چین نے کورونا وائرس پر تحقیقات کیلئے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرادی، ڈبلیو ایچ او
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ چین کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ بین الاقوامی ماہرین کے ساتھ کووڈ 19 سے متعلق تحقیقات کے لیے بھرپور تعاون کیا جائے گا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق ڈبلیو ایچ او کی ایمرجنسی کے ڈائریکٹر مائیکل ریان نے ورچوئل پریس بریفنگ میں بتایا کہ 'ہمیں چینی حکام نے یقین دہانی کرائی ہے کہ کورونا 19 کی تحقیقات کے لیے فیلڈ میں درکار تمام سہولیات فراہم کی جائیں گی'۔
مزید پڑھیں: کورونا وائرس پر تحقیقات اس کے قابو میں آنے کے بعد کی جانی چاہیے، چین
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی ٹیم کو چینی ساتھیوں میں شامل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ تحقیقات کے نتائج اور زمین پر موجود اعداد و شمار کی تصدیق کر سکیں۔
انہوں نے چینی ماہرین کی جانب سے کی گئی سائنسی تحقیق کا اعتراف کیا اور کہا کہ بین الاقوامی ماہرین کو بھی سائنسی تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ بین الاقوامی برادری کو سائنس کے معیار کے بارے میں یقین دلایا جاسکے۔
ڈبلیو ایچ او کی ایمرجنسی کے ڈائریکٹر مائیکل ریان نے کہا کہ 'یہ انتہائی اہم ہے اور ہم توقع کرتے ہیں کہ ایسا ہی ہوگا'۔
انہوں نے کہا کہ 'واضح طور پر ہم سب کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ یہ وائرس کہاں سے آیا اور مستقبل میں کہاں سے پیدا ہوسکتا ہے'۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس چین کی لیب میں تیار ہونے کا کوئی ثبوت نہیں، آسٹریلوی وزیر اعظم
خیال رہے کہ ڈبلیو ایچ او کئی ماہ سے بین الاقوامی ماہرین بشمول وبائی امراض کے ماہرین اور جانوروں کی صحت سے متعلق طبی ماہرین کی ایک ٹیم کو چین بھیجنے کے لیے کوشاں ہیں تاکہ کورونا وبا کی ابتدا سے متعلق حقائق سامنے آسکیں کہ وہ جانوروں سے انسانوں تک کس طرح پھیلا۔
اقوام متحدہ نے بین الاقوامی تحقیقات کے لیے جولائی میں بیجنگ میں ایک پیشگی ٹیم بھیجی تھی۔
ڈبلیو ایچ او نے گزشتہ ماہ کے آخر میں بتایا تھا کہ تشکیل کردہ 10 بین الاقوامی ماہرین کی ٹیم نے اپنے چینی ہم منصبوں سے عملی طور پر پہلی ملاقات کی تھی۔
مائیکل ریان نے کہا کہ ٹیموں نے مشن کی تیاری کرتے ہوئے باقاعدہ ورچوئل اجلاس جاری رکھے ہیں۔
مزید پڑھیں: کورونا ہم نے تیار نہیں کیا مگر اس طرح کے وائرس پر تحقیق ضرور کرتے ہیں، ووہان لیب
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں پورا یقین ہے کہ کورونا وائرس چین کی ورولوجی لیب میں تیار ہوا، تاہم وہ اس بات کا کوئی ثبوت پیش کرنے میں ناکام نظر آئے۔
ٹرمپ نے مطالبہ کیا تھا کہ چین وائرس کی تفتیش کے لیے آزادانہ تحقیقات کی اجازت دے تاکہ اس بات کا تعین کیا جاسکے کہ لیبارٹری میں وائرس تیار کیا گیا یا نہیں۔
بعد ازاں آسٹریلیا کے وزیر اعظم اسکاٹ موریسَن نے کہا تھا کہ ان کے پاس ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے جو یہ واضح کرے کہ کورونا وائرس چین کے شہر ووہان کی لیبارٹری میں تیار ہوا۔
چینی شہر ووہان کے انسٹی ٹیوٹ آف ورولوجی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس میں کوئی صداقت نہیں کہ کورونا وائرس کو ان کی لیبارٹری میں تیار کیا گیا۔