• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

پشاور: ہسپتالوں کو کورونا مریضوں کیلئے بستروں کی تعداد بڑھانے کا حکم

شائع November 23, 2020
ایک ہفتے قبل 11 مریض وینٹی لیٹرز پر تھے جو بڑھ کر 29 تک پہنچ گئے—فائل فوٹو: اے پی
ایک ہفتے قبل 11 مریض وینٹی لیٹرز پر تھے جو بڑھ کر 29 تک پہنچ گئے—فائل فوٹو: اے پی

پشاور: صوبائی حکومت نے ہنگامی بنیادوں پر میڈیکل کے تدریسی اداروں کو کووڈ-19 کے مریضوں کے لیے بستروں کی تعداد میں اضافہ کرنے کا حکم دے دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ حکم اس لیے دیا گیا کیونکہ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران کورونا وائرس کے مریضوں کے باعث ہسپتال میں مریضوں کا داخلہ 100 فیصد تک بڑھ گیا ہے۔

اس حوالے سے صحت کے حکام کا کہنا تھا کہ گزشتہ 15 دنوں میں وینٹی لیٹر پر موجود مریضوں کی تعداد میں 200 فیصد تک اضافہ ہوا ہے اور 'تشویشناک مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافے کے بعد وزیر صحت نے خیبر ٹیچنگ ہسپتال، حیات آباد میڈیکل کمپلیکس اور لیڈی ریڈنگ ہسپتال کی انتظامیہ کو فوری طور پر کووڈ-19 کے مریضوں کے لیے بستروں کی تعداد میں 50 فیصد تک اضافہ کرنے کی ہدایت کی’۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے پھیپھڑوں میں کورونا وائرس کی تشخیص کا جدید آلہ تیار کرلیا

ان کا کہنا تھا کہ دیگر اضلاع میں کووڈ-19 کے مریضوں کے لیے بستروں کی صورتحال اطمینان بخش ہے لیکن پشاور میں موجود ہسپتالوں میں کورونا وائرس کے مریضوں کے لیے بستروں کے استعمال میں اضافہ ہورہا اور اگر یہی صورتحال رہی تو بستروں کی تعداد کم پڑسکتی ہے۔

خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے اتوار کو ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ کووڈ-19 کے مثبت کیسز 9 .17 فیصد تک بڑھ گئے ہیں، جس نے سوات، ایبٹ آباد اور مانسہرہ کے اضلاع میں الرٹ جاری کرنے کے لیے حکومت کی حوصلہ افزائی کی تاکہ مریضوں کا دباؤ برداشت کرنے کے لیے تیار رہا جائے۔

ادھر پشاور کے ڈپٹی کمشنر محمد علی اصغر نے ڈان کو بتایا کہ انہوں نے محکمہ صحت کی سفارش پر 21 علاقوں میں اسمارٹ لاک ڈاون نافذ کیا جبکہ وائراس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے یہ حکمت عملی جاری رکھی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ضلعی انتظامیہ مارکیٹس، ہوٹلز، شادی ہالز اور دیگر عوامی مقامات پر ایس او پیز پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے نگرانی کررہی ہے تاکہ دوسری لہر میں انفیکشن کو پھیلنے سے روکا جائے'۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: 2 ہفتوں کے دوران ہسپتالوں میں مریضوں کے داخلے کی شرح دگنی ہوگئی

عہدیدار نے کہا کہ مزید لاک ڈاؤنز نافذ کرنا ہوں گے کیونکہ یہ لوگوں کو وائرس سے محفوظ رکھنے کا واحد راستہ ہے، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ 'ہم کووڈ-19 کیسز کے معاملے پر محکمہ صحت کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں جبکہ حکومتی حکمت عملی کے تحت ہاٹ اسپاٹ والے علاقوں میں لاک ڈاؤن لگایا جائے گا'۔

یاد رہے کہ حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں ایک ہفتے قبل مریضوں کی تعداد 30 تھی جو اتوار کو بڑھ کر 97 تک پہنچ گئی، حکام کا کہنا تھا کہ مریضوں کی تعداد میں اضافے کو دیکھتے ہوئے کورونا کے مریضوں کے لیے بستروں کی تعداد میں اضافے کے ساتھ ساتھ افرادی قوت میں بھی اضافہ کررہا ہے۔

خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں گزشتہ ہفتے 25 مریض تھے جبکہ اب ان مریضوں کی تعداد 90 ہوچکی ہے، ہسپتال مریضوں کی تعداد کو دیکھتے ہوئے داخلے کی صلاحیت کو بھی بڑھا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ملک کے تمام تعلیمی ادارے 26 نومبر سے بند کرنے کا فیصلہ

خیبرپختونخوا میں موجود سرکاری ہسپتالوں میں کووڈ 19 مریضوں کے لیے 5 ہزار 440 بستر مختص کیے گئے ہیں لیکن مریضوں کے پشاور کے ہسپتالوں میں جانے سے جگہ میں کمی کا امکان ہے۔

حکام نے بتایا کہ اس وقت 29 مریض وینٹی لیٹرز پر ہیں جبکہ ایک ہفتے قبل 11 مریض وینٹی لیٹرز پر تھے، مزید یہ کہ صورتحال بدتر ہوتی جارہی ہے کیونکہ احتیاطی تدابیر پر عمل کا فقدان ہے جو انتہائی بیمار افراد کی تعداد میں مزید اضافہ کرسکتا ہے۔

صوبے کے مختلف اضلاع میں مجموعی 340 مریضوں کو داخل کیا گیا ہے، ضلع کے زیادہ تر ہسپتالوں میں وینٹی لیٹرز اور جدید ترین انتہائی نگہداشت یونٹس موجود ہیں لیکن پھر بھی محکمہ صحت ضلعی صحت کی انتظامیہ سے صلاحیت بڑھانے کے ساتھ ساتھ خدمت کے معیار کو مزید بڑھانے کا کہہ رہی ہے تاکہ مریضوں کی جانب سے پشاور جانے سے گریز کیا جائے۔

مزید پڑھیں: کورونا کی دوسری لہر: پاکستان میں مزید 2 ہزار 756 افراد متاثر، فعال کیسز 38 ہزار سے زائد

خیال رہے کہ صوبے میں ہفتے کو 502 کیسز ریکارڈ کیے گئے جو جون کے بعد سے ایک ہی دن میں سامنے آنے والے کیسز کی سب سے زیادہ تعداد تھی جبکہ ایک روز میں 2 افراد انتقال بھی کرگئے۔

مزید یہ ملک میں 2.05 فیصد کے مقابلے میں صوبے میں اموات کی شرح 3.02 فیصد جبکہ پشاور میں 3.8 فیصد ہے۔

حکام کے مطابق پہلی لہر میں زیادہ کیسز اور اموات سامنے نہیں آئیں تھیں اور لوگ مطمئن تھے مگر دوسری لہر زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔


یہ خبر 23 نومبر 2020 کو شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024