جرائم کے باوجود امریکا سے مذاکرات کے دروازے بند نہیں ہوئے، ایران
تہران: ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے ایران کے خلاف کیے جانے والے جرائم کے باوجود محتاط انداز میں مذاکرات کے انعقاد کے دروازے بند نہیں ہوئے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سعید خطیب زادے نے پریس کانفرنس میں اعتراف کیا کہ ایران اور امریکا کے مابین تعلقات کا مستقبل آسان نہیں جہاں صدر حسن روحانی نے نومنتخب امریکی صدر جو بائیڈن سے بظاہر مذاکرات کے آغاز کا عندیہ دیا ہے۔
مزید پڑھیں: امریکا پابندیاں اٹھا لے تو جوہری معاہدے کی پاسداری کریں گے، ایران
خطیب زادے نے ایک طویل فہرست کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ امریکا نے ایرانی عوام کے خلاف بار بار جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔
اس فہرست میں 1980 سے 1988 کی ایران اور عراق جنگ کے دوران بغداد کے لیے واشنگٹن کی حمایت، تہران کے خلاف پابندیوں کا سلسلہ اور جنوری میں اہم ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کو ہلاک کرنے والے امریکی ڈرون حملے شامل تھے۔
خطیب زادے نے کہا کہ یہ فطری بات ہے کہ امریکا اور ایران جیسے اقوام متحدہ کے دو اراکین کے مابین انتہائی محتاط طریقے سے معروف فریم ورک کے تحت ہی بات چیت ہو سکتی ہے، اس کا مطلب یہ نہیں کہ ایران جرائم کی اس فہرست کو بھلا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران پر معاشی دباؤ میں اضافہ: امریکا نے تیل کی صنعت پر نئی پابندیوں کا اعلان کردیا
تہران اور واشنگٹن کے درمیان چار دہائیوں سے زیادہ عرصے سے دشمنی چلی آ رہی ہے اور 2015 کے جوہری معاہدے سے سبکدوش ہونے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دستبرداری کے بعد دونوں ممالک جون 2019 کے بعد سے دو بار جنگ کے دہانے پر آچکے ہیں۔
جو بائیڈن نے ٹرمپ کی زیر صدارت چار سالہ پریشان کن دور کے بعد ایران کے ساتھ سفارت کاری کی واپسی کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
روحانی حکومت نے جو بائیڈن کی فتح کا محتاط خیرمقدم کیا تھا لیکن ایران کے قدامت پسند ان پر تنقید کر رہے ہیں اور انہوں نے حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ امریکا کے عظیم شیطان کے ذریعے تبدیلی محض وہم ہے۔
مزید پڑھیں: ایران کی جوہری تنصیب پر جدید سینٹری فیوجز فعال ہیں، آئی اے ای اے
ایران کے شدید قدامت پسند اخبار تصور کیے جانے والے 'کیہن' نے ہفتے کو لکھا کہ امریکا کے ساتھ سمجھوتہ کرنے کا نہیں، اس پر حملہ کرنے کا وقت آگیا ہے۔