• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

حکام نے تلور کو اسمگل کرنے کی کوششیں ناکام بنادیں

شائع November 22, 2020
پاکستان میں پایا جانے والا نایاب پرندہ تلور—فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان میں پایا جانے والا نایاب پرندہ تلور—فائل فوٹو: اے ایف پی

کوئٹہ: کسٹم حکام نے نایاب پرندے تلور کو اسمگل کرنے کی کوشش ناکام بنادی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں حکام کے حوالے سے بتایا گیا کہ کوئٹہ ایئرپورٹ پر دبئی سے آنے والے مسافر کے قبضے سے 2 پرندوں کو قبضے میں لیا گیا۔

حکام کا کہنا تھا کہ قیمتی تلور دو علیحدہ ڈبوں میں رکھے گئے تھے جنہیں قبضے میں لے کر محکمہ جنگلی حیات کے حوالے کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: بحرین کے بادشاہ کو تلور کے شکار کی اجازت

دوسری جانب گوادر کسٹم حکام نے بھی مکران ڈویژن کے علاقے جیوانی سے 3 تلوروں کو ایران اسمگل کرنے کی کوشش ناکام بنائی۔

ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ قبضے میں لیے گئے تلور محکمہ جنگلات کے ڈپٹی کنزرویٹو یار محمد دشتی کے حوالے کیے گئے جنہوں نے کسٹم حکام کی موجودگی میں اس نایاب پرندے کو آزاد کردیا۔

واضح رہے کہ وسطی ایشیائی خطے میں رہنے والے تلور ہر سال سردیوں میں اپنے آبائی علاقوں میں سخت موسم سے بچنے کے لیے پاکستان آجاتے ہیں اور موسم سرما کے بعد وہ اپنے خطے میں واپس چلے جاتے ہیں۔

عرب شکاریوں کی جانب سے تلور کے شکار کے باعث دنیا میں اس نایاب پرندے تلور کی تعداد میں کمی آئی ہے، جسے نہ صرف عالمی تحفظ کے مختلف کنونشنز کے تحت تحفظ حاصل ہے بلکہ مقامی وائڈ لائف پروٹیکشن قوانین کے تحت اس کے شکار پر پابندی عائد ہے۔

مزید پڑھیں: صحرائے چولستان میں خلیجی ملک سے لائے گئے 1700 تلور چھوڑ دیے گئے

یہاں یہ بات مدنظر رہے کہ پاکستانی شہریوں کو تلور کے شکار کی اجازت نہیں ہے۔

اگرچہ ہوبارا بسٹرڈ کی دنیا بھر میں تعداد کے حوالے سے اختلاف ہے، مگر آفیشل اعداد و شمار کے مطابق ان کی آبادی پچاس ہزار سے ایک لاکھ کے درمیان ہے۔

کارٹون

کارٹون : 4 نومبر 2024
کارٹون : 3 نومبر 2024