نیب نے شہباز شریف کے بیٹوں کی مزید ’غیر قانونی لین دین‘ کا سراغ لگا لیا
لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب) نے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کے بیٹے حمزہ اور سلمان شہباز کے مزی29 لاکھ ڈالر کی منی لانڈرنگ کے لین دین کا سراغ لگا لیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک سرکاری ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ 'حمزہ شہباز (پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر) اور سلمان شہباز نے 18 افراد کے ذریعے 29 لاکھ ڈالر کی لانڈرنگ کی تھی، ان تمام افراد میں سے زیادہ تر کبھی برطانیہ نہیں گئے تھے'۔
شہباز شریف کے بیٹوں کو سہولیات فراہم کرنے میں ملوث تمام ملزمان کا نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) میں کوئی ریکارڈ موجود نہیں جس کی وجہ سے نیب نے انھیں ’گھوسٹ ریمیٹرز‘ (غائب رقم بھیجنے والے) قرار دیا ہے۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی نیب کی اپیل خارج
ان کی شناخت فیض رسول، محمد ثاقب، محمد شکور، پرویز، محمد کمال، محمد سرور، محمد کاشف، انیس مغل، فیصل رسول، افتخار، نثار احمد، بشیر، نور عالم، محمد موسیٰ، یونس، عمر حسین، منصور اور انجم علی کے نام سے ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا 'عثمان ایکسچینج کمپنی کے ذریعے حمزہ شہباز اور سلمان شہباز نے 177 ٹرانزیکشنز کے ذریعے 29 لاکھ ڈالر کی لانڈرنگ کی تھی'۔
ان کا کہنا تھا کہ نیب شہباز خاندان کے خلاف دائر ریفرنس کا نیا ثبوت بنائے گا۔
نیب کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق 'نہ صرف شہباز شریف کے اہلخانہ نے 'جعلی / گھوسٹ' غیر ملکی ترسیلات قبول کیں اور استعمال کیں بلکہ ان سب ہی نے اپنے ذاتی بینک اکاؤنٹس میں اس رسیدوں کو پوری طرح تسلیم کیا ہے'۔
رپورٹ کے مطابق 'انہوں نے ترسیلات زر کے لیے بینک کے 'ڈیلیجنس فارمز' پر دستخط کر رکھے تھے اور فارن ایکسچینج ریگولیشن ایکٹ کے تحت درکار فارم آر پر بھی دستخط کیے تھے، غیر ملکی سرمایہ کاری کے نام پر یہ 177 جعلی غیر ملکی ترسیلات کاروبار میں سرمایہ کاری کے مقصد سے یا تو کاروباری تعلقات یا پھر رشتہ داروں یا دوستوں سے آتی تھیں'۔
یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ ریفرنس: شہباز شریف، حمزہ شہباز سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد
احتساب عدالت نے گزشتہ ہفتے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور حمزہ شہباز اور 8 دیگر ملزمان پر منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثوں کے 7 ارب روپے کے ریفرنس میں فرد جرم عائد کی تھی۔
شہباز شریف نے الزامات کو غلط اور من گھڑت قرار دیا اور اسے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں سیاسی بنیادوں پر نشانہ بنایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ ان کے خلاف زیر التوا تمام مقدمات ان کے سیاسی مخالفین نے تیار کیے ہیں۔
ملزمان کی جانب سے صحت جرم سے انکات کرنے پر جج نے نیب کو ہدایت کی کہ وہ اگلی سماعت پر اپنے شواہد اور گواہ کو پیش کریں۔