجاج، 4 گاڑیاں نذر آتش
پیپلز پارٹی کے صدر گلگت بلتستان امجد ایڈووکیٹ نے کہا کہ جن رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے وہ شہر میں اس دن موجود ہی نہیں تھے، جبکہ کارروائی وفاقی حکومت کے دباؤ پر عمل میں لائی گئی جو کہ سیاسی انتقام ہے۔
واضح رہے کہ 23 نومبر کو گلگت شہر میں مبینہ انتخابی دھاندلی کے خلاف احتجاج کے دوران مظاہرین کا پولیس سے تصادم ہوا تھا، جس کے بعد ایک نگران صوبائی وزیر کی گاڑی سمیت 4 گاڑیوں اور محکمہ جنگلات کی عمارت کو نذرآتش کردیا گیا تھا۔
ایس ایس پی گلگت مرزا حسین کا کہنا تھا کہ ہنگامہ آرائی کے دوران کسی کے زخمی ہونے کے اطلاع نہیں ہے اور نہ کوئی گرفتاری عمل میں آئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان میں احتجاجی مظاہرے، پاک فوج سے مدد طلب
دوسری جانب پیپلز پارٹی گلگت بلتستان کی سیکریٹری اطلاعات سعدیہ دانش نے کہا کہ ہمارے کارکن حلقہ دو کے نتائج کے بارے میں ریٹرننگ افسر کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن اور وفاقی حکومت کے دباؤ پر نوٹیفکیش جاری کرنے کی تیاری کی اطلاع پر پرامن احتجاج کرنے نکلے تھے مگر پولیس نے طاقت کا استعمال کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے ہوائی فائرنگ کے ساتھ ساتھ لاٹھی چارج کیا جس سے شہر کا امن تہہ و بالا ہو گیا اور اس کی ذمہ دار مقامی انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے۔