• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

اسرائیلی فضائیہ کی شام پر بمباری، فوجیوں سمیت 10 افراد ہلاک

شائع November 18, 2020
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے بتایا کہ 8 مقامات کو نشانہ بنایا گیا —فوٹو: رائٹرز
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے بتایا کہ 8 مقامات کو نشانہ بنایا گیا —فوٹو: رائٹرز

اسرائیل نے شام اور ایران کے اہداف کو نشانہ بنانے کا اعلان کرتے ہوئے شام کے مختلف علاقوں پر بمباری کی جس کے نتیجے میں 3 فوجیوں سمیت 10 افراد ہلاک ہوگئے۔

خبر ایجنسی 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے شامی اور ایرانی اہداف کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے اور یہ اشارہ دیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخاب میں شکست کے باوجود اسرائیل اپنی سرحد سے باہر بھی کارروائیوں کا سلسلہ جاری رکھے گا۔

یہ بھی پڑھیں: شام میں اسرائیل کے فضائی حملے، 23 افراد ہلاک

شام میں کام کرنے والی انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا تھا کہ بمباری سے کم ازکم 10 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ شام کی سرکاری خبر ایجنسی نے 3 فوجیوں کی ہلاکت اور ایک زخمی کی رپورٹ دی ہے۔

انسانی حقوق کے ادارے کا کہنا تھا کہ ہلاک افراد میں 5 کا تعلق ایران کی القدس فورس سے تھا اور 2 لبنانی یا عراقی تھے، جبکہ شامی حکومت کے حامی ایک کمانڈر نے ہلاک افراد میں ایرانی یا کسی لبنانی کی موجودگی کے تاثر کو رد کیا۔

اسرائیل حالیہ برسوں میں شام کے مختلف علاقوں پر بمباری کرتا رہا ہے، جس کے بارے میں ان کا دعویٰ ہے کہ ان مقامات میں ایرانی جنگجو موجود ہیں اور رواں برس اس طرح کی کارروائیوں کو مغربی انٹیلی جنس عہدیداروں نے ایرانی اثر و رسوخ کو کم کرنے کے لیے محدود پیمانے کی جنگ قرار دیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق اسرائیل کا شام پر تازہ حملہ ماضی کے مقابلے میں شدید تھا اور اسرائیلی فوج زیادہ نقصانات کی رپورٹس سامنے لارہی ہے اور اس کا مقصد شام میں ایرانی مداخلت کو واضح کرنا ہے۔

مزید پڑھیں: شام میں اسرائیلی فضائیہ کی بمباری، 2 افراد ہلاک

خیال رہے کہ 3 نومبر کو انتخابات میں شکست کا سامنا کرنے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ شام میں ایرانی فورسز کے خلاف اسرائیلی کارروائیوں کے زبردست حامی رہے ہیں جبکہ نومنتخب صدر جو بائیڈن کہہ چکے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کو بحال کرنے کی کوشش کریں گے، جس کو ٹرمپ نے ختم کر دیا تھا۔

اسرائیلی انٹیلی جنس کے وزیر ایلی کوہن نے حملے کے بعد آرمی ریڈیو کو بتایا کہ ‘بائیڈن کو خود سے پوچھنا پڑے گا کہ شام میں ایران کا کیا کام ہے’۔

اسرائیل کا کہنا تھا کہ جولان ہائٹس میں اسرائیلی ملٹری بیس پر ایران کی مدد سے شامیوں نے دھماکا خیز مواد نصب کیا تھا اور اب اس کا جواب دیا جارہا ہے۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل جوناتھن کونکریکس کا کہنا تھا کہ شام میں 8 اہداف کو نشانہ بنایا گیا جو شامی فوج یا القدس فورس کے تھے اور یہ حملے شامی زیر قبضہ جولان ہائٹس کے علاقوں پر کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ اس میں دمشق انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ایرانی ہیڈ کوارٹرز بھی شامل ہے، جو خفیہ فوجی مقام ہے جہاں ایرنی عسکری وفود کی میزبانی کی جاتی ہے اور شامی فورسز کا ساتواں ڈویژن بھی وہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی طیاروں اور میزائل پر حملے کرنے پر شامی فضائیہ کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

مزید پڑھیں: سیز فائر کے باوجود اسرائیل کا پھر فلسطین پر فضائی حملہ

شامی فوج کے سابق کمانڈر کا کہنا تھا کہ حملوں میں ایرانی حمایت یافتہ حزب اللہ کے لبنانی جنگجوؤں کو بھی نشانہ بنایا گیا جو شام میں موجود ہیں، جبکہ اسرائیلی فوج کے ترجمان نے حزب اللہ کا نام نہیں لیا۔

دوسری جانب شام کے صدر بشارالاسد کی حکومت نے شام میں ایرانی فورسز کی موجودگی کو باقاعدہ تسلیم نہیں کیا، تاہم ایرانی عسکری مشیروں کو شام بھیجنے کو تسلیم کیا گیا تھا۔

مغربی انٹیلی جنس حکام کا خیال ہے کہ رواں برس اسرائیلی حملوں سے شام میں ایرانی فوجی طاقت کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024