صارف کی شکایت پر 'کے الیکٹرک' کو ایک لاکھ 20 ہزار روپے جرمانہ
کراچی کی صارف عدالت (کنزیومر کورٹ) نے تین سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود بجلی کا نیا کنیکشن فراہم نہ کرنے پر کے الیکٹرک پر مجموعی طور پر ایک لاکھ 20 ہزار روپے کا جرمانہ عائد کردیا۔
صارف تحفظ عدالت (شرقی) کے جج جاوید علی کوریجو نے کے الیکٹرک کے چیئرمین، چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) اور آئی بی سی جوہر ٹو کے منیجر کو شکایت کنندہ اسداللہ مہیسر کو ذہنی کرب اور قانونی چارہ جوئی کے اخراجات کے زرتلافی کے طور پر 70 ہزار روپے ادا کرنے کا حکم دیا۔
اس کے علاوہ کمپنی کو جرمانے کے 50 ہزار روپے سرکاری خزانے میں 30 روز میں جمع کرانے کا پابند کیا گیا ہے۔
معزز جج نے کہا کہ اگر کمپنی جرمانہ ادا کرنے میں ناکام رہی تو کے الیکٹرک کے ذمہ دار افراد کو سندھ کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ 2014 کے سیکشن 33 (ٹو) کے تحت کم از کم ایک ماہ کی سزا دی جائے گی، جسے 3 سال تک توسیع دی جاسکے گی یا کم از کم 50 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا جسے 2 لاکھ روپے تک بڑھایا جاسکے گا، یا دونوں سزائیں بھی دی جاسکتی ہیں۔
مزید پڑھیں: 'کراچی والے کے الیکٹرک کی اجارہ داری کا خمیازہ بھگت رہے، ان پر بھاری جرمانہ ہونا چاہیے'
عدالت نے کے الیکٹرک کو احکامات پر عملدرآمد کے لیے 19 دسمبر تک کی مہلت دی ہے اور اس روز مدعا علیہان عدالتی احکامات پر تعمیل کی رپورٹ جمع کروائیں گے۔
شکایت کنندہ اسداللہ مہیسر نے عدالت میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ انہوں نے اگست 2017 میں کے الیکٹرک کو نئے کنیکشن کی درخواست دی تھی اور اس کے پیشگی اخراجات کی فیس بھی جمع کرائی تھی۔
انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ وہ کے الیکٹرک کے دفاتر کے مسلسل چکر کاٹتے رہے لیکن کوئی نتیجہ نہ نکلا جس کے بعد انہوں نے صارف عدالت میں شکایت جمع کرائی۔