• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ مسلسل چوتھے ماہ بھی سرپلس ہوگیا

شائع November 19, 2020
رواں سال مجموعی طور پر کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ایک ارب 20 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
رواں سال مجموعی طور پر کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ایک ارب 20 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ مسلسل چوتھے ماہ اکتوبر میں بھی سرپلس رہا اور مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کے 1.6 فیصد یا 38 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تک بڑھ گیا۔

اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق کرنٹ اکاؤنٹ ماہانہ بنیاد پر ستمبر کے 5 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کے مقابلے 547 فیصد بڑھا۔

مرکزی بینک کا کہنا تھا کہ 'اس سرپلس کی وجہ ترسیلات زر میں مستقل اضافہ اور تجارتی خسارے میں کمی ہونا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: کرنٹ اکاؤنٹ پہلی سہ ماہی کیلئے 79 کروڑ 20 لاکھ ڈالر سرپلس ہوگیا، وزیراعظم

رواں مالی سال کے پہلے ماہ جولائی سے اب تک مجموعی طور پر کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ایک ارب 20 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا ہے جس نے اسی عرصے میں گزشتہ برس ریکارڈ کیے گئے ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کے خسارے کو پلٹ کر رکھ دیا۔

ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے چیف اکنامسٹ سید عاطف ظفر نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ اکتوبر کے مہینے میں مسلسل چوتھے ماہ سرپلس رہا، یہ بہتری تجارتی خسارے میں بہتری کے باعث دیکھی گئی کیوں کہ درآمدات میں ماہانہ بنیاد پر 9 فیصد کمی جبکہ برآمدات میں ایک فیصد اضافہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ترسیلات زر کا حجم بھی اچھا ہے جو 2 ارب 28 کروڑ ڈالر ہے۔

ماہانہ بنیادوں پر تجارتی خسارہ اکتوبر میں 20 فیصد کمی کے بعد ایک ارب 49 کروڑ ڈالر رہا جو ستمبر میں ایک ارب 86 کروڑ ڈالر تھا۔

مزید پڑھیں: اگر 5 ہزار ارب روپے قرض ادا نہ کرتے تو عوام کو بہت کچھ دے سکتے تھے، حفیظ شیخ

ملک کے کرنٹ اکاؤنٹ کو زیادہ مدد رواں مالی سال کے دوران ترسیلات زر میں نمایاں اضافے سے ملی ہے۔

جولائی سے اکتوبر تک کے 4 ماہ کے عرصے کے دوران اب تک 9 ارب 43 کروڑ ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوچکی ہیں جو گزشتہ برس کے اسی عرصے کے 7 ارب 45 کروڑ ڈالر سے 25 فیصد زیادہ ہے۔

دوسری جانب جولائی تا اکتوبر کے اسی عرصے کے دوران ملک کا اشیا کا تجارتی توازن 4 فیصد بڑھ کر 6 ارب 74 کروڑ ڈالر ہوگیا ہے جو گزشتہ برس کے اسی عرصے میں 6 ارب 48 کروڑ ڈالر تھا جبکہ سروسز کی تجارت کا توازن گزشتہ برس کے ایک ارب 27 کروڑ ڈالر سے 38 فیصد کم ہوکر 78 کروڑ 50 لاکھ ڈالر رہا۔

اس پیش رفت پر ردِ عمل دیتے ہوئے وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر نے کہا کہ 'پاکستان کی معیشت مسلسل بہتر ہورہی ہے'۔

سماجی روابط کی ویب سائٹ کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں وفاقی وزیر نے کہا کہ 'تجارتی خسارہ مسلسل کم ہورہا ہے اور صنعتی پیداوار میں مضبوط نمو دکھ رہی ہے'۔

دوسری جانب وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ 'یہ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کا چوتھا مہینہ ہے، جب ہماری حکومت بنی تو ہمیں ورثے میں تاریخ کا سب سے بڑا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ملا'۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024