• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

بلاول اور مریم نواز میں ٹیلی فونک رابطہ، گلگت بلتستان انتخابات میں دھاندلی کی مذمت

شائع November 17, 2020
مریم نواز نے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام اپوزیشن کے بیانیے کے ساتھ کھڑے ہیں — فائل فوٹو / ٹوئٹر
مریم نواز نے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام اپوزیشن کے بیانیے کے ساتھ کھڑے ہیں — فائل فوٹو / ٹوئٹر

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے گلگت بلتستان کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی مذمت کی ہے۔

بلاول بھٹو زرداری اور مریم نواز شریف کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا جس میں دونوں نے گلگت بلتستان کے انتخابات میں دھاندلی کی مذمت کی۔

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ دھاندلی کے باوجود اپوزیشن جماعتوں کا حکومتی اتحاد سے زیادہ ووٹ لینا پی ٹی آئی کی عدم مقبولیت کا ثبوت ہے۔

مریم نواز نے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام اپوزیشن کے بیانیے کے ساتھ کھڑے ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری اور مریم نواز نے جلد ملاقات کرنے پر بھی اتفاق کیا۔

یہ بھی پڑھیں: بلاول اور مریم کا گلگت بلتستان انتخابات میں ‘چوری اور دھاندلی‘ کا الزام

واضح رہے کہ اپوزیشن جماعتوں بالخصوص مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی جانب سے گلگت بلتستان انتخابات پر سوالات اٹھاتے ہوئے اس میں ’چوری‘ اور ’دھاندلی‘ کے الزامات لگائے گئے ہیں۔

گزشتہ روز سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ ’میرا الیکشن چوری کرلیا گیا، میں جلد گلگت بلتستان کے عوام کے احتجاج میں ان کے ساتھ شریک ہوں گا‘۔

بعد ازاں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے گلگت بلتستان میں انتخابی نتائج کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کا اعلان کیا۔

مزید پڑھیں: پیپلز پارٹی کا گلگت بلتستان کے انتخابی نتائج کےخلاف ملک بھر میں احتجاج کا فیصلہ

دوسری جانب مریم نواز نے بھی گلگت بلتستان انتخابات میں دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے حکمراں جماعت کے لیے سادہ اکثریت حاصل نہ کرپانے کو شرمناک قرار دیا۔

سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغامات میں رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ’پوری ریاستی طاقت، حکومتی اداروں، سرکاری مشینری کا زور زبردستی اور جبر کے ہتھکنڈوں سے وفاداریاں تبدیل کرانے اور بدترین دھاندلی کے باوجود سادہ اکثریت بھی حاصل نہ کرنا شرمناک شکست ہے‘۔

ادھر سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے سینیئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ جو چیزیں 2018 کے پاکستان کے عام انتخابات میں ہوئیں وہ گلگت بلتستان کے انتخابات میں بھی بھرپور طریقے سے نظر آئیں، جو کردار انٹیلی جینس ایجنسیز کا تھا وہ یہاں بھی موجود تھا اور اسی طرح سے تھا۔

یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان کے انتخابات میں بھی ایجنسیز کا کردار موجود تھا، سابق وزیراعظم

خیال رہے کہ گلگت بلتستان کے تمام 23 حلقوں کے غیر سرکاری نتائج میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) 10 نشستوں پر کامیابی حاصل کر کے سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری ہے جس کے بعد 7 آزاد اُمیدوار کامیاب ہوئے۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) 3 نشستوں، پاکستان مسلم لیگ (ن) 2 جبکہ متحدہ وحدت المسلمین جس نے پی ٹی آئی کے ساتھ ایک نشست پر ایڈجسٹمنٹ کی تھی وہ ایک نشست پر کامیاب ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024