چیف الیکشن کمشنر گلگت بلتستان نے پریس کانفرنس کرکے اپویشن کو اشتعال دلایا، رانا ثنا اللہ
مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر رانا ثنا اللہ نے گلگت بلتستان کے چیف الیکشن کمشنر پر الزام لگایا ہے کہ راجا شہباز خان شام کو کبھی ایک وزیر اور کبھی دوسرے وزیر کے گھر پر بیٹھتے ہیں اور اس کے بعد پریس کانفرنس کر کے اپوزیشن کو اشتعال دلاتے ہیں۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ راجا شہباز خان کی پریس کانفرنس کے بعد گلگت بلتستان میں انتخابی حلقے کے سامنے آگ لگا کر احتجاج کا واقعہ پیش آیا۔
مزید پڑھیں: 'بلاول کو گلگت بلتستان کے انتخابات میں دھاندلی ثابت کرنے کا چیلنج دیتا ہوں'
انہوں نے کہا کہ 'میں ان مظاہرین سے مکمل حمایت کا اظہار کرتا ہوں جنہوں نے وہاں انتخابی نتائج کے خلاف احتجاج کیا'۔
مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ آگ لگانے والا عمل درست نہیں ہے لیکن چیف الیکشن کمشنر کی حالیہ پریس کانفرنس نے جلتی پر تیل کا کام کیا۔
اس ضمن میں واضح رہے کہ گلگت بلتستان کے الیکشن کمشنر راجا شہباز خان نے انتخابات میں دھاندلی سے متعلق پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ بہت بڑی پارٹی کے رہنما ہیں انہیں ایسی چھوٹی باتیں زیب نہیں دیتیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ بلاول بھٹو سے متعدد مرتبہ درخواست کی کہ وہ ادھر آکر انتخابی عمل میں دھاندلی ثابت کریں۔
یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان انتخابات میں کامیاب ہونے والے 4 آزاد امیدوار پی ٹی آئی میں شامل
ایک سوال کے جواب میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنااللہ نے کہا کہ موجودہ حکومت جس وجہ سے 2018 اور گلگت بلتستان کے انتخابات جیتی ہے، اس وجہ سے ایک انچ آگے پیچھے ہونے سے حکومت گر جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ 'ملک اور قوم کی بقا کے لیے حکومت کو ملنے والا سہارا اب ضروری نہیں ہے'۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پشاور میں گزشتہ روز پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسے میں ہونے والی دو تقاریر سابق وزیراعظم نواز شریف کے بیانیے سے 10 قدم آگے ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'اب حقیقت پوری قوم کے سامنے آچکی ہے اور اس سے نظریں نہیں چرائی جاسکتیں اس لیے بہتر یہ ہے کہ آپ اسے تسلیم کرلیں'۔
مزید پرھیں: گلگت بلتستان میں انتخابی دن کیا کچھ ہوا؟
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف 2015 میں جن بنیادی باتوں پر زور دے رہے تھے اگر ان پر توجہ دی جاتی تو یوں فیٹف میں ترمیم نہ کرتے۔
ایک اور سوال کے جواب میں رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ شریف فیملی اس وقت بدترین ظلم کا سامنا کررہی ہے اور اسی ظلم کی وجہ سے پوری فیملی بکھری ہوئی ہے۔
خیال رہے کہ گلگت بلتستان میں 15 نومبر کو منعقدہ انتخابات میں گلگت کے حلقہ نمبر دو میں انتخابی نتیجے پر ہونے والا تنازع شدت اختیار کرگیا جہاں احتجاج کے دوران صوبائی وزیر کی گاڑی اور محکمہ جنگلات کے دفتر کو بھی نذر آتش کردیا گیا۔
گلگت کے حلقہ دو میں احتجاج میں اس وقت شدت آئی جب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار کو کامیاب قرار دیا گیا جبکہ جعلی بیلٹ پیپرز کے فرانزک کے بعد نتیجہ جاری کرنے کے لیے تحریری طور پر اتفاق کیا گیا تھا لیکن فرانزک سے پہلے ہی نتیجہ جاری کردیا گیا۔