امریکا پابندیاں اٹھا لے تو جوہری معاہدے کی پاسداری کریں گے، ایران
ایران نے نومنتخب امریکی صدر جو بائیڈن سے کہا ہے کہ اگر وہ تہران پر عائد اقتصادی پابندیاں ختم کردیں تو ایران 2015 کے جوہری معاہدے کی مکمل پاسداری کرے گا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ایران کی جانب سے جوہری معاہدے 2015 کی پاسداری سے متعلق مشروط آمادگی کا اظہار ایسے وقت کیا گیا ہے جب امریکا کے صدارتی انتخاب میں ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
مزید پڑھیں: امریکا نے ایران کے جوہری سائنسدانوں پر پابندی کا اعلان کردیا
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا کہ اگر جو بائیڈن نے تہران پر عائد پابندیاں ختم کردیں تو ایران اپنے 2015 کے جوہری معاہدے پر مکمل طور پر عمل درآمد کرے گا۔
اس ضمن میں انہوں نے مزید کہا کہ نومنتخب امریکی صدر جو بائیڈن محض تین ایگزیکٹو آرڈرز کے ذریعے سارے مراحل احسن طریقے سے پورے کر سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے سیاسی حریف اور صدارتی انتخاب میں ڈیموکریٹ کے امیدوار جوبائیڈن نے 2015 کے تاریخی معاہدے کو دوبارہ بحال کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
ایران کے ساتھ 2015 میں 6 عالمی طاقتوں نے جوہری معاہدہ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا ایران کشیدگی، خلیج فارس میں امریکی افواج کی مشقیں
تاہم سفارت کاروں اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ راتوں رات ایسا ہونے کا امکان نہیں ہے کیونکہ بدگمانی کے شکار فریقین ایک دوسرے سے اضافی وعدوں کا خواہاں ہوں گے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے امریکا سے کسی معاوضے پر اصرار نہیں کیا جیسا کہ ایرانی صدر حسن روحانی نے نئی پابندیوں کی وجہ سے تہران کو ہونے والے ’نقصانات‘ کے ازالے کا کہا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ واشنگٹن تیل کی مد میں محصولات کے نقصان کو پورا کرے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے سرکاری ویب سائٹ پر ایک انٹرویو میں کہا کہ اگر جو بائیڈن اپنا وعدہ پورا کرنے پر راضی ہیں تو ہم بھی فوری طور پر معاہدے کی شرائط پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس بات پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے تیار ہیں کہ امریکا اس معاہدے میں دوبارہ کیسے داخل ہوگا۔
مزید پڑھیں: امریکی سینیٹرز کا ٹرمپ سے ایران پر عائد پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ
ان کا کہنا تھا کہ اگلے چند مہینوں میں صورتحال میں بہتری آئے گی اور جو بائیڈن تین ایگزیکٹو آرڈرز کے ساتھ تمام پابندیاں ختم کرسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے 2018 میں دستبرداری کا اعلان کیا تھا جس کا مقصد خطے میں ایران کو اپنی سرگرمیوں کو محدود کرنے اور میزائل پروگرام سے دستبرداری تھا۔
دوسری جانب ایران نے امریکی حملے میں قدس فورس کے سربراہ کی ہلاکت کے بعد عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015 میں کیے گئے جوہری معاہدے سے مکمل طور پر دستبرداری کا اعلان کردیا تھا۔
فرانس، جرمنی اور برطانیہ نے ایران سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے میں کیے گئے وعدوں کی 'مکمل پاسداری' کرے۔
تینوں ممالک نے مشترکہ بیان میں کہا کہ تھا 'یہ ضروری ہے کہ ایران معاہدے کے تحت اپنے وعدوں کی پوری طرح تعمیل کرے۔'
یہ بھی پڑھیں: ایران کا جوہری معاہدے سے مکمل دستبرداری کا اعلان
یاد رہے کہ ایران کی جانب سے مستقل یہ کہا جاتا رہا ہے کہ امریکا کی جانب سے عائد کردہ عالمی پابندیوں کی وجہ سے ان کی کورونا وائرس سے نمٹنے کی صلاحیت بُری طرح متاثر ہوئی۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان بھی کورونا وائرس کے تناظر میں امریکا سے متعدد مرتبہ ایران پر عائد پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔