پاکستان نے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق قیاس آرائیاں مسترد کردیں
ترجمان دفتر خارجہ نے پاکستان کی جانب سے ممکنہ طور پر اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق بے بنیاد قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے دوٹوک الفاظ میں واضح کیا ہے کہ فلسطینی عوام کو قابل قبول حل تک پاکستان، اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے اسرائیل کو ممکنہ طور پر تسلیم کرنے سے متعلق میڈیا کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کے اس سلسلے میں بیانات مکمل واضح ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے واضح کیا ہے کہ مسئلہ فلسطین کے منصفانہ اور فلسطینی عوام کے لیے قابل قبول حل تک پاکستان، اسرائیل کو تسلیم نہیں کر سکتا۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان مستقل طور پر فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کی حمایت کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دفتر خارجہ نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے امریکی دباؤ کی رپورٹ مسترد کردی
ان کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار اور دیرپا امن کے لیے 1967 سے پہلے کی سرحدوں کے ساتھ اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی قراردادوں کے مطابق اور القدس الشریف کے دارالحکومت کے طور پر مسئلہ فلسطین کا دو ریاستی حل ناگزیر ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے وزیر اعظم عمران خان کا مشرق وسطیٰ کے معاملات پر نظر رکھنے والی ویب سائٹ مڈل ایسٹ آئی (یم ای ای) پر این بیان شائع ہوا تھا میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو امریکا کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے شدید دباؤ کا سامنا ہے بالخصوص متعدد عرب ممالک کے تل ابیب کے ساتھ امن معاہدوں کے تناظر میں، لیکن ایسا اس وقت تک ممکن نہیں 'جب تک ایسا تصفیہ نہ ہو جو فلسطین کو مطمئن کرسکے'۔
ویب سائٹ کا کہنا تھا کہ عمران خان نے یہ بیان 'گزشتہ ہفتے مقامی میڈیا' سے بات چیت کرتے ہوئے دیا تھا۔
ویب سائٹ کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ 'ٹرمپ کے دور میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے دباؤ غیر معمولی تھا'۔
مزید پڑھیں: اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے پاکستان کو امریکا کے شدید دباؤ کا سامنا ہے، وزیراعظم
جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا کسی اور مسلمان ملک کو بھی پاکستان جیسے دباؤ کا سامنا کرنا پڑرہا ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ 'ایسی چیزیں ہم نہیں کہہ سکتے، ہمارے ان کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں'۔
تاہم دفتر خارجہ نے اس رپورٹ کو 'من گھڑت' قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا۔
دفتر خارجہ کی وضاحت کے باوجود مقامی اور بین الاقوامی میڈیا میں پاکستان کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں۔