• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

حکومت 3 سال میں بجلی کے اخراجات میں 300 ارب روپے بچالے گی، اسد عمر

شائع November 24, 2020
وفاقی وزیر کے مطابق پیداواری لاگت کو کم کرنے کے لیے بڑے اقدامات کیے ہیں، سی سی او ای کے فیصلوں کے 3  سالوں میں اثرات سامنے آئیں گے - فائل فوٹو:اے پی پی
وفاقی وزیر کے مطابق پیداواری لاگت کو کم کرنے کے لیے بڑے اقدامات کیے ہیں، سی سی او ای کے فیصلوں کے 3 سالوں میں اثرات سامنے آئیں گے - فائل فوٹو:اے پی پی

اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کی حکومت پر 'لینڈ مائنز' چھوڑنے کا الزام عائد کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر نے دعویٰ کیا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت کے فیصلوں سے آئندہ 3 سالوں (23-2021) میں بجلی کے اخراجات پر 300 ارب روپے سے زائد کا مجموعی اثر پڑے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسد عمر، جو کابینہ کمیٹی برائے توانائی (سی سی او ای) کے سربراہ بھی ہیں، نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی طرف سے بجلی پیدا کرنے کی گنجائش میں اضافے سے آئندہ 3 سالوں میں گردشی قرضوں میں تقریباً 10 کھرب روپے کا اضافہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ گنجائش سے متعلق ادائیگی کے اعتراضات، جو 2018 میں 488 ارب روپے تھا، اس کا اندازہ 2023 تک بڑھ کر 14 کھرب 73 ارب روپے ہوجائے گا کیونکہ 2018 کے 84 فیصد کے مقابلے میں سسٹم کا استعمال 55 فیصد ہوجائے گا۔

مزید پڑھیں: بجلی کی قیمت میں 50 پیسے فی یونٹ اضافے کی تیاری

انہوں نے کہا کہ 2023 میں ٹیرف میں اضافے کی ضرورت ہوگی 2018 میں 450 ارب روپے گردشی قرضے کا تخمینہ 4.09 روپے فی یونٹ تھا جبکہ مزید 8.09 روپے فی یونٹ اضافے کا تخمینہ لگایا گیا تھا جس کی وجہ سے 890 روپے کی گنجائش کی ادائیگی میں اضافہ ہوا ہے، جس سے 2023 تک مجموعی یونٹ کا خلا 12.18 روپے رہ جائے گا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے سستی بجلی کو یقینی بنانے کے لیے مسابقتی ٹیرف متعارف کروا کر پاور ڈویژن سے 'سینٹر آف پاور' کو ختم کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت میں خاطر خواہ اضافہ کیا ہے تاہم ٹرانسمیشن نیٹ ورک میں سرمایہ کاری نہ ہونے کی وجہ سے کراچی سمیت پورے ملک میں لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو سالوں میں صنعتی سرگرمیوں میں تقریباً 20 فیصد کمی کو بھی مدنظر رکھا جاتا تو صلاحیت کے اضافے کو اب ختم نہیں کیا جانا چاہیے تھا کیونکہ بجلی کے ذخائر موجود تھے جو ٹرانسمیشن کی رکاوٹوں وجہ سے کم نہیں ہوسکتے تھے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ صلاحیت میں اضافہ اس حقیقت کے باوجود کیا گیا کہ اس وقت کے وفاقی اداروں نے پنجاب میں ایل این جی اور کوئلے پر مبنی بجلی گھروں کی مخالفت کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے قطر سے مہنگی ایل این جی کا معاہدہ کیا تھا اور اس بات کو یقینی بنایا تھا کہ اس کو قابل عمل بنانے کے لیے پنجاب میں بجلی کے منصوبوں کو فراہم کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کے شعبے میں بڑی تبدیلوں کا منصوبہ

اسد عمر نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت اب بجلی کے شعبے میں اصلاحات لا رہی ہے جس کے تحت بلک پاور مارکیٹ کے تحت مسابقتی ٹیرف ممکن ہوسکے گا جبکہ حال ہی میں نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے ذریعے منظور شدہ مسابقتی تجارتی باہمی معاہدہ ماڈل اگلے 18 ماہ میں میں عمل میں آئے گا اور اس سے عام صارفین کو فائدہ ہوگا۔

انہوں نے الزام لگایا کہ گزشتہ انتظامات سے سیاستدانوں، بیوروکریٹس اور تقسیم کار کمپنیوں اور ان کے افسران کو فائدہ ہو رہا تھا کیونکہ صارفین سے قیمت ادا کروائی جارہی تھی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت نے پیداواری لاگت کو کم کرنے کے لیے بڑے اقدامات کیے ہیں اور سی سی او ای کے فیصلوں سے آئندہ 3 سالوں میں 300 ارب روپے کے اثرات مرتب ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ 2 ستمبر کو سی سی او ای منظور شدہ سرکاری شعبے کے منصوبوں کی ایکویٹی پر ریٹرن کی شرح میں کمی کے نتیجے میں 23-2021 کے دوران پیداواری لاگت میں 100 ارب روپے کی کمی واقع ہوگی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024