• KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm

مقصود قتل کیس: پولیس کے اے ایس آئی کو سزائے موت کا حکم

شائع November 23, 2020
عدالت نے مرکزی ملزم اے ایس آئی کو سزائے موت سنائی—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
عدالت نے مرکزی ملزم اے ایس آئی کو سزائے موت سنائی—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

کراچی: انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے 2 سال قبل پولیس مقابلے میں مقصود نامی شہری کی ہلاکت کے مقدمے میں ایک پولیس افسر کو سزائے موت سنا دی۔

شہر قائد میں اے ٹی سی نے اسسٹنٹ سب انسپکٹر طارق کو سزا سنائی جبکہ کانسٹیبل عبدالوحید، محمد شوکت اور اکبر خان کو مقدمے سے بری کردیا۔

علاوہ ازیں عدالت نے مفرور ملزم عاشق حسین چچڑ کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔

مزید پڑھیں: کراچی:مقصود قتل کی ایف آئی آر میں چار پولیس اہلکار نامزد

عدالت کے جج نے سزا پانے والے اے ایس آئی طارق کو حکم دیا کہ وہ 27 سالہ متاثرہ مقصود کے لواحقین کو 2 لاکھ روپے معاوضے کی ادائیگی بھی کرے۔

واضح رہے کہ ان تمام ملزمان پر 18 جنوری 2018 کو شارع فیصل پر رکشے میں سفر کے دوران فائرنگ کرکے مبینہ طور پر مقصود کو قتل کرنے اور رکشہ ڈرائیور عبدالرؤف کو زخمی کرنے سمیت تمام واقعے کو پولیس اور ڈاکوؤں کے درمیان انکاؤنٹر کے طور پر پیش کرنے کا الزام تھا۔

ابتدا میں نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا کیونکہ پولیس کا دعویٰ تھا کہ مقتول اصل میں اس وقت ڈاکوؤں کی فائرنگ کا شکار بنا جب وہ پولیس پر حملہ کر رہے تھے۔

تاہم بعد ازاں سیشنز کورٹ کے احکامات پر مقصود کی والد کی شکایت پر مقدمہ درج کیا گیا تھا کیونکہ ان کا مؤقف تھا کہ ان کے بیٹے کو ڈاکوؤں نے نہیں بلکہ پولیس اہلکاروں کی جانب سے قتل کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: 'پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والا مقصود بے گناہ تھا'

جس کے بعد تفتیشی افسر کی تجویز پر انسداد دہشت گردی کی دفعات کو مقدمے میں شامل کیا گیا تھا۔

اس مقدمے میں اے ایس آئی طارق کا نام مرکزی ملزم کے طور پر سامنے آیا تھا جبکہ اکبرخان اور عبدالوحید پر ڈاکوؤں کو گرفتار کرنے میں صحیح حکمت عملی نہ اپنانے اور مقصود کے قتل سے متعلق حقائق چھپانے کا الزام لگایا گیا تھا۔

اس واقعے کی تفتیشی رپورٹ میں کہا گیا کہ اے ایس آئی طارق اور اکبر خان مسلح تھے اور انہوں نے ڈاکوؤں کو پکڑنے کے لیے ایک مکمل حکمت عملی نہیں اپنائی، مزید یہ کہ سابق اہلکار کی فائرنگ سے مقصود ہلاک ہوا جبکہ رکشہ ڈرائیور زخمی ہوا جبکہ یہ تمام لوگ ان حقائق کو چھپانے کی کوشش کرتے رہے۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024