پی ڈی ایم کے جلسے کے موقع پر دہشت گردی کا خطرہ ہے، کامران بنگش
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات کامران بنگش نے انکشاف کیا ہے کہ آج پشاور میں اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسے کے موقع دہشت گردی کا خطرہ موجود ہے۔
اس سلسلے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کامران بنگش کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی اداروں نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی کالز ٹریس کیں جس میں پشاور میں ہونے والے جلسے کے موقع پر دہشت گردی کا عندیہ دیا گیا تھا، جس کے پیشِ نظر خفیہ اداروں نے سیکیورٹی الرٹ جاری کیا تھا۔
کامران بنگش کا کہنا تھا کہ جلسے کے منتظمین، کارکنان اور اس میں شرکت کرنے والی سیاسی قیادت کو اس خطے کی نوعیت کے حوالے سے آگاہ کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور میں پی ڈی ایم کا جلسہ: فضل الرحمٰن، بلاول اور مریم جلسہ گاہ میں موجود
ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ خیبرپختونخوا پولیس نے بھی سیکیورٹی میں اضافہ کردیا ہے، پولیس کی بھاری نفری جلسہ گاہ کے اندر اور اطراف میں تعینات ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت خیبرپختونخوا نے پولیس، سیکیورٹی اداروں، قانون نافذ کرنے والے اداروں، ریسکیو ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ کو الرٹ کرنے کے ساتھ ساتھ شہر کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے کہ خدا نخواستہ کسی ناخوشگوار واقعہ پیش آنے کی صورت میں ہم تیار ہوں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پشاور کے چاروں بڑے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر کے عملے کو چھٹیوں سے واپس بلا لیا گیا، اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ ہم کسی کو خوفزدہ کریں۔
علاوہ ازیں کامران بنگش کا کہنا تھا کہ جلسے میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) پر عملدرآمد نہ ہونے پر بھی نظر رکھی جارہی ہے کہ خدانخواستہ کیسز اضافہ ہوا تو اس کی مکمل ذمہ داری اپوزیشن کی قیادت پر عائد ہوگی۔
دوسری جانب سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں انہوں نے بتایا کہ جلسہ گاہ میں سیاسی قائدین کے سوا دیگر گاڑیوں کا داخلہ ممنوع قرار دیا گیا ہے۔
صوبائی معاون خصوصی نے کہا کہ اُمید کرتے ہیں کہ جلسے کے موقع پر کوئی ناخوشگوار واقع رونما نہ ہو جبکہ ایسی کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے چوکنا ہیں۔
اس حوالے سے خیبرپختونخوا کے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (آپریشنز) منصور امان نے بتایا کہ پشاور جلسے کی سیکیورٹی کے لیے 4 ہزار 500 پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ جلسے کی نگرانی کے لیے کنٹرول روم بھی قائم کیا گیا ہے جبکہ کسی بھی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے اینٹی رائٹس دستے تیار ہیں۔
مزید پڑھیں: اگر مکمل لاک ڈاؤن پر مجبور ہوئے تو ذمہ دار پی ڈی ایم ہوگی، وزیراعظم
ایس ایس پی آپریشنز نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ شہریوں کی جان و مال کا تحفظ پولیس کی اولین ترجیح ہے۔
خیال رہے کہ ملک میں کورونا وائرس کی بڑھتی لہر اور انتظامیہ کی جانب سے اجازت نہ دینے کے باوجود اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد پی ڈی ایم پشاور میں اپنی سیاسی قوت کا مظاہرہ کررہا ہے۔
حکومت مخالف پی ڈی ایم کا یہ چوتھا سیاسی پاور شو ہے، اس سے قبل اپوزیشن اتحاد نے اپنے جلسوں کا باقاعدہ آغاز 16 اکتوبر کو گوجرانوالہ سے کیا تھا، جس کے بعد 18 اکتوبر کو کراچی میں جلسہ کیا گیا تھا جبکہ 25 اکتوبر کو پی ڈی ایم نے کوئٹہ میں سیاسی طاقت دکھائی تھی۔