’ملک میں طبی عملے کے 10 ہزار سے زائد افراد کورونا سے متاثر ہوئے‘
ملک بھر میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہورہا ہے، وبا کے اثرات سے طبی عملہ بھی متاثر ہوا ہے اور نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر (این ای او سی) کے مطابق ملک میں طبی عملے کے 10 ہزار 50 افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوچکی ہے۔
این ای او سی کی جانب سے ملک بھر میں طبی عملے میں کورونا کی تشخیص سے متعلق رپورٹ جاری کی گئی۔
مزید پڑھیں: اگر احتیاط نہ کی تو دو ہفتوں میں کیسز پھر عروج کو پہنچ سکتے ہیں، اسد عمر
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں طبی عملے کے 10 ہزار 50 افراد کورونا وائرس سے متاثر جبکہ ڈاکٹر، نرس اور دیگر طبی عملے کے 98 افراد کورونا سے جاں بحق ہوچکے ہیں۔
این ای او سی کے مطابق طبی عملے میں کورونا کے سب سے زیادہ کیسز بالترتیب خیبرپختونخوا، پنجاب اور سندھ میں رپورٹ ہوئے۔
خیبرپختونخوا میں سب سے زیادہ 2 ہزار 686 اور پنجاب اور سندھ میں بالترتیب 2 ہزار 638 اور 2 ہزار 578 کیسز رپورٹ ہوئے۔
این ای او سی کے مطابق ملک میں مجموعی طور پر 6 ہزار 295 ڈاکٹرز، ایک ہزار 189 نرسیں اور 2 ہزار 566 طبی مراکز کا دیگر عملہ کورونا وائرس کا شکار ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: ملک کے تمام تعلیمی ادارے 26 نومبر سے بند کرنے کا فیصلہ
رپورٹ میں کہا گیا کہ کورونا سے صحتیاب ہونے والے طبی عملے کی تعداد 9 ہزار 370 رہی جبکہ 65 تاحال مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
این ای او سی کے فراہم کردہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ کورونا وائرس سے متاثرہ طبی عملے نے ہسپتال کے بجائے گھر میں قرنطینہ ہونے کو ترجیح دی۔
رپورٹ کے مطابق وہ طبی عملہ جو کورونا سے متاثر ہوا ان میں 517 مریضوں نے گھر میں خود کو قرنطینہ کیا جبکہ 65 ہسپتال میں ہیں۔
این ای او سی کے مطابق خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے ایک ہیلتھ کیئر ورکر کی حالت خراب ہے اور وہ وینٹی لیٹر پر ہیں۔
اس ضمن میں مزید بتایا گیا کہ ملک بھر میں طبی عملے کے 2 ہزار 120 افراد انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں اپنی ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں جبکہ 7 ہزار 930 طبی عملہ کورونا سے متعلق مختلف شعبہ جات میں کام کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں: فی الحال مدارس بند نہیں کریں گے، وفاق المدارس
واضح رہے کہ ملک میں کورونا وائرس کی دوسری لہر پر وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے خبردار کیا تھا کہ اگر ہم نے کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے احتیاط نہیں کی تو اگلے دو ہفتوں میں حالات خدا نخواستہ پھر اسی نہج پر چلے جائیں گے جب جون میں وبا کی پہلی لہر کا عروج تھا۔
این سی او سی کے اجلاس کے بعد معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان کے ہمراہ میڈیا کو آگاہ کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا تھا کہ تعلیمی ادارے دو طریقوں سے چلیں گے، بچوں کے ہوم ورک کا کوئی طریقہ کار بنایا جائے گا تاکہ گھر میں ان کی پڑھائی چلتی رہے اور اس کی تفصیلات کا تعین صوبے کریں گے، ہر صوبہ اپنے حالات اور وسائل کے مطابق فیصلہ کرے گا۔