• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:42pm
  • LHR: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:23pm Maghrib 5:00pm

مسافروں کو لوٹنے والے ‘وائٹ کرولا’ گینگ کے رکن کو 32 سال قید کی سزا

شائع November 26, 2020
ملزمان کو زایراہ فیص کے پی ایف گیٹ سے گرفتار کیا گیا تھا فائل فوٹو:اے ایف پی
ملزمان کو زایراہ فیص کے پی ایف گیٹ سے گرفتار کیا گیا تھا فائل فوٹو:اے ایف پی

کراچی: انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے ایئرپورٹ پر آنے والے مسافروں کو لوٹنے والے بدنام 'وائٹ کرولا' گینگ کے رکن کو مجموعی طور پر 32 سال قید کی سزا سنا دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق علی ایدن کو قتل کرنے، پولیس کے ساتھ مقابلے، غیر قانونی ہتھیار سے قتل کی کوشش کرنے اور جنوری 2018 میں قتل وغارت میں ملوث ہونے کے الزام میں قصوروار پایا گیا۔

سینٹرل جیل کے اندر جوڈیشل کمپلیکس میں ٹرائل کرنے والے انسداد دہشت گردی کی عدالت نمبر 16 کے جج نے کیس کا فیصلہ سنایا۔

جج نے ریمارکس دیے کہ استغاثی ملزم کے خلاف الزامات ثابت کرنے میں کامیاب رہا۔

فیصلہ سنانے والے جج نے مجرم پر مجموعی طور پر 2 لاکھ 10 ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا جبکہ اسے 21 ماہ کی اضافی مجموعی قید سے بھی کاٹنا پڑے گی۔

یہ بھی پڑھیں: 18 سال تک ایئرپورٹ پر پھنسا رہنے والا مسافر

تاہم عدالت نے مجرم کے مبینہ مفرور ساتھی عارفین کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔

استغاثہ کے مطابق جرائم پیشہ افراد کا گینگ کراچی ایئرپورٹ سے باہر آنے والے بیرون ملک سے آئے مسافروں کو وائٹ کورولا کار کا استعمال کرتے ہوئے لوٹتا تھا۔

واضح رہے کہ 20 جنوری 2018 کو شاہراہ فیصل پر اے ایف گیٹ کے قریب پولیس نے علی ایدن کو دیکھا تھا اور رکنے کا اشارہ کیا تھا لیکن ملزم نے پولیس اہکاروں پر فائرنگ شروع کردی تھی۔

جس پر پولیس نے فرار ملزمان کا تعاقب کیا تو انہوں نے 2 مسافروں اور ایک رکشہ ڈرائیور کو فائرنگ کرکے زخمی کردیا۔

تاہم پولیس حکام نے علی ایدن کو گرفتار کرنے میں کامیاب رہے تھے لیکن اس کا مبینہ ساتھی عارفین فرار ہونے میں کامیاب رہا تھا۔

مزید پڑھیں: کراچی ایئرپورٹ پر طیارے کو آگ جان بوجھ کر لگائی گئی، ابتدائی تحقیقات

علاوہ ازیں استغاثہ کا کہنا تھا کہ ان کا تیسرا مبینہ ساتھی بابر پولیس کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک ہوگیا تھا جبکہ عارفین اور بابر نے پولیس یونیفارم پہنے ہوئے تھے۔

مزید برآں ان ملزمان کے خلاف شاہراہ فیصلہ تھانے میں 2 علیحدہ علیحدہ مقدمات درج کیے گئے تھے جس میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 203، دفعہ 324 (اقدام قتل)، 353 (سرکاری ملازم پر اس کو اس کے فرض کی ادائیگی سے روکنے کے لیے حملہ کرنا)، 400 (ڈکیتوں کے گروہ سے تعلق رکھنے کے لیے سزا)، دفعہ 171 (فریب کی نیت سے سرکاری ملازم جیسا لباس پہننا)، دفعہ 322 (قتل بالسبب کی سزا) کے علاوہ سندھ آرمز ایکٹ 2013 کی دفعہ 23 (آئی) اے شامل تھی۔


یہ خبر 26 نومبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024